حکومت کی جانب سے گھریلوصارفین کو بجلی بلوں میں شامل الیکٹرسٹی ڈیوٹی ختم کئے جانے اور اس حوالے سے وفاقی وزیر توانائی کی جانب سے صوبائی وزراء اعلیٰ کو لکھے جانے والے مکتوب میں یہ کہنا کہ صوبائی ا لیکٹریسٹی ڈیوٹی ختم کرکے صرف بجلی قیمت وصول کریں گے یوں گھریلو صارفین پر ٹیکسوں کا بوجھ کم کرنا چاہتے ہیں مگر صرف ایک ہی روز بعد بجلی قیمتوں میں 7 روپے 41 پیسے کاریلیف ختم کرکے بجلی کے نرخ گزشتہ سال کے موسم گرما والی قیمت پر واپس جانے کا اعلان عوام کا ہوش اڑانے کے مترادف ہے یہ تو وہی صورتحال بنی کہ ایک ہاتھ سے ”خیرات”دے کر دوسرے ہاتھ میں”چندہ وصول” کرنے کے لئے ڈبہ آگے کیا جائے بلکہ یہ تو جمع تفریق کرنے والے ماہرین(حساب دان) ہی زیادہ بہتر طور پر بتا سکیں گے کہ اس اقدام سے عوام کو ریلیف دینے اور ان سے وصول کرنے میں تفاوت کا پلڑہ کس جانب جھکا ہوا ہے جو بھی صورتحال ہو ‘ یہ ایک بہت بڑا جھٹکا ہے جو عوام کو دیا جارہا ہے ‘ اگر گزشتہ روز وفاقی وزیر کے مکتوب کے الفاظ کودیکھا جائے جس میں عوام پر ٹیکسوں کا بوجھ کم کرنے کی نوید سنائی گئی تھی وہاں بھی اگر بجلی صارفین کے ساتھ روا رکھے جانے والے ناروا سلوک یعنی دوسو یونٹ پر صرف ایک یونٹ اضافے کے بعد یکدم پانچ ہزار روپے کا بوجھ ڈالنے بلکہ اگلے چھ ماہ تک بجلی میٹروں میں دو سویونٹ یا اس سے کم ریڈنگ کے باوجود یہ پانچ ہزار روپے ظالمانہ جرمانہ کی صورت ادا کرنے پر عوام کو مجبور کئے جانے پر نظر ثانی کرتے ہوئے جتنے یونٹ اتنا بل کا عالمی فارمولہ اختیار کیا جاتا تب عوام سمجھتی کہ ان کے ساتھ انصاف کیا جارہا ہے مگر ایسا کچھ بھی نہیں ہوا اور اب صرف ایک رز بعد ہی پچھلا حکم دوسرے طریقے سے دوبارہ لاگو کرکے عوام کی”دعائیں”سمیٹی جارہی ہیں جو انصاف کے قتل کے مترادف ہی قرار دیا جا سکتا ہے۔
