ویب ڈیسک: چیئرمین پیپلزپارٹی بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ الزام تراشیوں کے بجائے بھارت مذاکرات کی میز پر آئے، اور دہشتگردی کے خلاف کی جانیوالی عالمی کوششوں کا حصہ بنے، طالبان حکومت کی وعدہ خلافیاں خطے میں عدم استحکام کا باعث بن رہی ہیں، لہٰذا افغان عبوری حکومت دوحہ معاہدے میں کیے گئے وعدوں کی پاسداری کرے۔
چیئرمین پاکستان پیپلزپارٹی بلاول بھٹو زرداری نے اسلام آباد میں تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ دہشتگردی عالمی مسئلہ ہے، پاکستان نے دہشتگردی کے خلاف جنگ میں بھاری جانی و مالی نقصان اٹھایا، پاکستان دہشتگردوں کے خلاف بھرپورکارروائیاں کررہا ہے، دہشت گردوں کی کمر توڑ دی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ عالمی برادری دہشت گردی کیخلاف جنگ میں پاکستان سے تعاون کرے، دنیا کیلئے پاکستان کی دہشت گردی کیخلاف جنگ کے عنوان پر عالمی کانفرنس سے خطاب میں بلاول بھٹو کا کہنا تھا کہ دہشت گردی ایک عالمی مسئلہ ہے، پاکستان نے دہشت گردی کیخلاف سب سے زیادہ قربانیاں دیں اور دہشت گردی کیخلاف جنگ میں بھاری جانی و مالی نقصان اٹھایا، پاکستان دہشت گردوں کیخلاف پورے عزم کے ساتھ برسرپیکار ہے۔
چیئرمین پیپلز پارٹی کا کہنا تھا کہ ہم نے اپنی آئندہ نسلوں کے محفوظ مستقبل کیلئے دہشت گردی کو شکست دینی ہے، ضرب عضب اور ردالفساد جیسے آپریشنز نے دہشت گردوں کی کمر توڑی، پاکستان دہشت گردی کیخلاف ہر اول دستے کا کردار ادا کر رہا ہے، اور ہرگز دہشتگردوں کے سامنے نہیں جھکے گا، جبکہ سرنڈر کرنا پاکستان کی ڈکشنری میں شامل نہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ ڈیجیٹل پروپیگنڈا عصر حاضر کا ایک اور پیچیدہ چیلنج ہے، دو دہائیوں سے مسلح افواج نے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں مؤثر کردار ادا کیا، پاکستان نے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں 92 ہزار افراد کو سپردخاک کیا، افغانستان سے کہا ہے کہ وہ اپنی سرزمین پاکستان کیخلاف دہشت گردی کیلئے استعمال نہ ہونے دے، لیکن طالبان حکومت آنے کے بعد افغان سرزمین سے پاکستان پر ہونے والے حملوں میں 40 فیصد اضافہ ہوا۔
انہوں نے کہا کہ افغان عبوری حکومت دوحہ معاہدے میں کئے گئے وعدوں کی پاسداری کرے، پاکستان دہشتگردی کے خلاف یہ جنگ دنیا کے امن کیلئے لڑ رہا ہے، عالمی برادری دہشتگردی کیخلاف جنگ میں پاکستان سے تعاون کرے، دہشت گردوں کا کوئی مذہب اور سرحد نہیں ہوتی۔
انہوں نے کہا کہ الزام تراشیوں کے بجائے بھارت مذاکرات کی میز پر آئے، اور دہشتگردی کے خلاف کی جانیوالی عالمی کوششوں کا حصہ بنے،کشمیر جیسے تصفیہ طلب مسائل پر بات چیت ضروری ہے، بھارتی قیادت ہمارے ساتھ بیٹھے، بات کرے اور مسئلہ کشمیر حل کرے، بھارت پانی کو ہتھیار کے طور پر استعمال کرنے کی روش ترک کرے، بھارت دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پاکستان کی صلاحیتوں سے سیکھے۔
