ویب ڈیسک: ایران پر اسرائیلی حملے پر سعودیہ، عمان، اقوام متحدہ، آسٹریلیا اور نیوزی لینڈ نے احتجاج کرتے ہوئے اس کی شدید مذمت کی۔
اسرائیل کی جانب سے ایران پر کیے گئے حملوں نے نہ صرف مشرق وسطیٰ بلکہ پوری دنیا کو ہلا کر رکھ دیا ہے، جہاں تہران میں جوہری تنصیبات اور اعلیٰ فوجی حکام کو نشانہ بنایا گیا، وہیں عالمی برادری نے اسرائیلی کارروائی کو کھلی جارحیت قرار دیتے ہوئے سخت ردعمل دیا ہے۔
سعودی عرب کی جانب سے صیہوبی بربریت کو یہ کھلی جارحیت قرار دیدیا گیا، سعودی وزارت خارجہ نے کہا ہے کہ سعودی عرب، برادر اسلامی جمہوریہ ایران کے خلاف اسرائیلی جارحیت کی مذمت کرتا ہے، جو اس کی خودمختاری اور سلامتی کے خلاف ہے، یہ بین الاقوامی قوانین کی واضح خلاف ورزی ہے۔
سلطنت عمان نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ اسرائیلی حملہ خطرناک غفلت پر مبنی شدت پسندی ہے، جو اقوام متحدہ کے چارٹر اور بین الاقوامی قوانین کے خلاف ہے۔ انہوں نے عالمی برادری سے مطالبہ کیا کہ وہ اسرائیل کو روکے اور خطے کے امن کے تحفظ کے لیے واضح مؤقف اختیار کرے۔
سیکرٹری جنرل اقوام متحدہ انتونیو گوتریس کے ترجمان نے کہا ہے کہ ہم اسرائیلی حملوں پر گہری تشویش رکھتے ہیں، خاص طور پر جب ایران اور امریکا کے درمیان جوہری مذاکرات جاری ہیں، دونوں فریقین کو تحمل سے کام لینا چاہیے۔
آسٹریلیا کی وزیر خارجہ پینی وونگ نے کہا کہ ایران کا میزائل اور جوہری پروگرام عالمی امن کے لیے خطرہ ضرور ہے، لیکن ہم اسرائیل اور ایران دونوں سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ سفارتی حل کو ترجیح دیں۔
وزیر اعظم نیوزی لینڈ کرسٹوفر لکسن نے کہاہے کہ مشرق وسطیٰ میں بڑھتی ہوئی کشیدگی افسوسناک ہے، اس سے مزید فوجی تصادم کا خطرہ بڑھ رہا ہے، جو دنیا افورڈ نہیں کر سکتی۔ یا درہے کہ ایران پر اسرائیلی حملے پر سعودیہ سمیت متعدد ممالک کی جانب سے احتجاج کا راستہ اپنایا گیا.
