ایران کی آستین کے سانپ بلوچستان میں دہشت گردی کے اژدھے تھے اسرائیل ایران تصادم میں ایران میں آستین کے سانپوں کے ڈسے جانے سے جو نقصان ہوا اس کے بعد سپیروں نے چن چن کر سانپوں کو پٹاری میں بند کیا ہو گا کالم کے لکھے جانے کے بعدپھانسی دینے کا سلسلہ بھی شروع ہوا ہمارے نیولے جو مدتوں مدت ان سانپوں کے زہر اور ڈسنے کی صلاحیت سے آگاہ اور نظر رکھے ہوئے تھے ان کو اب دودھ شریک بھائی بنا لینا چاہئے پاکستان نے عملی طور پر ایران کی کیا مدد کی اس حوالے سے اندازے اور دعوے حقیقت یا فسانہ مگرقومی اسمبلی کے فلور پر کھڑے ہو کر وزیر دفاع خواجہ آصف نے جو کلمات کہے وہ ایک ایسا واضح موقف اور پیغام تھا کہ لہجے میں کھوٹ کا بھی کسی کو شک نہیں گزرا اور نہ ہی مفہوم کو کسی سفارتی زبان و بیان سے جوڑنے کی ضرورت محسوس ہوئی سادہ صریح اور واشگاف الفاظ میں تضادات اشارات اور شکوک و شبہات سے پاک واضح پیغام جس کا مخاطب اور مخالفین بھی کوئی پوشیدہ کردار نہیں بلکہ سبھی کو معلوم اور واضح ہیں پاکستان کے لب و لہجے میں اعتماد اور واضح و دو ٹوک پیغام دینے کے قابل ہونا اس پاک بھارت جھڑپ میں کامیاب کارکردگی تھی جس سے واضح ہوا کہ سیاسی قیادت دبک جانے اور سفارتی لب و لہجہ اختیار کرنے پر اس وقت مجبورہوتی ہے جب عسکری طاقت و قوت کمزور ہو جب فوجی قوت قابل بھروسہ اور آزمودہ ہو تو پھر ایوان میں وزیر دفاع خواجہ آصف کھڑے ہوں یا بلاول بھٹو یا کوئی اور اعتماد کے ساتھ پیغام جاتا ہے اور یہی ہوا ۔ پاکستان جس قد اور وقار کے ساتھ ایران کی کھل کر حمایت کی ایران کی حکومت اور ایرانی قوم نے اس کو دل سے ضرور محسوس کیا ہو گا ابھی ایران مشکل وقت سے گزر رہا ہے بہت جلد فتح مند ہو گی تو خرد مندقوم کی سوچ اور حکومتی پالیسیوں میں واضح تبدیلی فطری امر ہو گا اب پاکستان کو بلوچستان میں شرپسندوں سے با آسانی نمٹنے میں کوئی مشکل پیش نہیں آئے گی اب گوادر کی بندر گاہ کے مقابل پڑوسی ملک کو پاکستان کے دشمن ملک سے مل کر چابہار میں متبادل کی تگ و دو کی سہولت نہیں ملے گی افغانستان سے بھی پاکستان کے تعلقات اور افغانستان کی حکومت کے اطوار و انداز میں تبدیلی واضح ہے پاک بھارت جھڑپوں کے بعد خطے کا امام کے عنوان سے میں نے اپنے کالم میں بلوچستان کے حالات کی کسی معجزاتی تبدیلی کے امکان کا دعائیہ ا ظہار کیا تھا مجھے اندازہ بھی نہیں تھا کہ وہ وجدانی جملہ یوں بہت جلد حقیقت کا روپ دھارے گی ایران اسرائیل جنگ بند ہونے تک ظاہر ہے پاکستان کو بھی ہر دم تیار اور ہوشیار رہنے کی ضرورت ہو گی اسرائیل صرف ایران ہی کا دشمن اول نہیں پاکستان بھی ان کی آنکھوں میں بری طرح کھٹکتا ہے جس سے ہر وقت ہوشیار اور چوکس رہنے اور اس کی تیاری کرتے کرتے ہی پاکستان نے دنیا کو چونکا دیا ۔ اسرائیل کی پھیلتی سرحدوں کے پاکستان کے پڑوس تک آنے
