دوڑ کا مقابلہ جاری تھا اور اس میں کینیا کا کھلاڑی عبدالمطیع سب سے آگے تھا، عبدالمطیع اختتام کے قریب پہنچ کر یہ سمجھ رہا تھا کہ وہ دوڑ جیت چکا ہے، مطیع کے پیچھے سپین سے تعلق رکھنے والا کھلاڑی ایون تھا، ایون نے جب دیکھا کہ مطیع غلط فہمی کی بنیاد پر رک رہا ہے تو اس نے اسے آواز دی کی دوڑتے رہو کیونکہ ابھی دوڑ ختم نہیں ہوئی ہے، زبان کے مختلف ہونے کی وجہ سے مطیع، ایون کی بات نہیں سمجھ سکا اور یہ ایون کے لئے ایک بہترین موقع تھا کہ وہ مطیع سے آگے بڑھ جاتا اور دوڑ جیت لیتا مگر ایون نے ایسا کرنے کی بجائے مطیع کو دھکا دے کر دوڑ جتوا دی، دوڑ تو مطیع نے جیتی لیکن لوگوں کے دل ایون نے جیت لئے، ایک صحافی نے جب ایون سے اس بارے میں استفسار کیا تو اُس نے کہا کہ مطیع دوڑ جیت رہا تھا اور جیتنا اس کا حق تھا، اگر میں اس طرح سے جیت جاتا تو یہ کوئی جیت نہ ہوتی، ایون نے یہ بھی کہا کہ میں چاہتا ہوں کہ ہم سب ایسی دنیا میں رہیں کہ جہاں ہم ایک دوسرے کو جیتنے دیں، قارئین کرام ہم سب زندگی میں کامیاب ہونا چاہتے ہیں لیکن کامیابی صرف وہ نہیں ہوتی جس کو ہم کامیابی سمجھتے ہیں، ہم یہ سمجھتے ہیں کہ کامیاب ہونے کے لئے دوسروں کو پیچھے کرنا ضروری ہے، حالانکہ ایسا نہیں ہے، زندگی کی دوڑ میں ہر کسی کا اپنا راستہ ہے، سب نے اپنی منزل کی طرف بڑھتے جانا ہے، اگر ہم اِدھر اُدھر دیکھتے رہیں گے تو خود پیچھے رہ جائیں گے، منزل کا تعین کریں اور ان چند رہنما اصولوں کو مد نظر رکھیں، ان شاء اللہ دونوں جہانوں میں کامیابی آپ کے قدم چومے گی، پہلا اصول یہ ہے کہ کامیابی کو دولت کے بجائے خوشی سے ناپیں، جب آپ پیسے، روپے، ڈالر اور پاؤنڈ سے اپنی کامیابی وابستہ کرلیں گے تو آپ کی ہوس بڑھتی جائے گی اور آپ یہ کتنے بھی حاصل کرلیں گے خود کو خوش نہیں پائیں گے، حقیقی خوشی حاصل کرنا چاہتے ہیں تو اپنے سوچنے کا انداز بدلیں اور کامیابی کو دولت میں نہیں بلکہ خوشیوں میں تلاش کریں، اور یہ خوشیاں اپنے لئے نہیں بلکہ لوگوں کی زندگیوں میں لانے کی کوشش کریں، کامیابی کبھی بھی آسانی سے نہیں ملتی ہے، اس کے لئے مسلسل اور ان تھک محنت کرنا پڑتی ہے، اس لئے مشکل کام کرنے کے لیے اپنے آپ کو تیار کریں، جب تک زندگی میں مقابلہ کرنے کا ہنر نہیں سیکھیں گے زندگی میں کامیابی نہیں ملے گی، جب بھی کوئی مشکل آئے اس سے فرار کے بجائے اس کا سامنا کریں، کیونکہ فرار کسی مسئلے کا حل نہیں ہوتا، ایک بار ایسا کرلینے سے اگلی بار آپ کے اعتماد میں بھی اضافہ ہوگا اور مشکلات کا سامنا نہ کرسکنے کے حوالے سے آپ کا تصور بھی بدل جائے گا، یوں تو لوگ دوسروں کے ہر معاملے میں مداخلت کرنا اپنا فرض سمجھتے ہیں، کیا خواب کہا ہے احمد فراز نے کہ
ہم نہ ہوتے تو کسی اور کے چرچے ہوتے
خلقت شہر تو کہنے کو فسانے مانگے
ہمارا عمومی رویہ یہ ہے کہ ہم ہر بات پر تبصرہ کیے بغیر رہ نہیں سکتے، تاہم اگر تنقید مثبت ہو تواسے سننے میں ہمارا ہی فائدہ ہے، کیونکہ جس طرح تعریف انسان کی حوصلہ افزائی کرتی ہے اور اس کی کارکردگی میں خاطر خواہ اضافے کا سبب بن سکتی ہے، اسی طرح مثبت تنقید سے اپنی خامیاں دور کرنے میں بھی مدد مل سکتی ہے، اس سے ان پہلوؤں پر بھی توجہ دینے کا موقع ملے گا جو پہلے نظر انداز ہوکر ناکامی اور کمزوری کی وجہ بن رہے تھے، آقا نے فرمایا ہے کہ ہر انسان خطا کار ہے، (ترمذی)، ظاہر ہے ہم بھی غلطیاں کرتے ہیں، غلطیوں پر افسوس کرنے سے نہیں بلکہ ان سے سیکھ کر اور انہیں نہ دہرا کر کامیابی ملتی ہے، زندگی میں ناکامیوں کو استاد کہا جاتا ہے، یہ تلخ اور دررناک لمحات مستقبل کی کامیابیوں میں مددگار ثابت ہوسکتے ہیں اگر آپ اپنی کمزوریوں کو ختم کرکے نئے جذبے کے ساتھ میدان میں اتریں، قارئین کرام یاد رہے کہ جو انسان صبح جلدی جاگ نہیں سکتا وہ زندگی میں کبھی کامیاب نہیں ہو سکتا، انسانی جسم کو چھ سے آٹھ گھنٹے نیند کی ضرورت ہوتی ہے، اگر انسان جلد سونے اور جلد اٹھنے کی عادت اپنا لے تو وقت کا زیادہ بہتر استعمال کرسکتا ہے اور اس وقت جب دوسرے سو رہے ہوں تو آپ جاگیں اور صبح کے اس بابرکت وقت سے فائدہ اٹھائیں، کامیاب ہونے کے لئے لازم ہے کہ مثبت رہیں، اگر آپ ہر وقت خوف کا شکار رہے تو یہ خواب آپ کے ہر راستے میں آکھڑا ہوتا ہے،یہ کامیابی کے حصول میں رکاوٹ بن سکتا ہے، تخلیق کائنات وانسان، زندگی، عبادت الغرض ہر چیز کسی مقصد کے تحت ہے، آپ بھی اپنی زندگی کے مقاصد کا تعین کریں اور پھر روزانہ کی بنیاد پر ہدف مقرر کریں اور سونے سے پہلے اپنی کارکردگی کا جائزہ لیں، اسی طرح اگر کامیاب ہونا ہے تو اپنے ساتھ اور اردگرد کام کرنے والوں سے زیادہ محنت کریں کیونکہ انسان کو اتنی ہی کامیابی ملنی ہے جتنی وہ محنت کرے گا، کبھی بھی اپنی کارکردگی سے خوش نہ ہوں بلکہ ہر دن پچھلے دن سے زیادہ محنت کریں، اگر کامیاب ہونا ہے تو خوف کے بت کو توڑ دیں خصوصاً لامعلوم کے خوف کو، کسی بھی معاملے کو نہ خود پر سوار ہونے دیں اور نہ ہی خود کسی غالب آنے کی کوشش کریں، کامیاب ہونے کے لئے گوشہ عافیت سے نکلنا ضروری ہے اور یہ کام آسان نہیں ہے، جب بھی آپ ایسا کرنا چاہیں گے آپ کے ارد گرد موجود منفی سوچ کے حامل لوگ آپ کو ایسا نہیں کرنے دیں گے، اس لئے لازم ہے کہ مثبت سوچ رکھنے والے کامیاب لوگوں کے ساتھ وقت گزارایں اس سے آپ کی سوچ بھی ان جیسا بننے اور ان جیسا کرنے کی طرف مڑ جاتی ہے، اگر آپ کو اچھی منزل یا برے دوستوں میں سے انتخاب کرنا پڑے تو اچھی منزل کو چنیں، اچھے لوگ منزل کے حصول میں مدد گار ثابت ہوں گے جبکہ برے دوست اس میں رکاوٹ بنیں گے، کامیاب ہونے کے لئے ضروری ہے کہ اپنی صحت کا خیال رکھیں، یاد رہے کہ ایک اچھا دماغ صحت مند جسم میں ہی موجود ہوتا ہے، خوشگوار زندگی گزارنے کی خواہش رکھنے والوں کے لیے ضروری ہے کہ وہ اپنے جسم پر توجہ دیں تاکہ انہیں آج اور کل اس کا مثبت نتیجہ مل سکے، اپنی صلاحیتوں کا سوچ سمجھ کر استعمال کریں،قربانی دینے کے لیے تیار رہیں،قارئین کرام مقاصد کا تعین، مسلسل محنت، صبر وتحمل، اللہ جی پر توکل، مصمم عزم، نیک نیتی، پوری لگن اور توجہ سے کام کریں اور نتائج کا معاملہ اللہ ہر چھوڑ دیں تو ممکن ہی نہیں ہے کہ دین اور دنیا کی کامیابی آپ کا مقدر نہ ہو، اللہ پاک آپ کو دین اور دنیا کی ساری کامیابی عطا فرمائے، آپ کو آسانیاں عطا فرمائے اور آسانیاں تقسیم کرنے کی توفیق عطا فرمائے، آمین۔
