سفارتی ذرائع کی جانب سے پاکستان سے منسوب ایران اسرائیل جنگ سے متعلق سوشل میڈیا پربیان جعلی قراردے دیاگیا ہے۔سفارتی ذرائع کے مطابق ایرانی جھنڈے اورپاکستان کے پرچم کی تصویرکے ساتھ جاری بیان فیک نیوز ہے اور پاکستان سے منسوب ایران کی حمایت میں جوہری ردعمل کے بیان میں کوئی صداقت نہیں۔سفارتی ذرائع کا کہنا ہے کہ پاکستان کے امریکہ کو اسرائیل کے خلاف ردعمل سے آگاہ کرنے کا بیان بے بنیاد ہے۔سفارتی ذرائع نے بتایاکہ جعلی بیان میں پاکستانی فوج کے ایران کے ساتھ جنگ میں شمولیت کی بات بھی غلط ہے۔پراپیگنڈے کی بھر مار اصل اور سچ کی پہچان مشکل ہی نہیں ناممکن ہوگئی ہے جس کا بعض عناصر فائدہ اٹھانے کی کوشش میں ہیں امر واقع یہ ہے کہ پاکستان کی جانب سے جو بیان وزیر دفاع خواجہ آصف نے ایوان میں کھڑے ہو کر دیا وہی پاکستان کا موقف اور پالیسی ہے یا پھر وزارت خارجہ کی جانب سے جو بھی سرکاری طور پر بیان جاری ہوا اسے پاکستان کی پالیسی اور حکمت عملی کا درجہ حاصل ہوتا ہے سوشل میڈیا پر اس قدر وثوق سے دعوے اور خواہشات پرمبنی عوامل کا جو اظہار ہوتا ہے وہ سازش یا پھر ناداں دوستوں کی کارستانی ٹھہرتی ہے لیکن آمادہ بہ فساد اور پراپیگنڈہ مشینری کی جانب سے بلا تحقیق او رجان بوجھ کر اس طرح کے بیانات و خیالات کو پاکستان کا نقطہ نظر اور سوچ گردان کر پاکستان مخالف پراپیگنڈے کا پورا امکان ہے جس کا تقاضا ہے کہ اس طرح کی سرگرمیوں سے گریز کیا جائے جس سے غلط فہمیاں پیدا ہونے کا امکان ہو وزارت خارجہ کی جانب سے اس حوالے سے بروقت اور واضح موقف آنے کے بعد یہ معاملہ واضح ہونا چاہئے تاہم حکومت اور متعلقہ اداروں کی ذمہ داری بنتی ہے کہ وہ اس طرح کے عناصر کے خلاف پیکا ایکٹ اور سائبر قوانین کے تحت کارروائی کریں اس طرح کے عناصر کو معلوم ہونا چاہئے کہ ان کا یہ عمل پاکستان اور ایران کے حق میں بہتر نہیں بلکہ حقائق کے برعکس کوئی مواد بلاوجہ کی مشکلات کا سبب بن سکتا ہے اگر ان کی جانب سے انجانے میں یہ ہوا ہے تو اس سے بروقت رجوع کرنا چاہئے بصورت دیگر ان کے خلاف قانونی کارروائی ہونی چاہئے اور اس کا تدارک ہونا چاہئے ۔
