ویب ڈیسک: اسرائیلی وزیر خارجہ کی جانب سے دعویٰ کیا گیا ہے کہ ایران کا جوہری پروگرام دو سال پیچھے دھکیل دیا، اس سے ہمیں کسی حد تک اپنے مشن میں کامیابی ملی ہے، جبکہ ہمارے اہداف کے درست سمت میں ہونے کا بھی پتہ چلتا ہے۔
اسرائیل کے وزیر خارجہ گیڈون سار نے غیر ملکی میڈیا کو بتایا کہ ہم جو اندازہ لگا رہے ہیں، اس کے مطابق ہم نے پہلے ہی کم از کم دو یا تین سال کے لیے ان کے پاس جوہری بم کے امکان میں تاخیر کر دی ہے۔ سار کا کہنا تھا کہ اسرائیل کا حملہ ایک ہفتہ تک جاری رہے گا، ہم اس خطرے کو دور کرنے کے لیے وہ سب کچھ کریں گے، جو ہم وہاں کر سکتے ہیں۔ ادھر اسرائیلی فوج نے دعویٰ کیا ہے کہ وہ برسوں سے ایران پر حملے کے لیے خود کو تیار کر رہے تھے۔
اسرائیل کے چیف آف جنرل سٹاف ایال زمیر نے بتایا کہ حالیہ مہینوں میں یہ تیاری انتہائی خفیہ انداز میں کی گئی ہے، یہ آپریشن عملی اور سٹریٹجک حالات بہتر ہونے کی بدولت ممکن ہوا اور اس میں تاخیر کرنا خطرناک ہوتا کیونکہ اس سے حالات مزید بگڑ سکتے تھے اور اسرائیل کو نقصان پہنچتا۔اسرائیلی وزیر خارجہ کی جانب سے دعویٰ کیا گیا ہے کہ ایران کا جوہری پروگرام دو سال پیچھے دھکیل دیا، اس سے ہمیں کسی حد تک اپنے مشن میں کامیابی ملی ہے، جبکہ ہمارے اہداف کے درست سمت میں ہونے کا بھی پتہ چلتا ہے۔
