صوبے میں پانی وسائل کے بہتر انتظام، تحفظ اور پائیدار استعمال کو یقینی بنانے کیلئے واٹر پالیسی پر مؤثر عملدرآمد کے لیے ڈیڑھ ارب روپے کی خطیر رقم مختص کرنے کے بعد وسائل کو منصوبہ بندی کے ساتھ بروئے کار لانے کی ضرورت ہے بتایا گیا ہے کہ یہ فنڈز خیبر پختونخوا واٹر ایکٹ 2020ء اور مربوط واٹر ریسورس مینجمنٹ حکمت عملی کے تحت وضع کردہ منصوبوں کیلئے استعمال کئے جائیں گے، جن میں صاف پانی کی فراہمی، زیر زمین پانی کے ذخائر کا تحفظ، بارش کے پانی کا ذخیرہ، پانی کے معیار کی نگرانی اور غیر قانونی ٹیوب ویلوں کی رجسٹریشن و نگرانی شامل ہیں۔صوبے کے شہری علاقوں میں زیر زمین پانی کی سطح جس طرح مسلسل گر رہی ہے وہ خطرے کی گھنٹی ہے رپورٹ کے مطابق پشاور، نوشہرہ، مردان اور ایبٹ آباد جیسے شہری علاقوں میں زیرِ زمین پانی کی تیزی سے گزر رہی ہے۔محکمہ پبلک ہیلتھ انجینئرنگ کے ذرائع کے مطابق اس رقم سے صوبے کے مختلف اضلاع میں ریچارج ویلز، واٹر ہارویسٹنگ پوائنٹس، پانی کے فلٹریشن پلانٹس اور مانیٹرنگ اسٹیشنز بھی قائم کئے جائیں گے جبکہ پانی کے استعمال کے حوالے سے عوامی شعور بیدار کرنے کی مہمات بھی اس بجٹ کا حصہ ہوں گی۔ہم سمجھتے ہیں کہ سرکاری اور عوامی دونوں طور پر ہنوز اس سنگین مسئلے کو سمجھنے اور اس حوالے سے ہر سطح ذمہ دارانہ کردار ادا کرنے کا رجحان تسلی بخش نہیں عملی طور پر دیکھا جائے تو اس کا شعوری طور پر ادراک ہی نظر نہیں آتا اور سر پر منڈلانے والے خطرے کے باوجود پانی کے ذخائر کی حفاظت و اضافہ اور پانی کے ضیاع اور پینے کے پانی کاروباری استعمال روکنے اور ضائع شدہ پانی کو صاف کرکے صنعتی ضروریات کے لئے بروئے کارلانے کا کوئی تصور ہی نہیں شہر میں چلنے والی سروس سٹیشنوں پر جس قدر پانی کا روزانہ کی بنیادوں پر ضیاع ہوتا ہے کم ازکم اس کی روک تھام سے ہی آغاز ہو زیرزمین پانی کی سطح کو برقرار رکھنے کے لئے مدد دینے کے اقدامات سادہ اور دیسی طریقے ہی سے شروع کرکے پانی چوس کنواں اور تالاب بنا دیئے جائیں اور شہر میں کچھ کچے علاقے مخصوص کرکے بارش کا پانی وہاں جمع کرنے کا سامان ہو قصبات اور ارد گرد اس طرح کے مزید بڑے منصوبے بنائے جائیں تو کم از کم ابتداء تو ہو سکتی ہے پانی کے ضیاع پر عوام کو سخت تنبیہ اور جرمانے لگانے کا سلسلہ شروع نہ ہونا بھی پانی کے ضیاع کی ایک بڑی وجوہ ہے یہ ایک سنگین مسئلہ ہے جس کے لئے وسائل مختص کرنا کافی نہیں بلکہ منصوبہ بندی کے ساتھ اس سے بھر پور استفادہ وقت کی اہم ضرورت ہے ۔
