ویب ڈیسک: روسی صدر ولادیمیر پیوٹن نے ایران اور اسرائیل کے درمیان جاری جنگ پر ردعمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ ایران نے فی الحال ہم سے کسی قسم کی مدد نہیں مانگی،وہ خود پر انحصار کرتے ہوئے تنہا جنگ لڑ رہا ہے۔
روسی صدر پیوٹن کا کہنا تھا کہ ایران نہ وہ پہلے ہمارے ساتھ فضائی دفاع پر تعاون کرنا چاہتا تھا، نہ اب کوئی دفاعی معاہدہ موجود ہے،ایرانی قوم خود مختار ہے، وہ فخر سے لڑتے ہیں اور خود پر انحصار کو ترجیح دیتے ہیں۔ اگر حالات مزید بگڑے، تو ہم دیکھیں گے کہ آیا انہیں مدد کی ضرورت پیش آتی ہے یا نہیں فی الحال وہ خود ہی سب کچھ سنبھال رہے ہیں۔
پیوٹن کے اس بیان کو ماہرین ایک سفارتی فاصلہ اور ایران کی خود مختاری کا اعتراف قرار دے رہے ہیں، جبکہ بعض تجزیہ کار اسے روس کی حکمت عملی سے بھرپور خاموشی بھی سمجھتے ہیں خاص طور پر ایسے وقت میں جب ایران مغرب اور اسرائیل کے دبائو کا براہِ راست سامنا کر رہا ہے۔
روسی صدر کے بیان نے عالمی سطح پر ان قیاس آرائیوں کو بھی تقویت دی ہے کہ روس، ایران کو براہ راست فوجی حمایت دینے سے فی الحال گریز کر رہا ہے اور اس کی پالیسی ‘انتظار کرو اور دیکھو’ پر مبنی ہے۔
