p613 47

تعمیرات ‘ یکطرفہ نہیں متوازن قانون سازی کی ضرورت

وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا محمود خان نے موجودہ صورتحال میں ہائوسنگ اور تعمیرات کے شعبے کو نجی سرمایہ کاری کیلئے پرکشش بنانے اور سرمایہ کاروں کو زیادہ سے زیادہ مراعات اور سہولیات دینے کیلئے ایک قابل عمل اور جامع پلان تشکیل دیکراس پر عملدرآمد کیلئے حقیقت پسندانہ ٹائم لائنز مقر رکرنے کی ہدایت کی ہے۔ وزیراعلیٰ نے مزید ہدایت کی ہے کہ نجی شعبے میں ہائوسنگ اسکیموں کیلئے زمین کی خریداری اور نقشوں کی منظوری سمیت تمام مراحل کو آسان سے آسان بنانے کیلئے متعلقہ رولزاور قواعد وضوابط میں ضروری ترامیم کی جائیں تاکہ زیادہ سے زیادہ سرمایہ کاروں کو صوبے کی طرف راغب کیا جا سکے۔ وزیراعلیٰ نے متعلقہ حکام کو ہدایت کی کہ نجی ہائوسنگ سکیموں کی منظوری کیلئے تمام مراحل کو آسان بنانے کیلئے متعلقہ قوانین اور رولز میں ضروری ترامیم کے مسودے کومنظوری کیلئے کابینہ کے اگلے اجلاس میں پیش کیاجائے۔وزیراعظم عمران خان کی خواہش وہدایات کے مطابق تعمیرات اور ہائوسنگ کے شعبے کو مراعات اور اس شعبے میں فعالیت لا کر مختلف قسم کے کاروبار اور افرادی قوت کو بروئے کار لانے کے اقدامات کی ضرورت سے انکار ممکن نہیں، علاوہ ازیں ملک میں رہائشی ضروریات میں بے پناہ اضافہ اور اس کی مناسبت سے مکانات کی عدم تعمیر وکمی جیسے مسائل پر توجہ کی ضرورت ہے ساتھ ہی ساتھ عمودی تعمیرات کے ذریعے زرعی اراضی کے تحفظ کا بھی یہی مناسب وقت ہے۔ ان تمام عوامل کو مدنظر رکھتے ہوئے حکومت کی جانب سے ٹیکس سے لیکر اراضی کے حصول اور دیگر معاملات کو سہل بنانے کا جو طریقہ کار وضع ہونا ہے ان میں سے بعض پر عملدرآمد شروع ہو چکا ہے، خاص طور پر عائد شدہ ٹیکس نئے مالی سال کے دوران یا تو مکمل طور پر ختم کئے گئے ہیں یا پھر رعایت اور ان معاملات کو سہل بنانے کی سعی ہورہی ہے۔ان تمام اقدامات کے باعث توقع کی جاسکتی ہے کہ تعمیرات کے شعبے میں سرمایہ کاری میں اضافہ ہوگا۔ ہم سمجھتے ہیں کہ جہاں سرمایہ کاری اور زمین کے حصول میں آسانی کے اقدامات ضروری ہیں وہاں پر کسی نجی ہائوسنگ سکیم اور فلیٹس میں فلیٹ کے حصول میں عوام کو درپیش مسائل کا تفصیلی جائزہ اور اس ضمن میں قوانین میں ردوبدل کی ضرورت ہے، ساتھ ہی ساتھ اس امر پر خاص طور پر توجہ دی جانی چاہئے کہ حکومت سے حاصل کردہ مراعات بلڈرز کیلئے یکطرفہ نہ ہوں بلکہ اس کے ثمرات اور فوائد سے انفرادی طور پر سرمایہ کاری کرنے والے اور فلیٹ، گھر یا پلاٹ خریدنے والے بھی پوری طرح مستفید ہوں اور ان کے حقوق کا تحفظ کیا جا سکے۔نجی ہائوسنگ سکیموں کو ماضی میں جس طرح آنکھیں بند کر کے تھوک بنیادوں پر اجازت نامے بلکہ بلا اجازت ہائوسنگ سکیمز بنانے اور عمارتیں بنا کر فروخت کی اجازت ملتی رہی اس میں عوام سے رقم کی وصولی کے بعد قبضہ نہ دینے، بروقت منصوبہ شروع ومکمل نہ کرنے اور پلاٹ مالکان کا گھر تعمیر کرنے کے بعد کی رہائشی مشکلات کوئی پوشیدہ امور نہیں، حکومت کو اس قسم کی قانون سازی کرنی چاہئے کہ ہائوسنگ سکیمز کے نقشے کی منظوری، مکانات کے نقشے کی منظوری، بجلی، پانی وگیس کی فراہمی جیسے تمام امور کی ذمہ داری اس طرح حکومتی اداروں کو منتقل ہوں اور ان کی ذمہ داری بنا دی جائے جیسا سرکاری ہائوسنگ سکیمز میں ہوتا ہے اور ہائوسنگ سکیمز کے مالکان کو صرف پلاٹ کی فروخت یا عمارت کی تعمیر میں سرمایہ کاری کی اجازت دی جائے ایسا کرنے سے پی ڈی اے اور ٹائونز کو معقول آمدنی ہوگی اور عوام بھی پلاٹ وگھر لینے کے بعد پھر بے یار ومدد گار اور مشکلات کا شکار ہونے سے بچ جائیں گے۔قانون سازی اور قواعد وضوابط طے کرتے ہوئے مختلف ہائوسنگ سکیموں کی سوسائٹیز کے عہدیداروں سے تجاویز مانگی جائیں اور ان کو درپیش مشکلات ومسائل کا مکمل جائزہ لینے کے بعد ان کے تدارک وازالہ کو یقینی بنایا جائے۔ بلڈرز اور ہائوسنگ سکیمز مالکان کی من مانیوں اور ان کے سراسر فائدے کے قوانین میں تبدیلی کر کے ان کو منصفانہ بنایا جائے ایسی قانون سازی کی جائے جو سرمایہ کاروں اور صارفین دونوں کے حقوق کے تحفظ کی ضامن ہوں۔

مزید پڑھیں:  کیا بابے تعینات کرنے سے مسائل حل ہوجائیں گے