ویب ڈیسک: ٹرمپ کا متنازع ٹیکس اور اخراجاتی بل امریکی سینیٹ سے بمشکل منظور کر لیا گیا، جبکہ اس کے بعد ایوان نمائندگان میں سخت مرحلہ درپیش ہے۔
ذرائع کے مطابق امریکی سینیٹ نے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا مجوزہ بڑا ٹیکس کٹوتی اور اخراجاتی بل انتہائی کم مارجن سے منظور کر لیا، جس سے قومی قرضے میں 3.3 کھرب ڈالر کا اضافہ متوقع ہے۔
اب یہ بل ایوان نمائندگان میں منظوری کے لیے پیش کیا جائے گا، جہاں کچھ ریپبلکن ارکان پہلے ہی بعض شقوں پر تحفظات کا اظہار کر چکے ہیں۔ یہ بل نہ صرف 2017 کے ٹرمپ دور کے ٹیکس کٹوتیوں میں توسیع کرے گا بلکہ ٹِپ اور اوور ٹائم آمدن پر بھی نئے ٹیکس ریلیف فراہم کرے گا۔
اس کے ساتھ ساتھ اس بل کی منظوری سے فوجی اخراجات اور امیگریشن نافذ العمل اداروں کے لیے فنڈنگ میں نمایاں اضافہ کیا جائے گا۔ دوسری جانب بل میں کم آمدن والے امریکیوں کے لیے میڈیکیڈ ہیلتھ پروگرام اور فوڈ سٹیمپ جیسے فلاحی منصوبوں پر 930 ارب ڈالر کی کٹوتی تجویز کی گئی ہے۔
یاد رہے کہ ٹرمپ کا متنازع ٹیکس اور اخراجاتی بل امریکی سینیٹ سے بمشکل منظور کر لیا گیا، اس کے ساتھ ہی صدر ٹرمپ چاہتے ہیں کہ یہ بل 4 جولائی، یوم آزادی سے قبل قانون کی شکل اختیار کر لے۔
