بھارت کی ہٹ دھرمی اور دروغ گوئی

ہندوتوا کے فلسفے پر یقین رکھنے والے بھارتی حکمران بلا تخصیص کسی بھی سیاسی جماعت سے تعلق رکھتے ہوں ان کی ذہنی پرداخت قدیم دور کے ایک ہندو مہا سبھائی ذہن رکھنے والے فلسفی شری شنکر اچاریہ کوٹلیہ چانکیہ ہی کی تعلیمات کی بنیاد پر ہوئی ہیں، تاہم جب سے موجودہ حکمران جماعت بی جے پی نے اقتدار سنبھالا ہے اس جماعت کے رہنماؤں نے جھوٹ ،مکر، فریب اور منافقت کے نئے ریکارڈ قائم کر لئے ہیں، ضرورت پڑنے پر گھٹنوں کو پکڑ کر مطلب براری جبکہ مقصد پورا ہو جانے کے بعد آنکھیں پھیر لینا بلکہ آنکھیں دکھانا بی جے پی کے حکمران طبقے کا عام وتیرہ بن چکا ہے ،حالیہ پاک بھارت جنگ میں جو تقریبا ًچار دنوں سے بھی کم وقت پر محیط رہی، ذلت آمیز شکست سے دوچار ہونے کے بعد جس طرح مودی سرکار نے امریکی صدر صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے منت ترلے کرتے ہوئے جنگ بند کرائی، اس حوالے سے حقیقت پوری دنیا جانتی ہے ،یہاں تک کہ ہزیمت سے جان چھڑانے کیلئے اس وقت صدر ٹرمپ کی جانب سے مسئلہ کشمیر اور سندھ طاس معاہدے پر عمل درآمد کیلئے مذاکرات کے ذریعے مسئلے کے حل پر بھی رضامندی ظاہر کی، جس کا صدر ٹرمپ نے واضح طور پر اعلان بھی کیا، تب مودی سرکار کے ہر وزیر مشیر کی زبانیں گنگ تھیں اور وہ سب خاموشی کی بکل اوڑھے آنکھیں نیچی کئے ہوئے منقار زیر پر کی کیفیت سے دوچار تھے، مگر جب چند دن گزر گئے تو انہیں چانکیہ کی تعلیمات یاد آنا شروع ہوئیں اور اچانک انہوں نے پینترا تبدیل کرتے ہوئے الٹا پاکستان پر الزامات لگانا شروع کر دئیے ہیں کہ جنگ بندی کی درخواست پاکستان نے کی تھی جبکہ دوسری جانب بھارتی وزیر داخلہ امیت شاہ نے ہٹ دھرمی کا مظاہرہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ سندھ طاس معاہدہ کبھی بحال نہیں ہوگا، جو پانی پاکستان جا رہا ہے اسے ایک نہر بنا کر راجستھان کی طرف لے جائیں گے، پاکستان کو وہ پانی نہیں ملے گا جس کا وہ ناحق فائدہ اٹھا رہا تھا، جہاں تک بھارتی میڈیا کے دعوؤں کا تعلق ہے کہ جنگ بندی کی درخواست پاکستان نے کی تھی تو پاکستان نے ان دعوؤں کو سختی سے مسترد کر دیا ہے، ترجمان دفتر خارجہ نے گزشتہ روز ایک بیان میں دو ٹوک انداز میں کہا ہے کہ نائب وزیراعظم اور وزیر خارجہ سینٹر اسحاق ڈار نے اپنے انٹرویو اور بیانات میں واضح کیا ہے کہ پاکستان نے بھارتی جارحیت کا بھرپور اور فیصلہ کن جواب دیا جو ہمارا حق دفاع کا حصہ تھا، دفتر خارجہ کے ترجمان نے مزید کہا کہ جنگ بندی کے عمل میں دوست ممالک خاص طور پر سعودی عرب اور امریکہ نے کلیدی کردار ادا کیا ،بھارتی وزیر خارجہ کے بیان پر رد عمل میں پاکستان کی وزارت خارجہ کے ترجمان نے کہا کہ پاکستان اپنی جانب سے اس معاہدے کا مکمل احترام کرتا ہے اور اپنے جائز حقوق اور مفادات کے تحفظ کیلئے تمام ضروری اقدامات کریگا، ادھر بھارتی وزیر داخلہ امیت شاہ نے ٹائمز آف انڈیا کو ایک انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ سندھ طاس معاہدے کے تحت پاکستان جانیوالا پانی بحال نہیں کیا جائیگا، اس معاہدے کی بحالی کبھی ممکن نہیں ہو سکے گی، اس کے تحت وہ پانی جو پاکستان جا رہا تھا ہم اسے ایک نہر بنا کر راجستھان کی طرف لے جائیں گے، پاکستان کو وہ پانی نہیں ملے گا جس کا وہ ناحق فائدہ اٹھا رہا ہے، امر واقعہ یہ ہے کہ جہاں تک سندھ طاس معاہدے کا تعلق ہے یہ کسی نہر کا معاہدہ نہیں ہے بلکہ کوہ ہمالہ سے پھوٹنے والے چھ بڑے دریاؤں کی ایک بین الاقوامی معاہدے کے تحت تقسیم اور دونوں ملکوں کے حصے میں تین ،تین دریاؤں کے پانی سے دونوں ملکوں کے پانی کی ضروریات سے استفادہ کرنے کے حوالے سے عالمی ضمانت کی بنیاد پر ہوا معاہدہ ہے جسے ورلڈ بینک کی ضمانت حاصل ہے ،بھارت ایک عرصے سے اس معاہدے کی خلاف ورزی کرتے ہوئے اس پر مختلف ڈیمز بنا کر پاکستان کے حصے کے پانی پر ناجائز تصرف کر چکا ہے، خصوصاً پنجاب کے پانی کو ناجائز طور پر روکنے کی کھلم کھلا جسارت سے وہ جب چاہتا ہے پاکستان میں آنیوالا پانی روک کر خشک سالی کی صورت پیدا کر دیتا ہے اور جب پہاڑوں سے زیادہ مقدار میں پانی بھارت کے متعلقہ ڈیم اور دیگر آبی ذخائر پر دباؤ بڑھا دیتا ہے تو بغیر پیشگی اطلاع دئیے اچانک فلڈ گیٹ کھول کر پاکستان کے صوبہ پنجاب کو سیلاب کی تباہ کاریوں سے دوچار کر دیتا ہے، سندھ طاس معاہدے کو یکطرفہ طور پر معطل کرنے کیلئے بھارت نے پہلگام کے واقعے کو بنیاد بنا کر جو صورتحال پیدا کی اور اس کی آڑ میں اس نے پاکستان پر حملے کی سنگین غلطی کا ارتکاب کیا، پاکستان کی جانب سے پہلگام واقعے کی غیر جانبدارانہ تحقیقات کے مطالبے کے علاوہ ان تحقیقات میں شمولیت کی پیشکش نے بھارتی دعوؤں کو عالمی سطح پر تسلیم کرنے اور پاکستانی مؤقف کی بھرپور پذیرائی کے بعد بھارت نے ہٹ دھرمی کا مظاہرہ کرتے ہوئے پاکستان پر حملے کئے تو پاکستانی مسلح افواج کی بھرپور جوابی کارروائی نے اس کے نہ صرف ہوش ٹھکانے لگا دئیے بلکہ اس کے غرور کوکاک چاٹنے پرمجبورکرتے ہوئے بھارت کے اس خواب کو بھی چکنا چور کر دیا جو وہ خطے میں طاقت کے توازن کو اپنی جانب موڑنے کے زعم میں مبتلا تھا، اور پاکستانی فضائیہ کے جوابی اقدامات نے علاقے میں طاقت کے توازن کا پلڑہ دوسری جانب جھکا کر بھارت کو جس ہزیمت سے دوچار کیا اس کے بعد دنیا پر اس کے دعوؤں کی قلعی کھل گئی، جبکہ اندرون ملک بی جے پی پر عوام کی جانب سے جس تنقید کا آغاز ہوا اس نے بی جے پی کیلئے مشکل صورتحال پیدا کر دی اور اس عوامی تاثر کو اپنے حق میں کرنے کیلئے اس کے رہنماء ایک بار پھر جھوٹے دعوے کر کے عوام کو طفل تسلیاں دے رہے ہیں، تاہم اگر بھارتی رہنما ء سندھ طاس معاہدے کے یکطرفہ خاتمے پر اس اسی طرح اڑے رہے تو اس کے نتائج خطرناک بھی ہو سکتے ہیں، جو بھارت کے حق میں کبھی نہیں ہوں گے، کیونکہ کھلم کھلا جنگ کی دھمکی ہوگی اور جنگ سے بھارت کو کچھ حاصل نہ ہوگا۔

مزید پڑھیں:  ازکجا می آید ایں آواز دوست