ویب ڈیسک: فیلڈ مارشل جنرل سید عاصم منیر نے کہا ہے کہ بھارت سے دہشتگردی پر بات ہوگی، پاکستانی افواج کی اصل طاقت عوام ہیں جس نے اپنی فوج کا پوری طرح ساتھ دیا۔
فیلڈ مارشل جنرل سید عاصم منیر نے امریکا کے دارالحکومت واشنگٹن میں پاکستانی کمیونٹی کے بڑے اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے پاکستان میں دہشتگردی، اقتصادی صورتحال، امریکا سے تعلقات کی نوعیت اور ایران اسرائیل جنگ سمیت کئی اہم امور پر تفصیلی بات چیت کی۔
امریکا بھر سے آئے 400 کے قریب انتہائی اہم کمیونٹی لیڈرز سے خطاب میں فیلڈ مارشل نے کہا کہ پہلگام واقعہ کے بعد بھارت نے رابطہ کرکے الزام تراشی کی اور مطالبہ کیا کہ پاکستان اس واقعہ کو دہشتگردی قرار دے جس پر اسے دو ٹوک اندازمیں بتایا گیا کہ بھارتی تسلط کے خلاف مقبوضہ کشمیر میں آزادی کی تحریکیں چل رہی ہیں اور ایسے واقعات دہشتگردی نہیں قرار دیے جاسکتے۔
جنرل عاصم منیر نے کہا کہ بھارت پر یہ بھی واضح کیا گیا کہ چار افراد کا الزام پاکستان پر لگایا جارہا ہے تو مقبوضہ وادی میں تعینات لاکھوں بھارتی فوجی اس وقت کیا کررہے تھے؟ ہر 10کلومیٹر پر بھارتی چیک پوسٹ میں موجود اہلکار کیا کررہے تھے جو چار افراد 250 کلومیٹر چل کر پہلگام گئے، لوگوں کو قتل کیا اور واپس چلے گئے۔
فیلڈ مارشل عاصم منیر نے مزید کہا کہ بھارت پر جب واضح کیا گیا کہ پاکستان اس واقعہ کو دہشتگردی نہیں مانتا تو دھمکی دی گئی کہ پھر کارروائی کے لیے تیار رہیں مگر پاکستان دھمکی آمیز لہجہ خاطر میں نہیں لایا۔
انہوں نے بتایا کہ پہلے حملے کے بعد بھارت نے ہا ٹ لائن پر رابطہ کیا اور کہا کہ بھارت نے جو کرنا تھا کرلیا، اب صبح 9 بجے بھارت بات چیت کے لیے تیار ہے جس پر اسے باور کرایا گیا کہ پاکستان نے جو کرنا ہوا کرلے گا، پھر فیصلہ کریں گے کہ بات کرنا ہے یا نہیں، اس دوران دنیا کی لیڈرشپ کے بھی فون آئے کہ پاکستان کارروائی سے اجتناب کرے مگر دنیا کو بتایا گیا کہ بھارت کے طیارے محض دفاع میں گرائے ہیں اور بھارتی جارحیت کا جواب ہر صورت دیا جائے گا۔
فیلڈ مارشل نے حکومت اور افواج پاکستان کے درمیان اس آپریشن میں ربط کا بھی خاص طور پر ذکر کیا اور کہا کہ انہوں نے وزیراعظم شہبازشریف سے جب صورتحال پر بات کی تو وزیراعظم نے دریافت کیا کہ لڑائی بڑی جنگ میں تبدیل ہونے کے کس قدر امکانات ہیں، ہماری طاقت کس قدر ہے، اس پر انہیں بتایا کہ ففٹی ففٹی چانسز ہیں کہ یہ لڑائی کسی بڑی جنگ میں بدل سکتی ہے، شہبازشریف نے بلاتامل کہا کہ آپ بسم اللہ کریں، اللہ ہمارے ساتھ ہے، یہ ایک سیاسی لیڈر کا فنٹاسٹک (زبردست)ردعمل تھا۔
بھارت کے خلاف جنگ میں چین کی مدد سے متعلق بات کرتے ہوئے فیلڈ مارشل کا کہنا تھا کہ اس میں دو رائے نہیں کہ پاکستان نے چین کا کچھ ایکیوپمنٹ استعمال کیا مگر اس میں بھی شک نہیں کہ جس قدر عمدگی سے یہ کام افواج پاکستان نے انجام دیا، اسی طرح اسے استعمال کرنا چین کیلیے بھی چیلنج ہوگا۔
