جسٹس منصور کا اعتراض

26ویں ترمیم کافیصلہ پہلےکیاجائے،جسٹس منصور کا جوڈیشل کمیشن اجلاس میں اعتراض

ویب ڈیسک: سپریم کورٹ کے سینئر جج جسٹس منصور نے جوڈیشل کمیشن کے اجلاس کے دوران اعتراض اٹھاتے ہوئے مطالبہ کیا کہ 26ویں آئینی ترمیم پر فیصلہ پہلے کیا جائے ۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق چیف جسٹس سپریم کورٹ آف پاکستان، جسٹس یحییٰ آفریدی کی صدارت میں جوڈیشل کمیشن کا اجلاس ہوا، جس میں مستقل چیف جسٹس پشاور ہائی کورٹ کے نام پر غور کیا گیا۔
ذرائع کے مطابق جسٹس منصور علی شاہ نے اجلاس کی کارروائی کے دوران اعتراض اٹھا دیا اور کہا کہ 26 ویں آئینی ترمیم پر فیصلہ پہلے ہونا چاہیے، جسٹس منیب اختر اور پی ٹی آئی کے دو ممبران نے بھی حمایت کردی۔
ذرائع کے مطابق پی ٹی آئی کے دو ممبران جوڈیشل کمیشن نے بھی جسٹس منصور شاہ کی رائے کی حمایت کی، وزیر قانون خیبرپختون خوا نے بھی جسٹس منصور علی شاہ کی رائے سے اتفاق کیا۔
قبل ازیں پی ٹی آئی کے رکن جوڈیشل کمیشن سینیٹر علی ظفر نے سپریم کورٹ کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ہمارا یہی موقف رہا ہے کہ سینئر جج ہی کو چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ مقرر کیا جائے۔ اسلام آباد ہائی کورٹ میں ججز سنیارٹی کا معاملہ ابھی انٹرا کورٹ اپیل میں زیر التوا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہماری تو جوڈیشل کمیشن میں رائے ہوگی، جب تک ہائی کورٹ ججز کی سنیارٹی سے متعلق انٹرا کورٹ پر فیصلہ نہیں ہو جاتا، معاملہ زیر غور نہیں آنا چاہیے۔

مزید پڑھیں:  شدید بارشوں اور سیلابی صورتحال کے باعث راولپنڈی میں چھٹی کا اعلان