سورج کی تپش یورپ تک جا

سورج کی تپش یورپ تک جا پہنچی، سکول بند، کھلے آسمان تلے کام پر پابندی

ویب ڈیسک: ایشیا کے بعد سورج کی تپش یورپ تک جا پہنچی، جس کی وجہ سے متعدد سکول بند، جبکہ کھلے آسمان تلے کام پر پابندی لگا دی گئی، اس سے جنگلات میں آگ لگنے کا خدشہ ظاہر کیا جانے لگا ہے۔
تفصیلات کے مطابق یورپ اس وقت غیر معمولی گرمی کی لہر کا سامنا کر رہا ہے، جس کے باعث فرانس نے مزید سکول بند کر دیے، جبکہ دوسری طرف اٹلی نے کھلے آسمان تلے کام کرنے پر پابندیاں عائد کر دیں۔
اس شدید گرمی کی وجہ سے ترکی کے جنگلات میں لگنے والی آگ کے باعث 50 ہزار سے زائد افراد کو محفوظ مقامات پر منتقل کیا جا چکا ہے، ماہرین اس آگ کو گرمی کی شدت سے جوڑ رہے ہیں۔
ذرائع کے مطابق سپین میں جون کا مہینہ تاریخ کا سب سے گرم ترین قرار پایا، جب کہ کئی شہروں میں درجہ حرارت 40 ڈگری سینٹی گریڈ سے تجاوز کر گیا، ان شہروں میں اٹلی کے شہر ٹرینٹو بھی شامل ہے، جبکہ شمالی یورپ کے شہر لندن سمیت دیگر علاقوں میں بھی گرمی کی شدت دیکھی جا رہی ہے۔
ادھر فرانس میں شدید گرمی کے باعث کچھ حصوں میں ایفل ٹاور بھی جزوی طور پر بند کر دیا گیا ہے، جبکہ بحیرہ روم کے پانی کا درجہ حرارت بھی ریکارڈ سطح تک جا پہنچا ہے۔ یورپی یونین کے کوپرنیکس کلائمٹ چینج سروس نے رپورٹ جاری کر دی ہے، جس کے تحت یورپ دنیا کا سب سے تیزی سے گرم ہونے والا براعظم بن چکا ہے اور یہاں درجہ حرارت عالمی اوسط کے مقابلے میں دو گنا زیادہ تیزی سے بڑھ رہا ہے۔
عالمی موسمیاتی ادارے کی ترجمان نے کہا کہ اس بار گرمی کا وقت غیر معمولی ہے کیونکہ عام طور پر ایسے درجہ حرارت موسمِ گرما کے اختتام میں دیکھنے کو ملتے ہیں، نہ کہ آغاز میں۔ سورج کی تپش یورپ تک جا پہنچی ہے جس کے باعث صحت سے متعلق انتباہ جاری کر دیا گیا ہے۔

مزید پڑھیں:  پنجاب میں بارشوں کی تباہ کاریاں ،63افراد جاں بحق ،ایمرجنسی نافذ