ایران کی استقامت اور اسرائیل کی بوکھلاہٹ

پاکستان نے اسرائیل کی ایران کیخلاف جارحیت کی ایک مرتبہ پھر سخت الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے اسے عالمی قوانین کی خلاف ورزی قرار دیا ہے، پریس بریفنگ میں ترجمان نے واضح کیا کہ ایران کو اپنے دفاع کا پورا حق حاصل ہے، 21 مسلم ممالک کی جانب سے بھی اسرائیلی اقدامات کو بین الاقوامی قوانین اور یو این چارٹر کی خلاف ورزی قرار دیتے ہوئے ایران کی حمایت کا اعادہ کیا گیا ہے، دریں اثناء ایران نے اسرائیل کے مزید حساس فوجی مراکز پر بیلسٹک میزائلوں سے حملہ کیا ہے، اسرائیلی فوج کا کمانڈ اینڈ انٹیلی جنس ہیڈ کوارٹر، گویام ٹیکنالوجی پارک کی ملٹری انٹیلی جنس عمارت کو تباہ کر دیا گیا ہے، ایرانی حملے کے بعد تل ابیب میں سٹاک ایکسچینج سمیت کئی عمارتیں خالی کرا لی گئیں، اسرائیل نے بوکھلا کر ایران کے سپریم لیڈر کو دھمکی دی ہے۔ کسی بھی مسلمان لیڈر کیلئے اپنے وطن کی خاطر شہادت کا مرتبہ قبول کرنا کسی بڑے اعزاز سے کم نہیں ہوتا، یہی وہ فلسفہ جہاد و شہادت ہے جو میدان جنگ میں مسلم سپاہ اور سپاہ سالاروں کا اثاثہ اور حوصلے کا باعث امر ہے، ایران میں اسرائیلی حملوں کے نتیجے میں اہم عسکری قائدین، سائنس دانوں اور دیگر اہم شخصیات کی شہادتیں ہوئی ہیں لیکن عشاق کے پرچم لے کر نکلنے والوں کی کمی نہیں ،ان کی جگہ باصلاحیت اور قیادت کے اہل افراد کی تقرری ہو چکی ہے ،اگرچہ سپریم لیڈر کو لاحق خطرات ایرانی قیادت کیلئے مشکلات کا باعث ضرور نظر آتا ہے لیکن بطور مسلمان موت و حیات کا فلسفہ ہمارے ایمان کا بنیادی جزو ہے ،ایران کے سپریم لیڈر کی صحت و سلامتی اور زندگی کی دعا کیساتھ ہم اس امر کا اعادہ کرتے ہیں کہ ایرانی قوم عظیم اور بہادر قوم ہے، جذبہ شہادت سے سرشار اس قوم کو اسرائیل اس طرح کی دھمکیوں سے ہرگز خوفزدہ نہیں کر سکتا اور نہ ہی ایرانی قوم خوفزدہ ہوگی، اس کے مقابلے میں اسرائیل کے حکمرانوں، اسرائیل کی قیادت اور عوام کا مورال اس جنگ میں کس قدر پست اور بزدلانہ ہے اس کے تذکرے کی ہرگز ضرورت نہیں، یہی وہ بنیادی فرق ہے جو جہاد کے میدان میں کامیابی اور ناکامی پر اثر انداز ہوتا ہے، تمام تر طاغوتی قوتوں کی یکجائی اوراسرائیل کی ہر قسم کی امداد کے باوجود ایران کی جانب سے جس عزم و استقامت کیساتھ میدان جنگ میں ڈٹے رہنے کا مظاہرہ سامنے آیا ہے وہ پوری امت مسلمہ کیلئے حوصلہ افزاء امر ہے، اسرائیل جس کا دفاعی نظام ناقابل تسخیر ہونے کا بار بار دعویٰ کیا جاتا رہا ہے ایران نے نہ صرف اس نظام میں شگاف ڈالا ،نقب لگائی بلکہ اسرائیل کے تہ در تہ حفاظتی حصار