ویب ڈیسک: پشاور ہائیکورٹ میں پشاور میں سٹریٹ کرائم اور امن و امان سے متعلق درخواست پر سماعت چیف جسٹس ایس ایم عتیق شاہ اور جسٹس فہیم ولی نے کی، اس موقع پر سی سی پی او اور کمشنر پشاور پیش ہوئے۔
وکیل درخواست گزار یحیی امین ایڈووکیٹ نے عدالت کو بتایا کہ پشاور میں ہر سگنلز پر بچے بھیگ مانگتے نظر آتے ہیں، شہر میں سیکیورٹی کی صورتحال بھی بہتر نہیں، اس پر سی سی پی او نے کہا کہ پشاور میں سب سے زیادہ کام سٹریٹ کرائمز، مافیاز اور اسلحہ کی نمائش کرنے والوں کے خلاف کیا جا رہا ہے، قانون کے مطابق شہر میں موجود تمام جرائم کے خلاف کارروائی کی جائے گی۔
کمشنر پشاور نے عدالت کو بتایا کہ سٹریٹ چلڈرن کے 21 ٹھیکیداروں میں سے 16 کو گرفتار کیا جا چکا ہے۔ جسٹس فہیم ولی نے سی سی پی او سے استفسار کیا کہ پبلک پوائنٹس پر سیکیورٹی اور عوامی سہولیات کے لیے کیا اقدامات کیے جا رہے ہیں؟ اس پر سی سی پی او نے جواب دیا کہ ان کے خلاف قانون کے مطابق کارروائی کی گئی، متعدد افراد کو گرفتار کیا جا چکا ہے۔
چیف جسٹس ایس ایم عتیق شاہ نے کہا کہ شہر میں ٹریفک کے لیے کیا انتظامات کیے گئے ہیں؟ اس پر ڈی ایس پی نے جواب دیا کہ پشاور میں 1300 سے زائد ٹریفک اہلکار ڈیوٹی سر انجام دے رہے ہیں، چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ بی آر ٹی موجود ہونے کے باوجود رکشے اور دیگر مسافر گاڑیاں مین روٹ پر کیوں چلتی ہیں، ان کے خلاف کارروائی کی جائے۔
بعد ازاں عدالت نے ہدایت کی کہ پشاور میں سٹریٹ کرائم اور امن وامان سے متعلق رپورٹ پیش کی جائے۔
