مجھ پر الزامات عائد کرنے والے

مجھ پر الزامات عائد کرنے والے ڈی چوک میں کہاں تھے؟، علی امین گنڈاپور

ویب ڈیسک: وزیر اعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈاپور نے کہا ہے کہ مجھ پر الزامات عائد کرنے والے ڈی چوک میں کہاں تھے؟، جب میں اکیلا بشریٰ بی بی کے ساتھ کھڑا تھا، عمران خان کی طرح کے طاقت ور ترین لیڈر کو جیل میں ڈالنے والوں نے اب تک بیرون ملک بیٹھے افراد کیخلاف کوئی کارروائی کیوں نہیں کی؟ کیونکہ یہ ملے ہوئے ہیں یہ صرف تفریق پیدا کررہے ہیں۔
انہوں نے بجٹ اور سوات واقعہ پر سوشل میڈیا پر جاری پراپیگنڈہ پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے سوشل میڈیا کارکنوں کو اس کا جواب دینے کی ہدایت کردی اور کہا کہ صرف حق اور سچ کا ساتھ دیں، عمران خان کی رہائی کیلئے ہر ممکن کوشش جاری ہے اور صرف میں ہی بانی چیئرمین کو باہر نکالوں گا۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے وزیراعلیٰ ہائوس میں پارٹی کے سوشل میڈیا کارکنوں سے ملاقات کے دوران گفتگو کرتے ہوئے کیا جس میں پارٹی بیانیہ کی ترویج اور پراپیگنڈہ کا مقابلہ کرنے کی حکمت عملی پر غور کیا گیا ۔
اس موقع پر وزیر اعلیٰ علی امین گنڈاپور نے سوشل میڈیا کے ممبران کو حکومت کی ایک سال کی کارکردگی بتائی، ایک سال کے دوران تنظیمی طور پر اقدامات اور اسلام آباد کئے جانیوالے مارچ کے حوالے سے بتایا۔ علی امین نے خود پر ہونیوالی تنقید کے بارے میں سوال کیا کہ مجھ پر الزامات عائد کرنے والے ڈی چوک میں کہاں تھے؟، عمران خان کی طرح کے طاقت ور ترین لیڈر کو جیل میں ڈالنے والوں نے اب تک بیرون ملک بیٹھے افراد کیخلاف کوئی کارروائی کیوں نہیں کی؟ کیونکہ یہ ملے ہوئے ہیں یہ صرف تفریق پیدا کررہے ہیں۔
علی امین گنڈاپور نے کہا کہ ڈی چوک میں بشریٰ بی بی کیساتھ صرف میں کھڑا تھا دوسرا کون تھا؟ پارٹی کے رہنما اس وقت کہاں تھے ، انہو ں نے سوشل میڈیا کارکنوں کو ہدایت کی کہ میر ی حمایت نہ کریں صرف فری عمران خان کی مہم چلائیں ،عمران خان کومیں ہر صورت رہا کروں گا ، اور سچ اور حق کیساتھ کھڑے ہو جائیں، میرے ساتھ نہ کھڑے ہوں۔
سوات واقعہ پر انہوں نے کارکنوں کو کہا کہ صوبائی حکومت نے ہیلی کاپٹر خود کبھی استعمال نہیں کیا لیکن سوات کے معاملہ پر ہیلی کاپٹر میں تکنیکی مسئلہ آگیا تو اس میں میرا کیا قصور ہے؟ پوری پنجاب حکومت نے میرے خلاف مہم چلانے شروع کردی اور افسوس سے کہنا پڑرہا ہے کہ اپنوں نے بھی مجھ پر تنقید شروع کردی۔
وزیر اعلیٰ کا کہنا تھا کہ ایوان میں جب بجٹ پیش کیا تو اپوزیشن میں ایک شخص ایسا نہیں تھا جو بجٹ میں کوئی بھی غلطی یا کوتاہی کی نشاندہی کرتا، ایک تاریخی بجٹ پیش کیا ہے جو عمران خان کی ہدایت پر بنایا گیا ہے۔ دریا کنارے تجاوزات کے حوالے سے وزیر اعلیٰ نے کہا کہ حکم جاری کردیا ہے کہ دریا کنارے جتنی بھی تجاوزات ہیں سب ختم کردی جائیں بڑی بڑی سفارشیں آرہی ہیں لیکن کمشنر اور ضلعی انتظامیہ کو واضح کردیا ہے کہ تجاوزات میں میری عمارت بھی ہوگی تو مسمار کردیں۔
ان کا کہنا تھا کہ سوشل میڈیا پر اپنی پارٹی کے لوگ کہہ رہے ہیںکہ 11کروڑ کے بسکٹ کھائے ہیں لیکن یہ کوئی نہیں دیکھتا کہ یہ خرچ کہاں ہوا ہے ؟ وزیر اعلیٰ سندھ کا خرچ ایک ارب اوروزیر اعلیٰ پنجاب کا خرچ دو ارب ہوگیا، جبکہ ہمارے لوگ میرا مذا ق اڑا رہے ہیں اور باقی وزراء اعلیٰ پر چپ ہیں، وزیر اعلی سیکرٹریٹ کا خرچ اس لئے بڑھا کیونکہ سیکرٹریٹ کے 400 بندوں کو کھانا کھلانا شروع کردیا، پہلے صرف افسران کھاتے تھے، نچلا طبقہ نہیں، وزیر اعلیٰ سیکرٹریٹ میں پارٹی کے درجنوں اجلاس ہوئے روزانہ سرکاری اجلاس ہوتے ہیں، بڑے بڑے پروگرام کئے گئے اور ہائوس کا خرچ صرف 11کروڑ روپے ہے۔

مزید پڑھیں:  واقعہ کربلا ہمیں ظلم کیخلاف ڈٹ جانے کا درس دیتا ہے،وزیراعلیٰ علی امین گنڈاپور