جوش نہیں ہوش

وزیر اعلیٰ علی مین گنڈا پور نے کہا ہے کہ مالی سال 2025-26 کے بجٹ پر ہمیں اپنے لیڈر کی رہنمائی چاہیے،لیکن وفاقی اور پنجاب حکومتیں مجھے اپنی فنانس ٹیم کے ساتھ لیڈر سے نہیں ملنے دے رہے،بجٹ کے حوالے سے عمران خان کی ہدایات واضح ہیں کہ ان کی مشاورت اور منظوری کے بغیر بجٹ پاس نہیں کیا جائے گادریں اثناء ہمارے نمائندے نے خبر دی ہے کہ ذرائع کے مطابق صوبائی اسمبلی میں وزیر اعلی خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور کے مخالف دھڑے نے بجٹ کے حق میں ووٹ دینے سے انکار کردیا ہے اور مطالبہ کیا ہے کہ جب تک عمران خان کو اعتماد میں نہیں لیاجائیگا وہ بجٹ کے حق میں ووٹ نہیں دینگے بلکہ بجٹ اجلاس کا بائیکاٹ کیا جائے گا۔وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا کی اسیر قائد سے ملاقات ان کا حق اور الگ معاملہ ہے اسے اگر بجٹ کی منظوری کی شرط رکھ کر بجٹ کی منظوری نہ دی گئی تواس کے آئینی نتائج واضح ہیں اگر تحریک انصاف اس راستے کا انتخاب کرنے کی خواہاں ہے تو یہ اس کافیصلہ ہوگا وفاق اورپنجاب حکومتیں تو اس صورتحال میں اس امر ہی کی خواہاں ہوں گی کہ ملاقات نہ ہونے پائے اوربجٹ منظور نہ ہو۔ہم سمجھتے ہیں کہ ماضی میں صوبائی حکومتوں کے خاتمے کا تحریک انصاف کو سیاسی اور دیگر طور پر بھی جو نقصان اٹھانا پڑا ہے اور اس کے کارکن جس دور ابتلاء سے گزرے اس کا اعادہ اپنے پیروں پر خود کلہاڑی مارنا ہوگا دھڑے بندی اور اختلافات سے کوئی جماعت مبرا نہیں ہوتی تحریک انصاف میں بھی ایسا ہونا کوئی اچھنبے کی بات نہیں لیکن اندرونی اختلافات اور پارٹی میں تقسیم کو اگر بجٹ کی منظوری میں ناکامی کا ذریعہ بنا دیا جاتا ہے تو پھر اسے دھڑے بندی کا نام نہیں دیا جا سکتا بلکہ یہ کوئی اور صورت ہی ہو گی بجٹ کی تیاری کے دنوں میں وزیر اعلیٰ اور مشیر خزانہ کی اسیر قائد سے ملاقات میں ان کی ہدایات کی زیادہ ضرورت تھی بجٹ کی تیاری اور پیش کرنے کے بعد اس میں ترمیم و اضافہ کی گنجائش کم ہوتی ہے ایسے میں رسمی اور اعزازی طور پر منظوری کو ایسا مسئلہ نہ بنا دیا جائے جو حکومت کی بساط لپیٹنے کا سبب بنے اور صوبہ و خود پی ٹی آئی کسی نئے امتحان سے دو چار ہو۔

مزید پڑھیں:  بامر مجبوری ناگزیر امر