بزرگ خاتون انصاف کیلئے پریس کلب

پشاور: اولاد کے ظلم وستم سے تنگ بزرگ خاتون انصاف کیلئے پریس کلب پہنچ گئی

ویب ڈیسک: پشاور کے علاقے بھانہ ماڑی سے تعلق رکھنے والی اور اولاد کے ظلم و ستم سے چور چور 94سالہ بزرگ خاتون سیدہ سلطان بیوہ دوست محمد خان کفن سمیت پشاور پریس کلب پہنچ گئی ۔
پشاور پریس کلب میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے بزرگ خاتون نے کہا کہ گزشتہ 50 سال سے وہ پشاور اور پاکستان کی اعلی عدالتوں کے چکر کاٹ کاٹ کر تھک گئی ہوں اور جب انصاف ملا تو پشاور کے ریوینیو اور پٹواری گرد آور نے ڈنڈی مار کر ان کے مہر کی 37کنال اراضی واقع بھانہ ماڑی ان کے مخالفین اور جن کے خلاف مقدمہ لڑا جا رہا تھا ان کے نام کر دی ۔
انہوں نے کہا کہ ان کی بیٹی ڈاکٹر کشمالہ جو اپنے آپ کو تحریک انصاف کی لیڈر ظاہر کرتی ہے نے جائیداد کی خاطر اس کے ہاتھ توڑے اور ان کے کانوں سے بالیاں نوچیں اور انہیں تشدد کا نشانہ بنایا اس سے ان کے کان کے پردے بھی پھٹ گئے ہیں اور وہ اب سننے کی طاقت سے محروم ہو گئی ہے۔
بزرگ خاتون نے اپنی فریاد سناتے ہوئے بتایا کہ ان کا ایک بیٹا ڈاکٹر شہزاد بھی اس کیس میں مکمل ملوث ہے اور جائیداد پر قابض ہے ،وہ اس وقت 94 سال کی عمر میں در در کی ٹھوکریں کھا رہی ہے اور ایک بیٹا جو باہر مقیم تھا اب اس کی کفالت کر رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ان کے دوسرے بیٹے اور نواسے عدنان نے بھی پر تشدد کیا ،حق مہر کی جائیداد پر ناجائز قبضہ کر کے اس سے کروڑوں روپے حاصل کر کے مختلف مقامات پر جائیدادیں بنائی گئیں لیکن ان کو ان کی مہر کی جائیداد عدالتی احکامات کے باوجود نہیں مل رہی ۔
انہوں نے کہا کہ وہ 10 مرتبہ وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور کے دفتر بھی گئی لیکن سخت گرمی میں انہیں دفتر کے باہر کئی گھنٹے بٹھا کر واپس کر دیا جاتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ اس سلسلے میں وہ پولیس کے اعلیٰ حکام کی طرف بھی عدالتی احکامات لے کر گئی لیکن گیٹ پر موجود وردی والے اہل کاروں نے ان کو اعلیٰ حکام تک رسائی نہیں دی ،کروڑوں روپے کی جائیداد ہونے کے باوجود پائی پائی کے لیے محتاج ہوں ۔
سعیدہ سلطان نے مزید کہا کہ ان کے قریبی رشتہ دار کفایت لیاقت شراغہ اور سکندر اور اس کے بیٹوں نے میری بیٹی کشمالہ نواسے وقاس اور ادار کے ساتھ مل کر مجھے قتل کرنے کاپلان بنایا ہے اور مجھے وقتا فوقتا قتل کی دھمکیاں بھی دیتے آرہے ہیں ۔
گزشتہ روز بھی میں جہاں پر اپنے بیٹے کے ساتھ مقیم ہوں مجھ پر فائرنگ کی گئی اور مجھے پریس کانفرنس سے روکنے کے لیے دبائو ڈالا گیا ۔
انہوں نے چیف جسٹس آف پاکستان، محکمہ اینٹی کرپشن، آرمی چیف ،انسپکٹر جنرل اف پولیس، وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا
اور دیگر حکام سے انصاف کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ ہر وقت اپنے ساتھ کفن لے کر پھرتی ہوں۔
انہوں نے کہا کہ میری جائیداد مجھے واپس دلا کر غنڈوں سے تحفظ فراہم کیا جائے ۔

مزید پڑھیں:  پی ٹی آئی ناراض امیدواروں کو کاغذات نامزدگی واپس لینے کی ہدایت