ویب ڈیسک: ملک کو درپیش بدترین بحران کا حل مذاکرات قرار دیتے ہوئے تحریک انصاف کے قید رہنماوں نے سیاسی مذاکرات کا مطالبہ کر دیا، سابق وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی، ڈاکٹر یاسمین راشد، میاں محمود الرشید اور عمر سرفراز چیمہ کی جانب سے دستخط شدہ ایک خط میں یہ مطالبہ کیا گیا ہے، جس میں کہا گیا ہے کہ ملک کو درپیش سنگین سیاسی بحران سے نکلنے کا واحد راستہ سیاسی مذاکرات ہی ہیں ، اس لئے سیاسی اور ادارہ جاتی سطح پر فوری مذاکرات کا آغاز کیا جائے۔
یاد رہے کہ ان چار سینئر رہنماوں کی جانب سے یہ موقف بانی چیئرمین عمران خان کے اس بیانیے سے مختلف ہے، جس میں وہ صرف اسٹیبلشمنٹ سے بات چیت پر آمادگی ظاہر کرتے رہے ہیں۔
قید رہنماؤں کا کہنا تھا کہ انہیں اس مذاکراتی عمل کا حصہ بنایا جائے، ملکی تاریخ کے اس بدترین بحران سے نکلنے کا واحد طریقہ مذاکرات ہی ہیں، سیاسی سطح پر بھی اور اسٹیبلشمنٹ کی سطح پر بھی، خط میں اس بات کی بھِ وضاحت کی گئی ہےکہ مذاکرات میں کسی بھی جانب سے پہل کو تنقید کا نشانہ بنانا دراصل اس عمل کو سبوتاژ کرنے کے مترادف ہوگا، اور ایسی رکاوٹ کی ذمہ داری حکومت پر عائد ہوگی۔
انہوں نے زور دیتے ہوئے کہا کہ مذاکراتی کمیٹی نامزد کی جائے، پیٹرن انچیف عمران خان تک رسائی آسان بنائی جائے تاکہ قیادت کے ساتھ مشاورت کیلئے نقل و حرکت آسان ہو سکے، اور وقتاً فوقتاً مذاکراتی عمل جاری رہ سکے۔
ادھر پی ٹی آئی چیئرمین بیرسٹر گوہر نے تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ جیل میں قید رہنماؤں سے ہمیں یہ خط ملا ہے، خط اصل ہے، ہم ان کی رائے پر غور کر رہے ہیں تاہم اس خط کے مندرجات عمران خان کے موقف سے بہت مختلف ہیں۔ سابق وزیراعظم نے چند روز قبل واضح الفاظ میں اعلان کیا تھا کہ وہ موجودہ حکومتی اتحاد سے کسی قسم کی بات چیت کیلئے تیار نہیں اور صرف اسٹیبلشمنٹ سے مذاکرات کو ممکن سمجھتے ہیں۔
ان کا الزام ہے کہ موجودہ حکمران مبینہ انتخابی دھاندلی کے ذریعے اقتدار میں آئے ہیں، یہ پیش رفت پی ٹی آئی کی اعلیٰ قیادت کے اندر بڑھتے اختلاف رائے کی عکاس ہے، جہاں پارٹی کے جیل میں قید سینئر رہنما اب کھل کر اقتدار میں بیٹھی موجودہ سیاسی قوتوں سے بھی بات چیت کی حمایت کر رہے ہیں۔ یاد رہے کہ ملک کو درپیش بدترین بحران کا حل مذاکرات قرار دیتے ہوئے تحریک انصاف کے قید رہنماوں نے سیاسی مذاکرات کا مطالبہ کر دیا.
