کم تنخواہوں اور صوبائی بجٹ کیخلاف

کم تنخواہوں اور صوبائی بجٹ کیخلاف پشاور سمیت مختلف اضلاع میں ملازمین کا احتجاج

ویب ڈیسک: کم تنخواہوں اور صوبائی بجٹ کیخلاف پشاور سمیت مختلف اضلاع میں ملازمین کا احتجاج جاری ہے، صوبائی دارالحکومت پشاور سمیت مالاکنڈ، وانا اور جمرود میں سرکاری ملازمین و اساتذہ سمیت محکمہ صحت کے ملازمین سڑکوں پر نکل آئے۔
ذرائع کے مطابق صوبائی دارالحکومت پشاور میں سرکاری ملازمین اپنے مطالبات کے حق پریس کلب کے باہر احتجاج کرنے پہنچ گئے، مظاہرے میں سی اینڈ ڈبلیو ، محکمہ صحت ، اساتذہ اور دیگر محکموں کے ملازمین شامل تھے، اور انہوں نے ہاتھوں میں بینرز اٹھا رکھے تھے۔
مظاہرین نے کہا کہ ایل ایچ ڈبلیوز کے گریڈز بڑھائے جائیں ، حکومت نے تنخواہیں وفاق کے برابر کرنے کا وعدہ بھی نہیں نبھایا، آج کی اس شدید مہنگائی میں کم سے کم اجرت پچاس ہزار ہونی چاہئیے۔
ان کاکہنا تھا کہ اساتذہ کی اپگریڈیشن کے عدالتی فیصلہ پر تاحال عمل نہیں کیا گیا، حکومت نے پانچ دنوں میں مسائل حل نہ کئے تو دفاتر کو تالے لگا دیں گے۔
ادھر ضلع خیبر کی تحصیل جمرود میں اگیگا کے زیر اہتمام جمرود پریس کلب کے سامنے اپنے مطالبات کے حق میں احتجاجی مظاہرہ ہوا، جس میں شرکاء نے بھرپور نعرے بازی کی۔
مظاہرین نے صوبائی بجٹ ملازمین دشمن قرار دیتے ہوئے کہا کہ خیبر پختونخوا کی صوبائی حکومت کی جانب سے پیش کردہ حالیہ بجٹ کو صوبے بھر کے سرکاری ملازمین نے مسترد کر دیا۔
اگیکا رہنما شاہد علی خان و دیگر کا کہنا تھا کہ اس بجٹ میں تنخواہوں میں مہنگائی کے تناسب سے اضافہ نہ ہونے، 30 فیصد ڈسپیئرٹی الاؤنس کی عدم بحالی اور پنشن اصلاحات کے نام پر مراعات میں کٹوتی جیسے اقدامات نے ملازمین کو شدید مایوس کیا ہے۔
احتجاجی مظاہرہ میں مظاہرین نے پلے کارڈز اور بینرز اٹھا رکھے تھے جن پر عوام دشمن بجٹ نامنظور، سرکاری ملازمین کے حقوق پر ڈاکہ بند کرو جیسے نعرے درج تھے۔
دوسری جانب ضلع مالاکنڈ میں تمام سرکاری ملازمین نے صوبائی و وفاقی بجٹ کومستردکردیا، اور 25 جون کو صوبائی اسمبلی کی گھیراو کا اعلان کر دیا، اس شدیدگرمی میں بھی ملازمین نے اپنے مطالبات کے حق میں ڈسٹرکٹ سیکرٹریٹ سے پریس کلب تک ریلی نکالی اور اس دوران حکومت کے خلاف سخت نعرے بازی کی، ریلی میں تمام سرکاری ملازمین نے شرکت کی۔
سرکاری ملازمین کا بٹ خیلہ میں احتجاجی مظاہرے کے دوران ڈی آر اے الاؤنس میں اضافے کا مطالبہ اور صوبائی حکومت سے وعدے کے مطابق ڈی آر اے 15 سے 30 فیصد کرنے کا مطالبہ کیا گیا۔
مظاہرین نے کہا کہ مطالبات تسلیم نہ ہوئے تو صوبائی اسمبلی کے باہر احتجاج ہوگا، پنشن اصلاحات نامنظور، پنشن میں بھی 10 فیصد اضافہ کرنے کا مطالبہ کیا گیا۔
ذرائع کے مطابق صوبائی بجٹ کے خلاف وانا میں اساتذہ کا احتجاجی مظاہرہ کیا گیا، انہوں نے اس دوران تنخواہوں میں اضافہ، پنشن کٹوتی کی واپسی اور اساتذہ کو ریگولر کرنے کا مطالبہ کیا۔
جنوبی وزیرستان لوئر کے ضلعی ہیڈکوارٹر وانا میں آل ٹیچر یونین ایسوسی ایشن کی جانب سے صوبائی بجٹ میں اساتذہ اور سرکاری ملازمین کو نظر انداز کیے جانے کے خلاف بھرپور احتجاجی مظاہرہ کیا گیا۔ مظاہرہ ڈسٹرکٹ پریس کلب وانا کے سامنے منعقد کیا گیا جس میں بڑی تعداد میں اساتذہ اور ملازمین نے شرکت کی۔ صوبائی حکومت کا بجٹ نامنظور” کے نعرے گونجتے رہے۔
مظاہرین نے ہاتھوں میں پلے کارڈز اور بینرز اٹھا رکھے تھے جن پر "صوبائی حکومت کا بجٹ نامنظور”، "اساتذہ کے ساتھ ناانصافی بند کرو” اور "تنخواہوں میں وفاقی طرز پر اضافہ کیا جائے” جیسے نعرے درج تھے۔ اس موقع پر فضا مظاہرین کے نعروں سے گونجتی رہی۔
آل ٹیچر یونین کے ضلعی صدر عمران وزیر نے کہا کہ صوبائی بجٹ میں اساتذہ اور دیگر سرکاری ملازمین کو مکمل طور پر نظر انداز کیا گیا ہے، جو کہ انتہائی افسوسناک ہے۔ پینشن پر کٹوتی کا فیصلہ فوری طور پر واپس لیا جائے اور وفاقی حکومت کی طرز پر تنخواہوں میں اضافہ کیا جائے۔
مظاہرین نے خبردار کیا کہ اگر صوبائی حکومت نے جلد از جلد ان کے مطالبات تسلیم نہ کیے تو احتجاج کا دائرہ مزید وسیع کیا جائے گا، جس میں ضلع گیر ہڑتال، کلاسوں کے بائیکاٹ اور پشاور میں دھرنا دینے جیسے اقدامات شامل ہوں گے۔
کم تنخواہوں اور صوبائی بجٹ کیخلاف احتجاجی مظاہرے میں شریک اساتذہ نے پُرامن طریقے سے اپنے مطالبات پیش کیے اور واضح کیا کہ ان کا مقصد صرف اپنے حقوق کا حصول ہے نہ کہ کسی سیاسی ایجنڈے کو آگے بڑھانا۔

مزید پڑھیں:  کاغذات واپس نہ لینے پر وزیراعلیٰ کا سینیٹ الیکشن ملتوی کرنے کا عندیہ