ویب ڈیسک: ایران پر اسرائیلی حملوں میں مسلح افواج کے سربراہان اور 6جوہری سائنسدانوں سمیت 86افراد جاں بحق جبکہ 300سے زائد زخمی ہو گئے ۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق اسرائیل نے 200لڑاکا طیاروں کے ساتھ ایران کی 100سے زیادہ تنصیبات کو نشانہ بنایا ہے جس میں پاسداران انقلاب کے سربراہ، آرمی چیف سمیت متعدد اہم کمانڈوز اور 6 جوہری سائنسدان سمیت 86 افراد جاں بحق ہو گئے ہیں ۔
اسرائیلی وزیر دفاع اسرائیل کاٹس نے اعلان کیا ہے کہ اسرائیل نے ایران کے خلاف فضائی حملے کیے ہیں، جن میں ایران کی جوہری تنصیبات اور دیگر عسکری اہداف کو نشانہ بنایا گیا ہے۔
ایران کے سرکاری خبر رساں ادارے ارنا نے تصدیق کی ہے کہ تہران پر کیے گئے اسرائیلی حملوں میں مسلح افواج کے سربراہ میجر جنرل محمد باقری اور پاسداران انقلاب کے چیف کمانڈر میجر جنرل حسین سلامی جاں بحق ہو گئے۔
ایران کے جوہری سائنسدان محمد مہدی طہرانچی اور ایرانی ایٹمی توانائی تنظیم کے سابق سربراہ فریدون عباسی سمیت خاتم الانبیا ہیڈکوارٹرز کے کمانڈر میجر جنرل غلام علی راشد کی موت کی بھی تصدیق کردی گئی ہے۔
خبر رساں ادارے رائٹرز کے مطابق اسرائیلی حملوں میں ایران کے 6 جوہری سائنسدان مارے گئے ہیں جبکہ ایرانی سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای کے مشیر خاص کمانڈر علی شمخانی بھی شدید زخمی ہوئے ہیں۔
ایرانی میڈیا کے مطابق اسرائیلی حملے میں اس کے متعدد جوہری سائنسدان شہید ہوئے جن میں عبدالحمید منوچہر، احمد رضا زلفگاری، سید امیر حسین فقہی، موطبلی زادہ، محمد مہدی تہرانچی اورفریدون عباسی شامل ہیں۔
اسرائیلی فوج کے ترجمان نے دعویٰ کیا ہے کہ ایران پر حملوں میں 200 لڑاکا طیاروں نے حصہ لیا اور 100 سے زائد تنصیبات کو نشانہ بنایا۔
سکیورٹی ذرائع نے دعوی کیا ہے کہ موساد نے حملوں سے قبل ایران میں خفیہ طور پر کارروائیاں کیں اور ایران کے زمین سے فضا میں مار کرنے والے میزائل سسٹم کے مقامات کے قریب درست نشانہ لگانے والے ہتھیار نصب کیے۔
برطانوی میڈیا نے ایرانی سرکاری ٹیلی ویژن کے حوالے سے خبر دی ہے کہ اسرائیلی فضائی حملوں میں دو سینئر جوہری سائنسدان مارے گئے جن کی شناخت کر لی گئی ہے۔
رپورٹ کے مطابق مرنے والوں میں سے ایک ڈاکٹر فریدون عباسی ہیں، جو ایرانی ایٹمی توانائی ادارے (AEOI) کے سابق سربراہ رہ چکے ہیں یہ ادارہ ایران کی جوہری تنصیبات کا ذمہ دار ہے۔
یاد رہے کہ فریدون عباسی پر 2010 میں تہران کی ایک سڑک پر قاتلانہ حملہ بھی کیا گیا تھا، جس میں وہ بچ گئے تھے،دوسرے سائنسدان محمد مہدی طہرانچی ہیں، جو تہران میں اسلامی آزاد یونیورسٹی کے صدر کے عہدے پر فائز تھے۔
ایران پر اسرائیلی فضائی حملوں کے بعد امریکی وزیرِ خارجہ مارکو روبیو نے ایک اہم بیان جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ امریکا ان حملوں میں شامل نہیں ہے اور اس کی اولین ترجیح خطے میں موجود امریکی افواج کا تحفظ ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ اسرائیل نے ایران کے خلاف یکطرفہ کارروائی کی، امریکا ان حملوں میں شامل نہیں ہے۔ ہماری اولین ترجیح مشرقِ وسطی میں تعینات امریکی افواج کا تحفظ ہے۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق اسرائیلی فضائیہ نے ایران کے اعلی سیاسی اور فوجی حکام کے رہائشی علاقے پر حملہ کیا ہے۔
اسرائیلی وزیر دفاع نے ملک میں ہنگامی حالت نافذ کرتے ہوئے کہا ہے کہ ایران کی جانب سے ممکنہ جوابی کارروائی کی توقع ہے، اس لیے سکیورٹی الرٹ جاری کر دیا گیا ہے۔
یروشلم میں شہریوں کو سائرن کی آواز سے بیدار کیا گیا، جس کے فورا بعد موبائل فونز پر خطرے سے آگاہی کے پیغامات بھی موصول ہوئے۔
امریکی ٹی وی میڈیا رپورٹس کے مطابق صدر ٹرمپ نے صورتحال کے باعث کابینہ کا ہنگامی اجلاس طلب کر لیا ہے۔
غیر ملکی میڈیا نے ایرانی سرکاری ٹیلی ویژن کے حوالے سے خبر دی ہے کہ اسرائیل کی جانب سے کیے گئے فضائی حملوں میں تہران میں واقع اسلامی انقلابی گارڈز کا ہیڈکوارٹر نشانہ بنا ہے۔
غیر ملکی میڈیا کے مطابق اسرائیلی حملے میں ایرانی چیف آف اسٹاف میجر جنرل محمد باقری، کمانڈر حسین سلامی کو بھی نشانہ بنایا گیا ہے، جبکہ اسرائیلی حکام نے دعوی کیا ہے کہ حملے میں متعدد سینئر جوہری سائنسدان بھی مارے گئے ہیں۔
غیر ملکی میڈیا کی خبروں کے مطابق اسرائیلی فضائی حملوں میں ایران کے اسلامی پاسدارانِ انقلاب (IRGC) کے سربراہ میجر جنرل حسین سلامی مارے گئے۔
اگر یہ اطلاعات درست ثابت ہوتی ہیں تو سلامی ایران کے سب سے سینئر فوجی رہنماں میں سے ایک ہیں جو حالیہ حملوں میں مارے گئے۔
میجر جنرل حسین سلامی نے 1980 میں ایران-عراق جنگ کے آغاز پر پاسدارانِ انقلاب میں شمولیت اختیار کی۔ وقت کے ساتھ وہ فوجی رینکس میں ترقی کرتے گئے اور امریکہ و اس کے اتحادیوں کے خلاف سخت بیانات دینے کے حوالے سے مشہور ہوئے۔
ایران کے رہبرِ انقلاب آیت اللہ سید علی خامنہ ای نے صیہونی فضائیہ کے حملوں پر اپنا ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ اسرائیل نے اپنے تلخ اور دردناک تقدیر کی بنیاد رکھ دی ہے۔
اسلامی انقلاب کے رہبرِ اعلی آیت اللہ سید علی خامنہ ای نے آج صبح قوم سے خطاب میں اسرائیلی حملوں کی شدید مذمت کی ہے، جن میں تہران سمیت ایران کے دیگر شہروں کو نشانہ بنایا گیا۔