کی پیشگوئی بہرحال ہے اس کے بعد ہی سیاہ پوش نکلیں گے اور بلا روک ٹوک یروشلم پر اسلام کا پرچم گاڑ دیں گے یہ ہمارا یقین ہے اور جس چیز کی ہمارے دین میں بیان اور پیشگوئیاں ہوئی ہیں حالات کا اس طرف جانا کسی اچھنبے کی بات نہیں ہمیں ساتھ ساتھ غزوہ ہند کی بھی تیاری کرنی ہے پہلے پہل تو بھارت اور اسرائیل کی طاقت و تیاری دیکھ کر خیال آتا تھا کہ وہ سب کچھ ہوگا کیسے مگر اب اس سوال کا جواب مل چکا ہے پہلے پاکستان نے بھارت کے خلاف جس جنگی صلاحیت کا مظاہرہ کیا وہ صرف مشاق ہوا بازوں کی یکطرفہ مہارت نہیں تھی بلکہ جنگی ٹیکنالوجی کا کمال ہنر مظاہرہ بھی تھا جس سے دنیا انگشت بدنداں ہے ایران نے بھی جنگی صلاحیت کا کچھ غیر متوقع طور پر زیادہ ہی کا مظاہرہ کیا ان کی کمال جرأت اور طویل جنگ لڑنے کی ہمت و صلاحیت تو مسلمہ ہے لیکن افسوسناک طور پر جو کمزوری سامنے آئی اس سے داخلی طور پر ایرانی قیادت کو سخت دھچکا لگا اسے دیکھ کر اب ہمیں اس بات کی سمجھ آجانی چاہئے کہ فعال اور بے رحم انٹیلی جنس سروسز کس قدر دفاع کا وہ خاموش ہتھیار ہوتی ہیں جو جنگ ہو یا امن یکساں طور پر فعالیت کی حالت میں رہنا ان کا بنیادی فرض ہوتا ہے یہ روح کی طرح نادیدہ اور ہر جگہ موجود ہونے کی
ذمہ داری نبھانے سے لمحہ بھر کے لئے بھی خدانخواستہ غافل ہو جائیں تو را سے لے کر موساد اور سی آئی اے سے لے کر ایم آئی سکس اور نجانے کون کونسی ایجنسیاں ہمارے نظام کو تاراج کر دیں آفرین ہے ان ملنگوں اور مصنوعی طور پر ذہنی طور پر مفلوج خاک نشینوں پر جو سخت ترین سردی اور گرمی میں موسم سے لے کر خوراک و پوشاک کی احتیاجات سے بے نیاز فٹ پاتھوں پر کوڑے کرکٹ کے ڈھیروں پر ہوشیارو چوکنا مگر ہماری نظروں میں بے سدھ پڑے ہوتے ہیں ان کے بچے اور ان کے خاندان اپنے پیاروں کی قربت کو ترس رہے ہوتے ہیں مگر ان کا پیار اور خاندان پاکستان اور ان کا فرض ہے سلام ہے ان گمنام مجاہدوں پر جن کی عقابی نظروں کو کوئی ایک بھی دھوکہ نہ دے سکا ان کی حفاظت میں ہمارے سائنسدان اور ایٹمی صلاحیت محفوظ اور مزید ترقی کی راہ پر گامزن ہے کچھ ان پراسرار لوگوں کے بارے میں ہماری معلومات کی کمی ہے اورکچھ ہم ٹھہرے ناشکرے ۔ بہرحال بات ہو رہی تھی اسباب کی تو اب نظر آنے لگا ہے کہ عالم اسباب میں اسباب کا ظہور شروع ہو چکا ہے یقین تو پہلے ہی سے تھا مگر عقل کی حدود کا مسئلہ تھا ۔ افغانستان کے بعد اب ایران بھی پاکستان کے قریب آیا ہے بھارت کی افغانستان میں سرمایہ کاری اور ایران میں ”اثاثہ جات” لٹ چکے اور بھارت پر پاکستان کی نفسیاتی اور عسکری برتری کا خود بھارتی قائل اور ذہنی طور پر قبول کرچکے مشکل حالات موافق ہوائوں میں بدلتی جارہی ہیں لے دے کے اب داخلی حالات میں اصلاح کا کانٹا رہ گیا ہے مالک ارض و سماء نے چاہا تو یہ بھی بہتر ہوں گے اور پاکستان خطے ہی کا نہیں عالم اسلام کی امامت کا بیڑا اٹھائے گا۔
