سانحہ سوات کے مضمرات

سوات سے ہمارے نمائندہ خصوصی کی تفصیلی اور جامع رپورٹ میں اٹھارہ افراد کے سیلاب کی نذر ہونے کی وجوہات اورجو حقائق سامنے آئے ہیں اس سے یہ امر بخوبی طور پر واضح ہے کہ یہ واقعہ حادثہ نہیں بلکہ اس کے اسباب پیدا کرنے میں مقامی انتظامیہ کا بظاہر اور ان پردبائو ڈالنے والے عناصر کا بباطن پورا پورا ہاتھ تھا مگر چونکہ بالواسطہ عمل خواہ کتنا بھی سنگین اور گھنائونا ہو اس کا احساس تو کیا جا سکتا ہے مگر ذمہ داری بہرحال ان مہروں ہی پرعائد ہوتی ہے جو کٹھ پتلی بن کر ہی عہدے حاصل کرتے ہیں اور لوٹ مار میں ان کا برابر کا حصہ ہوتا ہے اس وقت جبکہ ایک بڑے حادثے کی رپورٹ مرتب ہو رہی ہے ایسے میں سارا نزلہ موجودہ انتظامیہ پر گرانے کی بجائے پس پردہ تمام واقعات و اسباب اور اس میں شریک تمام بااثر سیاسی شخصیات اور اس وقت کے ان کے ہر کارے سرکاری ملازمین سبھی کے چہرے سامنے لانے ان کو بے نقاب کرنے اور ان کے خلاف بھی کارروائی کی ضرورت ہے جب تک تمام سابقہ و موجودہ ذمہ داران کا احتساب نہیں ہوتا اس وقت تک یہ فرض کر لینا کہ حکومت نے اپنی ذمہ داری پوری کی اسی طرح کی ایک اور سنگین غفلت ہو گی جس کا ارتکاب ریسکیو میں ناکامی میں کیا گیا ۔ ریسکیو میں ناکامی کی وقتی وجوہات کے ساتھ ساتھ اس کے پس پردہ عوامل سیاسی و سفارتی اور رشوت بنیادوں پر بھرتیوں سے لے کر سرکاری مشینری کے استعمال جیسے تمام عوامل اس حادثے کا اجتماعی سامان کا سبب بنے تجاوزات کا قیام اور دریا کے قدرتی بہائو کو بجری کے ڈھیر سے روکنے کی حماقت کرنے والوں اوراس کے جملہ ذمہ داران پر تو براہ راست مقدمہ درج ہونا چاہئے تجاوزات صرف سوات ہی میں نہیں پورے صوبے میں ہیں اب تو صوبے کے کسی علاقے میں بھی دریا اور ندی کے کنارے محفوظ نہیں رہے ضرورت اس امر کی ہے کہ آئندہ اس طرح کے حادثات کے اسباب سے بچنے کا تقاضا ہے کہ پورے صوبے میں بلا امتیاز تجاوزات گرا دیئے جائیں اور آئندہ اس کی روک تھام کے لئے ٹھوس بنیادوں پر اقدامات یقینی بنائے جائیں۔

مزید پڑھیں:  آوارہ کتوں کا علاج ذمہ دار کون ؟