انہوں نے بتایا کہ کس طرح بھارت کے نظام کو ہیک کیا گیا،سسٹم کریش کرکے بجلی غائب کردی گئی، ڈیمز کے اسپل وے کھول دیے، بی جے پی کی ویب سائٹ پر پاکستانی پرچم لہرائے، گجرات اور دلی تک ڈرونز نے راج کیا، میزائل دفاعی نظام کو جکڑ لیا گیا اور فوجی اہداف کو چن چن کر نشانہ بنایا گیا۔
جنرل عاصم منیر نے کہا کہ ایک جوان نے میزائل کی رینج کچھ بڑھادی تو اللہ کا کرنا یہ ہوا کہ وہ بھی فوجی ہدف ہی پر جا کرلگا جب کہ پاکستان نے صرف ان 6 بھارتی طیاروں کو نشانہ بنایا جنہوں نے پاکستان پر میزائل فائرکیے تھے،لاک کیے جانے کے سبب اگر چاہتے تو 20بھارتی طیارے مار گراتے مگر جنگ کے دوران اخلاقیات کا خیال رکھ کر مثال قائم کی گئی، یہ پانچ محاذوں پر جنگ تھی جن میں ہر محاذ پر ایک ساتھ اور مربوط انداز سے دشمن کو شکست دی گئی۔
انہوں نے کہا کہ بھارت کو توقع نہیں تھی کہ دہشتگردی اور عسکریت پسندی کا شکار پاکستان کچھ کرسکے گا، بھارت کے نزدیک ہماری فوج مختلف محاذوں پر پھنسی ہوئی تھی لیکن وہ یہ نہیں جانتا تھا کہ ہمارا نظام کس قدر مربوط ہے اور ہم شہادت کو مومن کی معراج سمجھتے ہیں، مجھے ماردیا جائے تو میرا بیٹا محاذ پر کھڑا ہو کر وطن کے دفاع کے لیے آگے بڑھے گا، جنگ میں اللہ کا خاص کرم ہوا اور اس نے پاکستان کو اقوام عالم میں شناخت دی۔
فیلڈ مارشل کا کہنا تھا کہ پاکستانی افواج کی اصل طاقت عوام ہیں جس نے اپنی فوج کا پوری طرح ساتھ دیا، جنگ کے موقع پر ہرطبقے کا ردعمل اس قدر منظم اور پرفیکٹ تھا کہ جیسے یہ اسکرپٹڈ رسپانس ہو۔
آرمی چیف نے بھارت کے خلاف فتح کا کریڈٹ لینے سے گریز کیا اور فتح مکہ کا حوالہ دیتے ہوئے انہوں نے بنیان مرصوص کی کامیابی کو معجزہ قرار دیا۔
مسئلہ کشمیر کو اجاگر کرنے میں امریکی صدر کے کردار پر بات کرتے ہوئے فیلڈ مارشل عاصم منیر نے کہا کہ ڈونلڈ ٹرمپ نے 13 بار کشمیر پر بات کی ہیاور جلد دنیا دیکھے گی کہ کئی اہم چیزیں رونما ہوں گی، بھارت سے دہشتگردی پر بات ہوگی تو پھر 1971 کا بھی حوالہ سامنیآئے گا کہ کس طرح بھارت نے مکتی باہنی بناکر دہشتگردی کی تھی۔
جنرل عاصم منیر نے کہا کہ پاکستان میں دہشتگردی کے معاملے پر امریکا اور بھارت ایک پیج پر نہیں، بھارت پاکستان میں دہشتگردی کرانا چاہتا ہے جب کہ امریکا اس دہشتگردی کا مخالف ہے۔
انہوں نے کہا کہ اگلے 5 برسوں میں پاکستان تیزی سے ترقی کرے گا اور قیام پاکستان کے صد سالہ جشن یعنی 2047 میں اللہ نے چاہا تو یہ ملک جی 10 کا حصہ بن چکا ہوگا۔
انہوں نے بتایا کہ پاکستان کرپٹوکونسل اورامریکن کرپٹو کونسل کا معاہدہ ہوگا اور کرپٹو مائننگ میں پاکستان کردار ادا کریگا، یہی نہیں آرٹیفیشل انٹیلی جنس کے ڈیٹا سینٹرز بھی کھولے جائیں گے۔