فریاد کچھ ہوتو؟

صوبائی دارالحکومت پشاور میں ٹریفک رواں دواں رکھنے کے حوالے سے صوبائی اسمبلی کے قریب سورے پل ایک ایسا کلیدی مقام ہے جہاں مختلف طبقوں ‘ جن میں سیاسی ‘ مذہبی ‘ سرکاری اداروں کے علاوہ دیگر طبقات شامل ہیں کی جانب سے جب بھی کسی مسئلے پر احتجاج کاڈول ڈالا جائے تو پورے شہر میں زندگی رک جاتی ہے ٹریفک کا بہائو رک جاتا ہے اور گاڑیوں کی لمبی قطاریں لگ جاتی ہیں خصوصاً گرمی کے موسم میں صورتحال اس قدر شدید ہو جاتی ہے کہ اکثر لوگ بے ہوش ہوکر ہسپتالوں تک پہنچ جاتے ہیں اس صورتحال کے خاتمے کے لئے پشاور ہائیکورٹ نے مختلف اوقات میں انتظامیہ کو صورتحال کنٹرول کرنے کے لئے اس جگہ احتجاج کرنے والوںکو روکنے اور ان سے قانون کے مطابق نمٹنے کے لئے واضح احکامات جاری کئے لیکن بدقسمتی سے بعض”طاقتور” حلقے ان احکامات کو پرکاہ کے برابر اہمیت دینے کو تیار نہیں ہوتے اور جان بوجھ کر اس مقام کو بلاک کرکے عوام کی پریشانی کا سامان کرتے ہیں روزنامہ مشرق پشاور کے جنرل رپورٹر کے مطابق عدالتی حکم کے باوجود یہ سلسلہ رکنا دکھائی نہیں دیتا جبکہ یہ ذمہ داری انتظامیہ کی ہے کہ وہ سختی کے ساتھ عدالتی احکامات کو نافذ کرکے ٹریفک کو رواں دواں رکھنے میں اپنا کردار ادا کرے اور کسی کو بھی من مانی کرنے کی اجازت نہ دے۔

مزید پڑھیں:  کے پی اسمبلی کو ہارس ٹریڈنگ مرکز نہ بنایا جائے