ویب ڈیسک: خیبر پختونخوا حکومت نے مالی سال 2025-26 کے لیے 2119ارب روپے کا سرپلس بجٹ اسمبلی میں پیش کردیا جس میں تنخواہوں میں 10 اور پنشن میں 7فیصد اضافہ کیا گیا ہے۔
تفصیلات کے مطابق خیبرپختونخوا کا اجلاس سپیکر بابر سلیم سواتی کی زیر صدارت اجلاس جس میں صوبائی وزیر قانون و خزانہ آفتاب عالم نے بجٹ پیش کیا ،بجٹ میں سالانہ ترقیاتی پروگرام کا حجم 547ارب روپے رکھا گیا ہے۔
نئے مالی سال کے بجٹ میں حکومت اعلان کے مطابق صوبے بھر میں کم سے کم ماہانہ اجرت 36ہزار سے بڑھا کر 40ہزار روپے کردی گئی ہے۔
صوبائی وزیر خزانہ آفتاب عالم خان نے بجٹ پیش کرتے ہوئے کہا کہ رواں مالی سال کے دوران صوبائی حکومت نے واجب الادا قرضوں میں مجموعی طور پر 49ارب روپے کی ادائیگی کی، واجب الادا قرضوں میں 18ارب روپے مارک اپ شامل ہے۔
صوبائی بجٹ میں قرضوں کی واپسی کیلئے 150ارب روپے کا ڈیبٹ مینجمنٹ فنڈقائم کیا گیا ،ڈیبٹ مینجمنٹ فنڈ سے 17ارب کا منافع ملنے کا امکان ہے ۔
بجٹ تقریر کے مطابق رواں مالی سال 49ارب روپے کا قرض واپس کیا گیا جس میں18ارب کا سود بھی شامل ہے، بجٹ میں کوئی نیا ٹیکس شامل نہیں، سیمنٹ رائلٹی کی شرح کو بڑھادیا گیا، ریونیو اتھارٹی سے 4ارب 80کروڑ کی اضافی آمدنی متوقع ہے ۔
صوبائی وزیر خزانہ نے کہا کہ رہائشی اور کمرشل پراپرٹی الاٹمنٹ اور ٹرانسفر سٹامپ ڈیوٹی دو فیصد سے کم کرکے ایک کردی گئی،5مرلے سے کم کے رہائشی اور کمرشل پراپرٹی کو ٹیکس چھوٹ جبکہ ہوٹل میں بستر کے اعتبار سے عائد ٹیکس کو 10سے کم کرکے 7فیصدکردیا گیا۔
انہوں نے کہا کہ 36ہزار ماہانہ آمدنی پر پروفیشنل ٹیکس ختم کردیاگیا جبکہ ماحول دوست الیکٹرک گاڑیوں کی رجسٹریشن فیس اور ٹوکن ٹیکس معاف اور سا بق فاٹا و سابق پاٹاکیلئے خیبر پختونخوا حکومت کا ٹیکس ریلیف برقرار رکھا گیا ہے ۔
اسی طرح بجٹ میں صنعتی عمارتوں کے بقایاجات پر 25فیصد چھوٹ دیدی گئی، بندوبستی اضلاع کے صحت کارڈ پلس کا بجٹ 35ارب کردیا گیا جبکہ ضم اضلاع میں صحت سہولت پروگرام کیلئے 6ارب روپے مختص کئے گئے ۔
اڑھائی ہزاربنیادی مراکز صحت کی بہتری کیلئے ایک ارب 20کروڑ مختص ،پانچ اضلاع میں نوزائیدہ بچوں کی نگہداشت مراکز کے قیام جبکہ مردان اور بنوں میں انسٹیٹیوٹ آف کارڈیالوجی کے سیٹلائٹ مراکز کے قیام کا فیصلہ کیا گیا ۔
بجٹ میں سکول سے باہر بچوں کو تعلیم فراہمی کیلئے ایجوکیشن ایمرجنسی کانفاذکرکے 5ارب مختص ،گرلز کمیونٹی سکولز کے اساتذہ کیلئے ایک ارب 59کروڑ روپے ،مفت درسی کتب کیلئے 8ارب 54کروڑ رکھے گئے ہیں ۔
جامعات کا بجٹ تین ارب سے بڑھا کر 10ارب کردیا گیاساڑھے تین ارب کی لاگت سے 5نئے کالجز کی تعمیر کا منصوبہ نادار اور یتیم طالبات کو مفت تعلیم پروگرام کا آغازجبکہ پولیس اسلحہ اور گاڑیوں کی خریداری کیلئے 13ارب مختص کئے گئے ہیں ۔
چار اضلاع میں اعلی نسل کے گھوڑوں کی افزائش کیلئے 50کروڑ کا منصوبہ ،مصنوعی طریقے سے مویشیوں کی افزائش کیلئے ایک ارب کا منصوبہ تجویز کیا گیا ،صاف پینے کے پانی کی فراہمی کیلئے 17ارب کے منصوبے ،پانی ذخائر کیلئے 7نئے چھوٹے ڈیمز شروع کرنے کا منصوبہ تجویز کیا گیا ہے ۔
بجٹ میں صوبہ بھر میں 17ارب سے زائد کے بیوٹیفکیشن کے منصوبے عوامی پارکوں کے قیام کیلئے دو ارب مختص ،جدید مذبحہ خانوں کیلئے 80کرو ڑ کا منصوبہ ،آٹیزم کے شکار بچوں کیلئے خصوصی مراکز کے قیام کا منصوبہ رکھا گیا ہے ۔
