بھارت کی ایک اور شرانگیزی

پاکستان نے مقبوضہ کشمیر کے دریائوں پر بننے والے کشن گنگا اور رتلے جیسے متنازع ہائیڈرو پاور پراجیکٹس کے خلاف ورلڈ بینک کی کارروائی رکوانے کی بھارتی درخواست کی مخالفت کرتے ہوئے جو بروقت ا قدام کیا ہے ‘ اس نے بھارت کے موقف کی کمزوری کوواضح کر دیا ہے ‘ بھارت نے پہلگام واقعے کی آڑ میں پاکستان پر جھوٹے اور بے بنیاد الزامات لگا کر یکطرفہ طورپر سندھ طاس معاہدے کو معطل کرتے ہوئے پاکستان کے پانی بند کرنے کی جو دھمکیاں دی ہیں انہی کی بنیاد پرکشن گنگا اور رتلے ہائیڈرو پاور پراجیکٹ کی تعمیر کے خلاف پاکستان کے اعتراضات کو یہ کہہ کر رد کر دیا ہے کہ اس نے سندھ طاس معاہدے کو چونکہ معطل کردیا ہے اس لئے اس نے کشن گنگا اور رتلے ہائیڈرو پاور پراجیکٹس کی تعمیر کے خلاف پاکستان کے اعتراضات پرورلڈ بینک کو ثالث کے ذریعے کارروائی کو مزید بڑھانے کی بجائے اسے روک دینا چاہئے تاہم اس ضمن میں ورلڈ بینک نے ثالث مائیکل لینو نے پاکستان کاموقف معلوم کرکے صورتحال پر غور و خوض شروع کردیا ہے اور معاہدے کی مختلف شقوں کا جائزہ لیا جارہا ہے ایک بھارتی اخبار کے مطابق ورلڈ بینک کے نیوٹرل ایکسپرٹ مائیکل لینو کے پاکستان کے موقف معلوم کرنے کے حوالے سے پاکستان نے بھارتی درخواست کی مخالفت کی ہے پاکستان کا کہنا ہے کہ دونوں پراجیکٹس انڈس وائٹر ٹریٹی یعنی سندھ طاس معاہدے کی خلاف ورزی کرتے ہیں اور پانی کے کم از کم بہائوکی شق پوری نہیں کرتے ‘ اس وجہ سے بھارت کے ان متنازعہ منصوبوں پرنیوٹرل ایکسپرٹ کی کارروائی رکوانا چاہتا ہے جبکہ خود ورلڈ بینک بھی کہہ چکا ہے کہ سندھ طاس معاہدہ یکطرفہ معطل نہیں ہوسکتا ‘ حکومت پاکستان کے ذرائع کے مطابق پاکستان متعلقہ فورمز پراپنے دریائوں کے پانی کا مکمل تحفظ اور دفاع کرے گا پاکستان کو بھارتی پن بجلی منصوبوں کے ڈیزائن پر اعتراضات ہیں جس کی وجہ سے اس نے عالمی بینک کے پاس اس حوالے سے اعتراضات جمع کرکے اندونوں منصوبوں کے خلاف ضروری کارروائی کی درخواست کی ہے اور عالمی بینک نے اس سلسلے میں ثالث مقرر کرکے صورتحال کی وضاحت معلوم کرنے کی کوشش کی ہے ‘ یاد رہے کہ سندھ طاس معاہدے کے تحت مقبوضہ کشمیر سے نکلنے والے دریائوں کے پانی پر تصرف کے حوالے سے جو معاہدہ ورلڈ بینک کی ثالثی ‘ نگرانی اور ضمانت سے طے پایا اور جس کے ذریعے تین دریائوں کے پانی پربھارت جبکہ تین دریائوں پرپاکستان کا حق تسلیم کیا گیا مگر بھارتی حکمرانوں نے پاکستان کے دریائوں پر بھی تصرف کی سازش کرتے ہوئے