دنیا کے تقریباً ہر خطے میں ایک خوردبینی مخلوق پائی جاتی ہے جو ایک خلیے پر مشتمل ہوتی ہے لیکن یہ اتنی خطرناک ہے کہ انسانی دماغ کو کھاجاتی ہے۔ اس کا سائنسی نام Naegleria fowleri ہے۔
یہ ایک خوردبینی، فری-لیونگ امیبا ہے جو گرم پانی میں پایا جاتا ہے اور دماغ پر حملہ کرکے تقریباً ہمیشہ جان لیوا انفیکشن کا سبب بنتا ہے۔
یہ امیبا انسانی جسم میں ناک کے ذریعے داخل ہوتا ہے خاص طور پر تیرنے یا کسی ندی میں نہانے سے اور وہاں سے سیدھا دماغ تک پہنچتا ہے۔ یہ دماغ کے ٹشو کو کھانا شروع کر دیتا ہے اور بیماری پیدا کرتا ہے جسے پرائمری امیبیک میننجو انسفلیٹس کہتے ہیں:
اس کی ابتدائی علامات جو 1 سے 9 دن میں ظاہر ہوتی ہیں، درج ذیل ہیں:
سر درد
بخار
متلی، الٹی
ناک بند یا بہنا
گردن میں اکڑاؤ
الجھن
دورے پڑنا (seizures)
بے ہوشی
موت (اکثر 5 سے 7 دن کے اندر)
اس بیماری میں شرحِ اموات 97 فیصد ہیں۔ اب تک دنیا بھر میں سینکڑوں کیسز میں صرف چند ہی لوگ زندہ بچ پائے ہیں۔
یہ امیبا عام طور پر جھیلیں، تالاب، دریا، گرم چشموں میں پایا جاتا ہے۔ علاوہ ازیں یہ ناقص صفائی والے نلوں یا واٹر ٹینک میں بھی پایا جاتا ہے۔
