وفاق کی جانب سے میٹرریڈنگ کو ڈیجیٹل کرنے کے فیصلے پر پشاور الیکٹرک سپلائی کمپنی سمیت صوبے کی تینوں بجلی تقسیم کار کمپنیوں میں چار ہزار سے زائد میٹر ریڈرز کی ملازمتوں کو خطرات سے متاثرین سے ہمدردی ضرور ہے لیکن پیسکو سمیت بجلی کی تقسیم کار کمپنیوں کو اب جدیدیت سے سے آشنائی کے بغیر صارفین کی مشکلات میں کمی کا تصور نہیں کیا جا سکتا۔امر واقع یہ ہے کہ پیسکو میں میٹر ریڈرز سے صارفین کی شکایات میں عکسی میٹر ریڈنگ کے اجراء کے بعد کمی آچکی ہے ایسے میں میٹر ریڈرز کی جگہ نیا نظام متعارف کرانا صارفین کی بجائے تقسیم کار کمپنیوں پر ملازمین کا بوجھ کم کرنے کے اقدام کے طور پر ضروری ہو گا ہم سمجھتے ہیں کہ صارفین کی شکایات میں کمی لانے اور کنکشن درخواست سے لے کر میٹر کی تنصیب اور نیٹ میٹرنگ و بلنگ کے نظام میں جس قدر رشوت اور بدعنوانی کا بازار گرم ہے جب تک اس پر توجہ نہیں دی جاتی صارفین کی مشکلات اور مسائل میں کمی نہیں آسکتی حیرت انگیز طور پر اب رشوت و بدعنوانی کا یہ عالم ہے کہ زیر تعمیر گھروں کو بظاہر عارضی میٹر لگا کر پس پردہ نیٹ میٹرنگ تک کی سہولت دینے کی مثالیں موجود ہیں جبکہ عام صارفین کوکنکشن کے حصول سے لے کر باقی لوازمات پوری کرنے تک کس قدر جھمیلوں کا شکار ہونا پڑتا ہے اس پر کمپنی توجہ دینے پر تیار ہی نہیں بجلی چوری اور واجبات کی وصولی کا عمل بھی حددرجہ قابل اصلاح ہے جس میں سب ڈویژنز اور آر او آفس کا عملہ یکساں طور پر ملوث ہوتا ہے بجلی چوری کا نیا طریقہ پرانا میٹر اتار کرملی بھگت سے نیا میٹر لگاتے وقت گزشتہ ریڈنگ میں گڑ بڑ ہے بعض میٹر اس مقصد کے لئے جلا کر خاکستر کرنے کا حربہ بھی اختیار کیا جاتا ہے جسے اتفاقی طور پر میٹرکی آتشزدگی سے متاثر ہونا ظاہر کیا جاتا ہے صارفین کو مسائل ومشکلات سے بچانے کے لئے سارا نظام کمپیوٹرائزڈ کیا جانا چاہئے اور سب ڈویژنز و آر او آفسز میں راشی اہلکاروں پر نظر رکھی جانی چاہئے نیز ان عہدوں پر موجود عملے کا تبادلہ وقتاً فوقتاً ہوتے رہنا چاہئے ۔
