ویب ڈیسک: ایران اور خلیج کی اہم ریاستوں میں بھارتی سافٹ وئیر کا اسرائیلی نگرانی کا آلہ کاربننے کا انکشاف سامنے آیا ہے ۔
ذرائع کے مطابق ایران اور خلیج کی اہم ریاستوں میں ایک بڑا سائبر سکیورٹی اسکینڈل منظرِ عام پر آ گیا ہے، جس نے خطے میں شدید تشویش کی لہر دوڑا دی ہے۔
ایرانی تحقیقات اور موساد نیٹ ورک کی گرفتاری کے بعد انکشاف ہوا ہے کہ گزشتہ دو دہائیوں سے استعمال ہونے والا بھارتی سافٹ ویئر دراصل اسرائیلی ساختہ ہے، جس میں ایسے خفیہ بیک ڈورز موجود تھے جو حساس معلومات کو براہ راست اسرائیل منتقل کرتے رہے۔
ایرانی حکام کے مطابق، بھارتی پروگرامرز نے "ایلون مسک” کے Starlink نیٹ ورک کے ذریعے بھارت سے براہِ راست رابطہ رکھا اور ایران کے اہم ترین ڈیجیٹل نظاموں میں رسائی حاصل کی، ان سافٹ ویئرز کے ذریعے:شہری رجسٹری ڈیٹاپاسپورٹ اور شناختی ریکارڈہوائی اڈوں کا سیکیورٹی نیٹ ورکاور یہاں تک کہ فوجی نظام بھیاسرائیل کو منتقل ہوتے رہے۔
خلیجی ریاستیں بھی متاثریہی سافٹ ویئر متحدہ عرب امارات، سعودی عرب، قطر اور کویت جیسے خلیجی ممالک میں بھی سرکاری سطح پر استعمال ہوتا رہا اس کا مطلب یہ ہے کہ ان ممالک کے داخلی و خارجی راستوں، ویزا، شناخت، اور آمد و رفت کے تمام ڈیٹا تک اسرائیلی انٹیلی جنس کو براہِ راست رسائی حاصل رہی۔
ایرانی سپریم لیڈرکے مشیر علی شمخانی کے مطابق یہ محض ایک تکنیکی ناکامی نہیں بلکہ ڈیجیٹل حملہ ہے، جس کا مقصد ایران کے نظام میں انتشار پیدا کرنا اور سلامتی کو نقصان پہنچانا تھا۔
ایران کا کہنا ہے کہ ہم اس سازش سے آگاہ تھے اور پہلے سے ایک مکمل حکمت عملی تیار کر رکھی تھی۔
ایرانی میڈیا نے عندیہ دیا ہے کہ جلد ہی اس سلسلے میں مزید تفصیلات جاری کی جائیں گی، جن میں ملوث بھارتی کمپنیوں اور افراد کے نام شامل ہوں گے۔
ماہرین کے مطابق یہ انکشافات ایران، چین، روس اور خلیجی ریاستوں کے ساتھ بھارت کے تعلقات میں شدید کشیدگی کا باعث بن سکتے ہیں۔
دوسری جانب اسکینڈل کو دنیا کی تاریخ کا ایک خطرناک سائبر انٹیلی جنس دھماکہ قرار دیا جا رہا ہے، اگر یہ الزامات ثابت ہو گئے تو بین الاقوامی سطح پر بھارت اور اسرائیل کو شدید دباؤ کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔
