گوگل پلے اور ایپ سٹور نے دو خطرناک ایپس پر پابندی عائد کردی

سمارٹ فون صارفین کی تصاویر چرانے کے معاملے پر دو خطرناک ایپس پر پابندی عائد کردی گئی۔
گوگل پلے اور ایپل ایپ سٹور سے ہٹائے جانے کے بعد سائبر سیکیورٹی محققین نے خبردار کیا ہے کہ ٹک ٹاک کی چربہ ایپلی کیشنز بھی صارفین پر اس طرح کے حملے کر سکتی ہیں۔
کیسپر سکائی کے ماہرین نے خبردار کیا ہے کہ ہمارے سمارٹ فون کیمرا رولز عموماً سیکڑوں تصاویر اور سکرین شاٹس رکھتے ہیں، جن میں سے کچھ ہمارے خلاف بھی استعمال کیے جا سکتے ہیں۔
ان تصاویر میں بینک سٹیٹ منٹ، کارڈ کی تفصیلات، فوٹو آئی ڈی اور سیکیورٹی کوڈ کے سکرین شاٹ سمیت کچھ بھی ہو سکتا ہے۔
ان ایپس کے متعلق خیال کیا جا رہا ہے کہ یہ سپارک کیٹ میلویئر کی نئی قسم کے ساتھ جوڑی گئی ہیں۔ یہ ایک نقصان دہ سافٹ ویئر کی قسم ہے جس کو کیسپر سکائی نے جنوری میں دریافت کیا تھا۔
یہ سافٹ ویئر جو آئی فون اور اینڈرائیڈ ڈیوائسز کو ہدف بنا رہا ہے ایک خاص آپٹیکل کریکٹر ریکاگنیشن (او سی آر) ٹول استعمال کرتا ہے جو ہیکرز کو فون کے اندر دیکھنے میں مدد دیتا ہے۔
بلیپنگ کمپیوٹر کے مطابق چرایا گیا ڈیٹا (اگر تصاویر حساس معلومات رکھتی ہیں) تو دوسرے شر انگیز مقاصد جیسے کہ بھتے وغیرہ کے لیے بھی استعمال کیا جا سکتا ہے۔
میلویئر پھیلانے کے لیے استعمال ہونے والے پلیٹ فارمز میں ایپل ایپ سٹور پر موجود کرنسی ایپ 币کوائن اور گوگل پلے موجود انسٹنٹ میسنجر SOEX تھے۔
بلیپنگ کمپیوٹر کے مطابق SOEX (اس ایپ میں بھی کرپٹو کرنسی ایکسچینگ فیچرز ہیں) اینڈرائیڈ کے آفیشل ایپ سٹور کے ذریعے 100 سے زیادہ بار ڈاؤن لوڈ کی گئی ہے۔

مزید پڑھیں:  گوگل نے پاکستان میں جدید اے آئی ویڈیو ٹولز متعارف کرادیے