ویب ڈیسک: ہیلتھ ڈائریکٹوریٹ میں جعلی تقرریاں، 2 افراد کیخلاف کارروائی شروع کر دی گئی۔ تفصیلات کے مطابق خیبر پختونخوا کے انٹی گریٹڈ ہیلتھ پراجیکٹ کی جانب سے کی گئی تحقیقات میں ایک جعلی اور بے بنیاد تقرری کا انکشاف ہوا ہے، تحقیقاتی رپورٹ کے مطابق اسامہ علی کا جونیر کلرک کے عہدے پر جعلی طور پر تقرر کیا گیا تھا، جس میں مرکزی ملزم محمد علی نے سات لاکھ روپے کی رقم وصول کی تھی۔
محکمہ صحت کے ڈائریکٹر جنرل کے آرڈر کے تحت اسامہ علی کی جانب سے دی گئی درخواست پر تحقیقات کا آغاز کیا گیا، درخواست میں انہوں نے الزام لگایا تھا کہ محمد علی نے انہیں سات لاکھ روپے کے عوض جعلی تقرری کا آرڈر جاری کیا تھا۔
رپورٹ کے مطابق اسامہ علی کو سب ڈویژن حسن خیل پشاور کے دفتر سے جعلی تقرری کا آرڈر جاری کیا گیا تھا، جو بعد میں جعلی ثابت ہوا تھا، انہیں بعد ازاں ڈی ایچ او سوات منتقل کیا گیا، لیکن یہ آرڈر بھی جعلی پایا گیا۔
رپورٹ کے مطابق اسامہ علی نے خود اعتراف کیا کہ تقرری اور منتقلی کے دونوں آرڈر جعلی تھے اور انہوں نے محمد علی کو سات لاکھ روپے ادا کئے تھے۔ تحقیقات میں یہ بھی پایا گیا کہ اسامہ علی خود بھی اس غیرقانونی سرگرمی میں ملوث ہے۔
رپورٹ کے مطابق مرکزی ملزم محمد علی ہے جس نے جعل سازی کی ہے اس لئے محمد علی اور اسامہ علی کے خلاف ایف آئی آر درج کی جائے۔