زمونگ کور کے 5نئے کیمپس کے قیام کیلئے 60کروڑ مختص ،شمالی وزیرستان اور باجوڑ میں پناگاہوں کے قیام جبکہ بونیر میں ملٹی انڈور جمنیزیم کے قیام کا منصوبہ بھی بجٹ میں شامل ہے ۔
سرکاری ملازمین کا ڈسپیرٹی ائولانس 15سے بڑھا کر 20فیصد ،پولیس میں سپاہی سے انسپکٹر تک کی تنخوا پنجاب پولیس کے مساوی ،پولیس شہداپیکیج میں 10لاکھ کا اضافہ جبکہ شہداکے اہل خانہ 5، 7، 10اور ایک کنال پلاٹ دیئے جائیں گے ۔
آفتاب عالم نے کہا کہ گزشتہ خیبر پختونخوا حکومت کا مالیاتی بجٹ 100 ارب روپے سر پلس تھا، وفاق کی جانب سے این ایف سی کی مد میں 42 ارب روپے کی کٹوتی کی گئی، وفاق کی جانب سے ضم شدہ اضلاع کے جاری اخراجات میں 40 ارب روپے کی کم ادائیگی کی گئی۔
صوبائی وزیر خزانہ نے کہا کہ وفاق کی جانب سے ترقیاتی اخراجات میں اربوں روپے کی کٹوتی کی گئی، وفاقی حکومت کی ٹیکس اہداف میں 1ہزار ارب روپے کمی کے باعث خیبر پختونخوا کو 90 ارب روپے کم موصول ہوئے۔
انہوں نے کہا کہ سالانہ ترقیاتی بجٹ کا حجم 5 کھرب 17 ارب سے زائد رکھا گیا ہے، ترقیاتی بجٹ میں ایک کھرب 77 ارب سے زائد غیر ملکی گرانٹ اور لون شامل ہیں۔ مجوزہ ترقیاتی بجٹ میں 1349 جاری، 810 نئے منصوبے شامل ہیں۔
آفتاب عالم خان نے اپنی بجٹ تقریر میں کہا کہ سالانہ اے ڈی پی میں سب سے زیادہ سولہ فیصد حصہ سڑکوں کی تعمیر کے لیے مختص کیا گیا ہے، سڑکوں کی 583 نئی اور پرانی سکیموں کے لیے 53 ارب 64 کروڑ روپے مختص کیے گئے ہیں۔
وزیر خزانہ خیبرپختونخوا کا کہنا تھا کہ صحت کے 182 نئے اور جاری منصوبوں کے لیے 27 ارب روپے، ابتدائی و ثانوی تعلیم کے 96 منصوبوں کے لیے 13 ارب سے زائد روپے، محکمہ اعلی تعلیم کی 63 اسکیموں کے لیے 6 ارب 27 کروڑ روپے مختص کیے گئے ہیں۔
آفتاب عالم خان نے کہا کہ محکمہ ٹرانسپورٹ کے 10 نئے اور جاری منصوبوں کے لیے 1 ارب 28 کروڑ، کھیلوں کی 51 نئی اور پرانی سکیموں کے لیے 8 ارب 88 کروڑ، سکیورٹی کی مد میں محکمہ داخلہ کے 68 منصوبوں کے لیے 6 ارب 99 کروڑ روپے مختص کیے گئے ہیں۔
صوبائی بجٹ میں توانائی کے 59 منصوبوں کے لیے 4 ارب 79 کروڑ روپے، محکمہ زراعت کے 46 منصوبوں کے لیے 7 ارب 25 کروڑ روپے، اضلاع کی ترقیاتی اسکیموں کے لیے 45 ارب 6 کروڑ روپے مختص کیے گئے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ رواں مالی سال کے ترقیاتی بجٹ کی مد میں بندوبستی اضلاع کے لئے 120 ارب روپے کا تخمینہ رکھا گیا ہے ، پہلی مرتبہ بجٹ میں 30 فیصد اضافہ کرتے ہوئے اے ڈی پی پلس کے تحت بڑھا کر 155 ارب روپے کر دیا گیا۔
صوبائی وزیر خزانہ نے کہا کہ اضافی 35 ارب روپے اہم منصوبوں کو بروقت مکمل کرنے پر خرچ ہونگے، ، صوبے میں گڈ گورننس کے فروغ کے لئے جامع منصوبہ تشکیل دیا گیا ہے، مختلف شعبوں میں اصلاحاتی اقدامات کے لئے مجموعی طور پر 7 ارب روپے مختص کئے گئے ہیں۔
آفتاب عالم خان نے کہا کہ صحت کے لئے 2860 ملین، معدنیات کے لئے 700 ملین، صنعتوں کے لئے 700 ملین، لائیو سٹاک کے لئے 620 ملین، بلدیات کے لئے 550 ملین جبکہ محکمہ سیاحت کے لئے بھی 550 ملین روپے مختص کئے گئے ہیں۔
وزیر قانون آفتاب عالم نے کہا کہ جب وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا نے منصب سنبھالا تو معاشی بالکل حالات خراب تھے، بجٹ میں 90ارب روپے کم موصول ہوئے لیکن اسکے باوجود حکومت نے ایک مثالی بجٹ پیش کیا، رواں مالی سال کے دوران صوبائی حکومت نے اپنے واجب الادا قرضوں میں سے مجموعی طور پر 49ارب روپے کی ادائیگی کی جس میں 18ارب روپے کا مارک اپ شامل ہے۔