کو اس طرح سے ریزہ ریزہ کر دیا کہ آج اسرائیل کو طاغوتی طاقتوں کی روزانہ کی بنیاد پر امداد کی ضرورت پڑ رہی ہے جبکہ ایران کی جانب سے جنگ کے دوسرے ہفتے میں داخل ہونے کے باوجود نت نئے ہتھیاروں اور میزائلوں کی نئی کھیپ سامنے لانے کا جو مظاہرہ سامنے آیا ہے اس سے طاغوتی طاقتوں کی آنکھیں کھل گئی ہیں ،ایران اب تک اپنے ہی بل بوتے پر اسرائیل کو مزہ چکھانے میں پوری طرح کامیاب ہے، ابھی تک ایران کو کسی دوسرے ملک سے امداد لینے کی ضرورت تک محسوس نہیں ہوئی حالانکہ روس کے صدر پیوٹن کی جانب سے باقاعدہ طور پر اس بات کی پیشکش کی گئی ہے کہ اگر ایران ضرورت محسوس کرے تو روس ان کی مدد کرنے کیلئے تیار ہے، ہم سمجھتے ہیں کہ نہ صرف روس بلکہ دیگر کئی ممالک ایسے ضرور موجود ہوں گے جو اس وقت خاموشی کیساتھ ایران کی پشت پر کھڑے ہیں اور بوقت ضرورت ایران کی کسی بھی قسم کی مدد سے نہیں ہچکچائیں گے، البتہ ان ممالک کی ترجیح اور کوشش یہی ہوگی کہ اسرائیل اور ایران کی جنگ میں طوالت نہ آئے اگرچہ امریکہ کے بڑبولے صدر ٹرمپ کی جانب سے ایران کو حملوں کی دھمکی ضرور دی گئی تھی لیکن ایسا لگتا ہے کہ امریکہ کو بھی اب اس امر کا احساس ہو گیا ہے کہ ایران تر نوالہ نہیں بلکہ بلند وبالا پہاڑ ہے جسے سر کرنا آسان کام نہیں۔ خوش آئندامر یہ ہے کہ امریکی صدر جلد بازی اختیار کرنے کی بجائے اب دو ہفتے غور و خوض کرنے کا دانشمندانہ فیصلہ کر چکے ہیں جس کے دوران عالمی سطح پر ایران اور اسرائیل کے درمیان جنگ بند کرانے میں کامیابی کا امکان بڑھ جائیگا، اس ضمن میں پاکستان اہم کردار ادا کر سکتا ہے، ساتھ ہی چین روس ،کوریا اور یورپی یونین کی پارلیمنٹ کی جانب سے درپردہ اور اعلانیہ جو مساعی جاری ہے ان کے نتیجے میں توقع کی جا سکتی ہے کہ دونوں ملکوں کے درمیان مصالحت اور جنگ بندی کی کوششوں میں کامیابی ہوگی اور ایران پر اسرائیل کی جانب سے بلاوجہ جارحیت کے نتیجے میں عالمی امن جس طرح خطرے سے دوچار ہو گیا ہے اور مشرق وسطیٰ میں بالخصوص عدم استحکام کی جو صورتحال پیدا ہو گئی ہے امت مسلمہ یورپی یونین اور اہم اور طاقتور عالمی ممالک دنیا کو اس پر خطر صورتحال سے نکالنے میں اپنا کردار ادا کریں گے اور جاری اسرائیل کو لگام دیا جائیگا، ایران نے اسرائیل کو خلاف توقع جس طرح کا سبق سکھایا ہے اور ان کی جارحیت کا مسکت جواب دیا ہے اس کے بعد اسرائیل اور ان کے سرپرستوں کو بھی ہوش ا گیا ہوگا اور وہ اپنے منصوبے کی ناکامی اور شکست کو تسلیم کرتے ہوئے ہوش کے ناخن لیں گے اور دنیا کے امن کو خطرے میں ڈالنے سے گریز کیا جائے گا۔

مزید پڑھیں:  ''صحت مندانہ ''لوٹ مار