عوام دوست نہیں قاتل بجٹ

یقین کیجئے میں وفاقی بجٹ پر کالم لکھنے سے گریزاں تھا لیکن فقیر راحموں بضد ہیں کہ نہ صرف بجٹ شریف پر کالم لکھا جائے بلکہ ان کی چند تجاویز حکومت وقت تک پہنچانے میں تعاون بھی کیا جائے۔ فقیر راحموں نے وزیراعظم کے اس بیان پر کہ پاکستانی معیشت کا جہاز ٹیک آف کرنے کو تیار ہے پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ ”فوکر جہاز اب متروک ہوچکے پھر بھی اگر وزیراعظم اسے ٹیک آف کرانے پر مصر ہیں تو نتیجہ کے وہ خود ذمہ دار ہوں گے”۔ ایک مشورہ دوں قسطوں میں یہ ہے کہ اولاً تو نان فائلر کے مرنے پر ایک لاکھ روپے ٹیکس لگانے کے ساتھ نان فائلر کی کچی قبر پر پچاس ہزار اور پختہ قبر پر ایک لاکھ روپے پراپرٹی ٹیکس لگادیا جانا چاہئے یا پھر ماچس سے آٹا اور دیگر ضروریات زندگی خریدنے پر سیلز ٹیکس کے نام پر بھتہ دینے والے تمام شہریوں کو فائلر قرار دیا جائے۔ پنشن اصلاحات اوربالخصوص فیملی پنشن کی مدت 10 برس کرنے پر فقیر راحموں کی تجویز یہ ہے کہ جونہی کوئی پنشنر سفر حیات طے کر کے دنیا سے رخصت ہو اس کے ساتھی (میاں یا بیوی)کو کسی تاخیر کے بغیر سزائے موت سنادی جائے۔ میں نے عرض کیا اسلام میں ستی کی رسم حرام ہے۔ بولے پہلے کون سا حلال کاموں کے ڈھیر لگے ہوئے ہیں۔ سچ پوچھیں تو مجھے ایسا لگتا ہے کہ یہ فیملی پنشن کے دوسرے حقدار کو سزائے موت سنانے کی جو تجویز فقیر راحموں نے دی ہے یہ ہمارے خلاف کھلی سازش ہے فقیر راحموں ہم سے جان چھڑاکر باقی ماندہ زندگی میں پیری فقیر کے دھندے کو دلچسپی کے ساتھ شروع کرنے کا پروگرام رکھتا ہے کیونکہ ہماری اہلیہ ابھی حیات ہیں اور ان کی پنشن سے گھر داری کا بھرم قائم ہے۔ نئے بجٹ میں ایک حکومت مخالف سابق بار ٹینڈر حاضر سینئر صحافی و تجزیہ نگار کے بچوں کا دودھ مہنگا کردیا گیا ہے اس پہ دکھ ہے ۔ پٹرول اور سولر پینلز مہنگے ادویات سستی ہونے کی نوید ہے مرنہ جاتے اگر اعتبار ہوتا۔ میک اپ کا سامان سستا ہونے کی مبارکباد کس کو دی جائے؟ آپ بھی اس پر غور کیجئے۔ وفاقی ملازمین کی تنخواہوں میں10 اور پنشن میں7فیصد اضافہ کیا گیا ہے اس پر ایک زبان زد عام مثال ذہن میں آئی لکھ اس لئے نہیں سکتا کہ اخلاق بھی کوئی چیز ہوتی ہے۔ تنخواہ داروں کے لئے ٹیکس میں ریلیف کا اعلان کیا گیا ہے۔ دفاعی بجٹ میں لگ بھگ 21 فیصد اضافہ اور مسلح افواج کے لئے سپیشل ریلیف الائونس کا اعلان کیا گیا۔ پنشن اصلاحات کے حوالے سے توقع تھی کہ سول پنشن کا بوجھ کم کرنے کے لئے ڈیفنس پنشن کو واپس دفاعی بجٹ کا حصہ بنادیا جائے گا۔ ڈیفنس پنشن کو سول بجٹ کے گلے ڈالنے والا مردود وزیراعظم شوکت عزیز پتہ نہیں اب کہاں ہوتا ہے ۔ 17573ارب روپے کے وفاقی بجٹ کا خسارہ 6501 ارب روپے ہے جبکہ 8206ارب سود کی ادائیگی اور820 روپے وفاقی پنشن پر اٹھیں گے یاد ر ہے820 ارب روپے کی وفاقی پنشن میں ڈیفنس پنشن شامل ہے اور غالب حصہ اسی کا ہے آن لائن کاروبار پر مزید ٹیکس نافذ کیا گیا ہے۔ غیررجسٹرڈ کاروباروں پر پچاس لاکھ روپے جرمانہ اور سزائوں کی تجویز ہے سرکاری بھونپو سمجھے جانے والے ایک مہاتما صحافی ہمیں سمجھارہے ہیں کہ دفاعی اخراجات میں اضافے کی ضرورت ثابت ہوگئی ہے۔ بیکری آئٹم پر جی ایس ٹی ختم کردیا گیا ہے۔ صحت کے 21منصوبوں کے لئے وفاقی بجٹ میں 14ارب روپے رکھے گئے ہیں۔ الحمدللہ بجلی کے بلوں پر10فیصد سرچارج لگانے کی تجویز زیرغور ہے۔ پٹرولیم لیوی کا ہدف 1.468ٹریلین روپے مقرر کیا گیا ہے۔ تنخواہ داروں کے لئے ٹیکس کی جو نئی اصلاحات ہیں ان پر عمل سے 9ارب روپے کی اضافی آمدنی ہوگی۔ ساعت بھر کے لئے رکئے ایک خبر بارڈر پار بھارت سے آئی ہے بھارت کے جنگی جنون میں اضافے کا منہ بولتا ثبوت یہ ہے کہ بھارتی بجٹ میں 9.5فیصد اضافہ کردیا گیا ہے۔ چھوڑیں ہمیں کیا بھارت سرکارجانے اور بھارتی عوام ہم اپنے عوام دوست(بقول وزیراعظم شہباز شریف)بجٹ پر بات کرتے ہیں مختلف سبسڈیز کے لئے11کھرب 86ارب روپے کی رقم رکھی گئی ہے۔ پچاس ہزار سے ایک لاکھ روپے ماہانہ تنخواہ لینے والوں کو ماہانہ 2 ہزار روپے ریلیف ملے گا جو سالانہ24 ہزار روپے ہوگا اگر ریلیف کی رقم خرچ نہ کی جائے تو وفات کی صورت میں کفن دفن سوئم وغیرہ کے اخراجات میں سوگواران کو خاصی مدد مل سکے گی۔ وفاقی کابینہ کے اخراجات میں دوگنا اضافے کی منظوری دی گئی ہے۔ وزراء اور وزرائے مملکت کی تنخواہوں اور مراعات کے لئے 27کروڑ روپے کی رقم بڑھاکر 50 کروڑ 54 لاکھ روپے کردی گئی ہے۔ مشیروں اور معاونین کی تنخواہوں اور مراعات میں اضافے کی بھی منظوری دی گئی ہے۔ بینظیر انکم سپورٹ پروگرام کے لئے 716ارب روپے مختص کئے گئے ہیں۔ سائنس و ٹیکنالوجی کے31منصوبوں کے لئے 4.8ارب روپے رکھے گئے ہیں۔26 وزارتوں کے بجٹ میں اضافہ اور5کے بجٹ میں کمی کی گئی ہے۔ ارکان پارلیمنٹ کی ترقیاتی سکیموں کے لئے 70ارب رپے کی رقم مختص کی گئی ہے یعنی ”بلدیاتی ادارے ہنوز دلی دور است؟ ”وفاقی بجٹ میں تعلیم کے لئے 58 ارب روپے، ریلوے کے لئے22اور صحت کے لئے 14ارب روپے رکھے گئے۔ نان فائلر بس اپنے خرچ پر زندہ رہ سکیں گے گاڑی و جائیداد خریدنے اور بینک اکائونٹس کھولنے پر پابندی ہوگی۔ نقد لین دین کی حوصلہ شکنی کی جائے گی۔ بینکوں سے کیش نکلوانے پر ایڈوانس ٹیکس کی شرح دوگنی کردی گئی ہے۔ وزیر خزانہ سینیٹر محمد اورنگزیب کہتے ہیں ٹیرف اصلاحات5 سالہ منصوبہ معیشت کے لئے بہتر ہے۔ وفاقی بجٹ کے چیدہ چیدہ نکات بالائی سطور میں لکھ دیئے گئے اللہ جھوٹ سے محفوظ فرمائے (آمین) نصف صدی سے ہر بجٹ کے موقع پر یہی سنتے آئے ہیں کہ یہ ایک عوام دوست بجٹ ہے جو تعمیروترقی کے نئے دور کی بنیاد رکھے گا افسوس کہ ہر بجٹ قاتل بجٹ ثابت ہوا۔ بہرحال ابھی بجٹ پر قومی اسمبلی اور سینیٹ میں بحث ہونی ہے عین ممکن ہے کہ حکومتی اور اپوزیشن ارکان اپنی اپنی انا اور شخصی وفاداری کے خول سے باہر نکل کر اپنے ووٹروں کی دلجوئی اور ریلیف کے لئے ہاتھ پائوں ماریں۔ یاد رہے عین ممکن ہے لکھا ہے اس لئے ضروری نہیں کہ ارکان اسمبلی اپنی ذمہ داریاں پوری کریں۔ پیپلزپارٹی کے پاس تو وفاق میں صرف تین آئینی عہدے ہیں وہ کوئی حکومت کا حصہ تھوڑا ہی ہے کہ اس سے شکوے کریں یا شکایات۔ بلاول حال ہی میں عالمی سفارتکاری کے لئے ایک حکومتی وفد کے سربراہ بن کر غیرملکی دورے پر گئے تھے ”یہ سربراہی حکومت کا حصہ ہونے کی وجہ سے ہرگز نہیں تھی بلکہ ملک کے وسیع تر مفاد میں انہوں نے قبول و منظور کی”۔ یقینا بجٹ کی اچھائیاں برائیاں مسلم لیگ (ن)کے حصے میں ہوں گی ہاں اگر پیپلزپارٹی نے بجٹ منظوری کے وقت ووٹ دیا تو پھر اگر ہم اسے بربادیوں میں شامل قومی مجرم کہیں تو امید ہے جیالے دوست ناراض نہیں ہوں گے جیسا کہ وہ چند سطری سوشل میڈیا پوسٹ پر ناراض ہوئے۔ کڑوا سچ یہ ہے کہ آمدہ مالی سال کا وفاقی بجٹ ایک سیدھا سادہ قاتل بجٹ ہے عام آدمی کو اس میں سے کچھ نہیں ملنے والا، اشرافیہ حسب سابق مزے میں رہے گی سکیورٹی اسٹیبلشمنٹ کی چاپلوسی کے جو ریکارڈ موجودہ حکومت نے بنائے ہیں ان سے عمرانی دور کے زخم سختی میں کچھ کچھ کم لگنے لگے ہیں۔ حرف آخر یہ ہے کہ کالم کی ابتدائی سطور میں فقیر راحموں کی جانب سے جو تجاویز لکھوائی گئی ہیں ان پر اگر وزیراعظم اور ان کی حکومت ایک نگاہ ڈال کر عمل کا حکم دے دیں تو سالانہ اربوں روپے کی بچت کے ساتھ اضافی آمدنی ہوسکتی ہے۔

مزید پڑھیں:  ایں چی بوالعجبی است؟