نہ صرف ان کا رخ موڑنے کی کوشش کیں بلکہ ان پر ہائیڈر پاور پراجیکٹس تعمیر کرکے پاکستان کے حصے کا پانی اپنی بجلی ضروریات کے لئے استعمال کرنا شروع کر دیا اور یوں پاکستان کے ستلج اور جہلم دریائوں کو خشک کرکے پاکستان کی زراعت پراثر اندازہون شروع ہو گیا اسی پر ہی بس نہیں کیا گیا بلکہ جب بھارت کے متعلقہ ڈیمز میں پانی بھر جاتا تھا تو زائد پانی بغیر پیشگی اطلاع کے پاکستان کے دریائوں میں چھوڑتے ہوئے پنجاب کے متعلقہ علاقوں میں سیلاب کی صورتحال پیدا کر دیتا ہے اور پنجاب کی وسیع و عریض زرعی زمینوں پرکھڑی فصلوں کو تباہ کرنے کے ساتھ یہ سیلابی ریلے پنجاب سے آگے جاتے ہوئے سندھ میں بھی تباہی پھیلاتے ہوئے گزرتے ہیں جس سے لاتعداد بستیاں اور آبادیاں ویران ہو کر کھنڈرات میں تبدیل ہو جاتی ہیں پاکسان ہر ایسے موقع پر ورلڈ بینک سے رجوع کرکے اصلاح احوال کی درخواستیں کرتارہ جاتاہے مگر بھارتی ہندو توا کے پیروکاروں کے کانوں پرجوں تک نہیں رینگتی اور اب تو پہلگام واقعے کی آڑ میں بھارت کی مودی سرکار نے سندھ طاس معاہدے کی منسوخی کا ہی اعلان کرتے ہوئے پاکستان کو آبی جارحیت کا نشانہ بنانے کی جوکوشش کی ہے اور اس کی بنیاد پر اس نے عالمی برادری کی آراء کو بھی کوئی اہمیت نہ دیتے ہوئے پاکستان پرجنگ مسلط کرنے کی جوغلطی کی مگر پاکستان کے جوابی اقدامات سے اپنی ساکھ کو جس طرح نقصان پہنچایا اس کے نتیجے میں امریکہ اور بعض اسلامی ممالک کے منت ترلے کرتے ہوئے نہ صرف کشمیر کے تنازع بلکہ سندھ طاس معاہدے پر بھی امریکی اصدر ٹرمپ کے ساتھ مذاکرات کے بعد چار روز ہی میں پاکستان کے ہاتھوں ہزیمت اٹھاتے ہوئے بات چیت پر آمادگی ظاہر کی اور چند ہفتے خاموش رہنے کے بعد حسب عادت منافقت کرتے ہوئے الزام لگایا کہ جنگ بندی کی درخواست تو پاکستان نے کی تھی تاہم اصل حقائق کیا ہیں ان سے دنیا واقف ہے اور اب ایک بار پھر آنکھیں دکھانا شروع کردی ہیں تاہم یہ سب کچھ اسکی غلط فہمی ہے کہ وہ سندھ طاس معاہدے کو ختم کرسکے گا اس حوالے سے پاکستان نے ایسے اقدام کو جنگ سے تشبیہ دی ہے اس لئے بھارتی حکمران کو ہوش کے ناخن لینے چاہئیں۔پاکستان کا موقف مدلل اور واضح ضرور ہے لیکن بھارت کی ہٹ دھرمی اور عالمی فورمز کی باریکیاں ایسی ہیں کہ مسئلہ سلجھانے میں نہیں آتا ایسے میں تنگ آمد بجنگ آمد ہی کا راستہ اختیار کرنا واحد انتخاب رہ جاتا ہے کوشش ہونی چاہئے کہ اس کی نوبت نہ آئے یہ خود بھارت کے مفاد میں ہو گا کہ وہ ایک اور شکست اور ناکامی سے اپنے آپ کو بچائے۔