بجٹ منظور نہ ہوتا تو حکومت ختم

بجٹ منظور نہ ہوتا تو صوبے سے حکومت ختم ہوجاتی،وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا

ویب ڈیسک: وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈا پور نے کہا ہے کہ اگر بجٹ منظور نہ ہوتا تو صوبے سے حکومت ختم ہوجاتی،بجٹ منظوری کے بعد سے غدار اور مائنس ون کرنے کی بے بنیاد مہم چلائی جارہی ہے۔
اپنے بیان میں وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈا پور کا کہنا تھا کہ کوشش کی گئی کہ بجٹ پیش نہ ہو اور ہماری حکومت ختم کردی جائے، یہ معاشی ایمرجنسی لگا کر گورنر کے ذریعے صوبے کو کنٹرول کرنا چاہتے تھے، اس دوران کسی کو غدار کسی کو مائنس ون کرنے کا کہا گیا اور یہ کوئی غیر نہیں بلکہ اپنے کررہے تھے۔
انہوں نے کہا کہ ہماری حکومت کو آئینی طور پر نہیں ہٹایا جاسکتا اس لیے سازش کی جارہی ہیں، جس کے تحت ہمیں بجٹ سے روکنے کی کوشش کی گئی مگر ہم نے اس کو ناکام بنایا۔
علی امین گنڈا پور نے کہا کہ بانی چیئرمین نے ملاقات کے لیے سپریم کورٹ سے رجوع کرنے کی ہدایت کی ہے اب ہم اس پر عمل کریں گے۔
وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا نے مزید کہا کہ کوشش کی گئی کہ بجٹ پیش نہ ہو اور ہماری حکومت ختم کردی جائے، یہ معاشی ایمرجنسی لگا کر گورنر کے ذریعے صوبے کو کنٹرول کرنا چاہتے تھے، اس دوران کسی کو غدار کسی کو مائنس ون کرنے کا کہا گیا اور یہ کوئی غیر نہیں بلکہ اپنے کررہے تھے۔
وزیراعلیٰ نے کہا کہ مہم چلانے والے بانی چیئرمین کی سوچ کے ساتھ نہیں تھے وہ کسی اور کی سوچ کے ساتھ تھے، وہ نادانی، بیوقوفی یا کسی کے کہنے پر کسی اور کی سوچ کو فروغ دے رہے تھے۔
علی امین گنڈا پور نے کہا کہ بانی چیئرمین نے بجٹ پیش کرنے سے منع نہیں کیا، شیڈول کے مطابق بجٹ منظور کرانا ہوتا ہے لیکن سازشی عناصر نہیں چاہتے تھے بجٹ پیش ہو۔ اسی لیے بانی چیرمین سے ملاقات کرنے نہیں دی جارہی تھی، بجٹ پیش نہ ہوتا تو سازش کے تحت پی ٹی آئی کی واحد حکومت کو ختم کرنا چاہتے تھے۔
انہوں نے کہا کہ اگر بانی چیئرمین واضح ہدایت کرتے کہ بجٹ پیش نہ کرو اور کہہ دیتے کہ حکومت جاتی ہے جائیتو ہم پیش نہیں کرتے، یہ حکومت ویسے بھی عمران خان کی امانت ہے جب وہ ہدایت کریں گے تو ایک منٹ سے پہلے اسمبلی تحلیل کردوں گا۔
وزیراعلیٰ نے کہا کہ بانی چیئرمین سے کمیٹی ملاقات کرے گی اور بانی چیرمین جو چاہیں بجٹ میں تجاویز شامل کی جائیں گی، بانی چیئرمین کا بیان آگیا کہ انہوں نے بجٹ پیش کرنے سے منع نہیں کیا۔
علی امین گنڈا پور نے کہا کہ عمران خان سے ملاقات کے بعد ان کی ہدایت پر بجٹ میں ردوبدل کریں گے اور اس کا اختیار حکومت کے پاس ہے۔
انہوں نے کہا کہ مطالبات زر کی منظوری کے وقت پھر مہم چلائی گئی اور بجٹ پیش کرنے سے روکا گیا، پارلیمانی پارٹی، سیاسی کمیٹی اور پارٹی رہنما بیٹھے اور حل نکالا گیا۔

مزید پڑھیں:  خیبرپختونخوا میں سینیٹ انتخابات، حکومت و اپوزیشن میں معاملات طے