ابھی تو ”کھیل”شروع ہوا ہے!

گرمی کاشدید موسم تو ابھی اپنے ابتدائی مراحل میں ہے اور باوجود اس کے کہ عوام کے ایک قابل ذکر طبقے نے کئی سال سے جاری”لوڈ شیڈنگ” کے عذاب سے نمٹنے کے لئے اپنے گھروں میں سولر سسٹم نصب کرکے قومی گرڈ سے عوام کو دی جانے والی بجلی کے نظام پر پڑنے والے دبائو کو کم کرنے اور اپنے لئے سولر سسٹم سے بجلی بنانے کا بندوبست کرکے صورتحال بڑی حد تک مشکلات سے نکال لی ہے مگر جہاں ایک طرف حکومت نے اگلے مالی سال کے بجٹ میں سولر پینلز پر 18فیصد کے حساب سے سیلز ٹیکس عاید کرکے سولر سسٹم سے استفادہ کرنے کے خواہشمندوں کو مشکلات سے دو چار کیا مگر قومی اسمبلی اور سینیٹ میں اس کی شدید مخالفت اور اسے ختم کرنے کے مطالبات پر صرف 8فیصد کی رعایت دے کر دس فیصدٹیکس عاید کر دیا ہے حالانکہ دنیا بھر میں سولر صارفین کی جس طرح حوصلہ افزائی کی جاتی ہے یہ اس کے بالکل الٹ اور حوصلہ شکنی کے مترادف ہے تاہم اس کے باوجود گرمی میں ا ضافہ ہونے کے ساتھ ہی صوبائی دارالحکومت پشاور میں 132 کے وی گرڈ سٹیشن میں ہیوی فالٹ کے باعث گزشتہ روز پشاور اندھیرے ‘ گرمی اور حبس کی حکمرانی سے عوام شدید کرب سے دو چار رہے اس صورتحال کی وجوہات تو پیسکو کے متعلقہ حکام ہی زیادہ بہتر جانتے ہوں گے تاہم عام عوام کی سمجھ میں یہ بات نہیں آتی کہ ہر سال مختلف گرڈ سٹیشنوں سے بجلی کی سپلائی کے لئے جو تاریں بچھائی جاتی ہیں یعنی بوسیدہ تاریں تبدیل کی جاتی ہیں ان میں ایسی کیا ”کمزوری” ہوتی ہے کہ وہ تھوڑا سا اضافی لوڈ برداشت کرنے کی صلاحیت سے عاری ہوتی ہے جبکہ دیگر ممالک میں گیارہ کے وی کی تاریں ایک دفعہ نصب کر دی جاتی ہیں تو سالہا سال تک ان کو تبدیل کرنے کی ضرورت ہی نہیں رہتی ‘ اس حوالے سے عام لوگ بھی اب اتنے بے خبر نہیں کہ حقیقت کا ادراک نہ کرسکیں بقول ایک فلمی شاعر پبلک ہے سب جانتی ہے ‘ اگر ہم من حیث ا لقوم ایمانداری اور دیانتداری کے ا صولوں پر عمل کریں تو کوئی وجہ نہیں کہ یہ معاملات درست نہ ہوسکیں۔اس امر کے اعادے کی ضرورت نہیں کہ عوام کا پیمانہ لبریز ہو چکا ہے اور قبل ازیں اس کے کہ عوام قانون کو اپنے ہاتھ میں لیں حکومت کو بجلی کی فراہمی کا انتظام بہتر بنا لینا چاہئے گرین انرجی کی حوصلہ شکنی کی بجائے اس کی حوصلہ افزائی ہونی چاہئے۔

مزید پڑھیں:  پی آئی اے پروازوں کی بحالی