ویب ڈیسک: جنگ بندی کی کوششوں کے دوران غزہ میں صیہونیوں کے تباہ کن حملے جاری ہیں، ان مہلک حملوں میں گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران 110فلسطینی شہید جبکہ متعدد زخمی ہو گئے ہیں، اب کی بار ایک بار پھر اسرائیلی فوج نے امدادی کیمپوں کو بطور ٹریپ استعمال کیا۔
اسرائیلی افواج نے غزہ بھر میں شدید حملے کیے جن میں جنوبی رفح میں قائم امریکی مرکز کے باہر خوراک کے منتظر 34 افراد بھی جام شہادت نوش کر گئے، اس دوران قطر میں جاری جنگ بندی مذاکرات بھی تعطل کا شکار ہو گئے، جس سے امید کی جا رہی تھی کہ جلد غزہ میں امن قائم ہو جائِیگا۔
ذرائع کے مطابق حماس نے اسرائیل کی جانب سے پیش کردہ مجوزہ انخلاء کی نقشہ بندی کو مسترد کر دیا، کیونکہ اس میں غزہ کا 40 فیصد علاقہ، بشمول رفح اور شمالی و مشرقی حصے، اسرائیلی قبضے میں رکھے گئے ہیں، دوسری طرف اسرائیلی حکام نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ حماس کے مطالبے کے مطابق اسرائیل وہاں تک پیچھے ہٹ جائے جہاں اس نے مارچ سے قبل کنٹرول سنبھالا تھا۔
فلسطینی ذرائع نے کہا کہ امداد کی فراہمی اور جنگ کے خاتمے کی ضمانتوں سے متعلق معاملات بھی رکاوٹ بنے ہوئے ہیں، یہ بحران مزید امریکی مداخلت سے حل کیا جا سکتا ہے۔ ادھر غزہ میں عینی شاہدین کے مطابق اسرائیلی افواج نے کسی وارننگ کے بغیر رفح کے علاقے الشکوش میں واقع امدادی مرکز کے باہر کھڑے لوگوں پر فائرنگ کر دی، اقوام متحدہ اور انسانی حقوق کی تنظیمیں ان مراکز کو موت کے کنویں اور انسانی ذبح خانے قرار دے چکی ہیں۔
شاہدیں اور زندہ بچ جانے والوں نے بتایا کہ اشیائے خوردو نوش کے حصول کیلئے آئے لوگ ان ہی تھیلوں میں دفن ہو گئے، یہ جگہ موت کا جال ہے، لوگوں پر اندھا دھند گولیاں برسائی گئیں، ہمیں امداد لینے کے لیے بلایا گیا، تھیلے پکڑائے گئے، پھر ہم پر ایسے گولیاں برسائی گئیں جیسے شکار کیے جا رہے ہوں۔
الجزیرہ کی رپورٹ کے مطابق امریکی اسرائیلی تنظیم کا رفح میں صرف ایک ہی امدادی مرکز فعال ہے، جس کی وجہ سے ہزاروں افراد یہاں خوراک کے لیے آتے ہیں، اسرائیلی فوج نے بغیر کسی پیشگی وارننگ کے براہ راست فائرنگ کی، جس سے سینکڑوں فلسطینی شہید ہوئے۔
ذرائع کے مطابق مئی کے آخر سے اب تک امریکی اسرائیلی تنظیم کے مراکز پر حملوں میں ساڑھے آٹھ سو سے زائد فلسطینی شہید اور 5,000 سے زائد زخمی ہو چکے ہیں۔ اس حوالے سے الاقصیٰ ہسپتال کے ترجمان خلیل الدقران نے بتایا کہ زیادہ تر زخمیوں کو سر اور ٹانگوں میں گولیاں لگی ہیں، اور طبی سہولیات کی شدید کمی ہے۔
اسرائیلی فوج نے گزشتہ 48 گھنٹوں میں غزہ پر 250 سے زائد حملے کیے جبکہ خوراک اور طبی امداد کی رسائی پر بھی سخت پابندیاں جاری رکھیں، اب تک 67بچے غذائی قلت سے جاں بحق ہو چکے ہیں جبکہ 650,000 بچے آئندہ ہفتوں میں شدید غذائی قلت کے خطرے سے دوچار ہیں۔ یاد رہے جنگ بندی کی کوششوں کے دوران غزہ میں صیہونیوں کے تباہ کن حملے جاری ہیں، ان مہلک حملوں میں گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران 110فلسطینی شہید جبکہ متعدد زخمی ہو گئے ہیں.





