ویب ڈیسک: ایران پر امریکی حملہ ہونے کے بعد سے خطے کے حالات کشیدہ، سعودیہ ، بحرین اور کویت میں ہنگامی اقدامات کا اعلان کر دیا گیا ہے، ریموٹ ورک پالیسی کے تحت 70 فیصد سرکاری ملازمین گھروں سے کام کریں گے، ہنگامی خدمات اور چند اہم شعبے اس فیصلے سے مستثنیٰ ہوں گے۔
بحرین کی حکومت نے خطے میں کشیدہ صورتحال کے پیش نظر ملک بھر میں ریموٹ ورک پالیسی نافذ کر دی ہے، جس کے تحت 70 فیصد سرکاری ملازمین گھروں سے کام کریں گے، ہنگامی خدمات اور چند اہم شعبے اس فیصلے سے مستثنیٰ ہوں گے۔ تعلیمی اداروں کو بھی آن لائن کلاسز کے انعقاد کی ہدایات جاری کی گئی ہیں تاکہ طلبہ کی تعلیم متاثر نہ ہو۔
ایران نے امریکا کی جانب سے اپنی جوہری تنصیبات پر حملوں کے ردعمل میں خطے میں ایک غیر معمولی قدم اٹھاتے ہوئے آبنائے ہرمز کو بند کرنے کی منظوری دے دی ہے، جو دنیا کی سب سے اہم توانائی گزرگاہوں میں سے ایک تصور کی جاتی ہے۔
ایرانی سرکاری میڈیا کے حوالے سے رپورٹ کیا گیا ہے کہ ایرانی پارلیمان نے باقاعدہ طور پر آبنائے ہرمز کو بند کرنے کی قرارداد منظور کرلی ہے، تاہم اس اقدام پر حتمی فیصلہ ایران کی اعلیٰ قومی سلامتی کونسل ”سپریم نیشنل سیکورٹی کونسل”دے گی، جو ایران میں عسکری و دفاعی فیصلوں کا سب سے بااختیار ادارہ ہے۔
ادھر ایران میں امریکی فضائی حملوں کے بعد سے خلیجی ممالک بحرین اور کویت ، جہاں امریکہ کے فوجی اڈے قائم ہیں، نے ممکنہ جوابی حملوں کے پیش نظر ہنگامی اقدامات کا اعلان کر دیا ہے۔
سعودی عرب نے بھی ملک بھر میں ہائی سکیورٹی الرٹ جاری کر دیا ہے۔ایران پہلے ہی یہ عندیہ دے چکا ہے کہ کسی بھی حملے کے رد عمل میں وہ خطے میں موجود امریکی فوجی اڈوں کو نشانہ بنا سکتا ہے۔
بحرین میں امریکی بحریہ کے پانچویں بیڑے کا ہیڈ کوارٹر قائم ہے جبکہ کویت میں بھی امریکہ کے کئی اہم فوجی اڈے موجود ہیں ۔ بحرین کی وزارت داخلہ نے ملکی شہریوں کو ہدایت کی کہ وہ صرف انتہائی ضرورت کے تحت ہی مرکزی شاہراہوں کا استعمال کریں۔ اس کیساتھ ہی دو تہائی سرکاری ملازمین کو گھروں سے کام کرنے کی ہدایت بھی جاری کر دی گئی ہے۔
کویت نے بھی اپنے دارالحکومت میں واقع وزارتی کمپلیکس میں کئی پناہ گاہیں قائم کر دی ہیں۔ اس سے قبل رواں ہفتے کے آغاز پر بحرین نے ملک بھر میں فضائی حملوں سے بچائو کیلئے وارننگ سائرنوں کی جانچ اور ایک قومی ایمرجنسی منصوبہ فعال کرنے کا اعلان کیا تھا۔
ایرانی جوہری تنصیبات پر امریکی حملوں کے بعد امریکہ نے عراق میں موجود اپنے سفارتی عملے کے مزید ارکان کو وہاں سے نکال لیا ہے۔ امریکی اہلکار نے غیر ملکی میڈیا کو بتایا کہ یہ اقدام خطے میں کشیدگی کے تناظر میں کیا گیا ہے۔ انہوں نے مزید بتایا کہ بغداد میں امریکی سفارت خانہ اور اربیل میں قونصل خانہ بدستور فعال ہیں۔
اس سے قبل اسرائیلی شہر حیفا اورتل ابیب میں بھی متعدد دھماکوں کی آوازیں سنی گئی ہیں۔اسرائیلی میڈیا کے مطابق ایران کے تازہ میزائل حملوں سے اسرائیل کے مختلف حصوں میں نقصانات ہوئے ہیں۔
اسرائیلی ذرائع ابلاغ نے بتایا ہے کہ ایرانی میزائل حملے میں کم از کم 86 اسرائیلی زخمی ہوئے، تل ابیب میں ایرانی میزائل حملے میں 2 عمارتیں مکمل تباہ ہوگئیں۔
ترجمان پاسداران انقلاب کا کہنا ہے کہ حیفا میں طویل فاصلے تک مار کرنے والے قادرایف میزائلوں سے حملہ کیا گیا، حملے میں اسرائیلی فوج کی سافٹ ویئر کمپنیوں کے دفاتر،پاور پلانٹ، آئل ریفائنری، ائیربیس، اسرائیلی سائبر کمانڈ سمیت رافائل ایڈوانسڈ ڈیفنس سسٹمز کے ہیڈکوارٹر کو نشانہ بنایا گیا۔ اس کے علاوہ ایرانی حکام کا کہنا ہے کہ امریکی حملے سے قبل ہی جوہری تنصیات کو خالی کرالیا گیا تھا۔
