p613 49

وزیر اعظم اور آرمی چیف کا این سی او سی کا دورہ

وزیراعظم نے کورونا سے نمٹنے کیلئے ملک بھر میں کئے جانے والے اقدامات کو مؤثر بنانے اور مربوط حکمت عملی کیلئے قائم نیشنل کمانڈ اینڈ آپریشن سنٹر (این سی او سی) کی خدمات کو قابل تحسین قرار دیتے ہوئے ہدایت کی ہے کہ عیدالاضحی کے موقع پر وباء پر قابو پانے کیلئے خصوصی اقدامات کئے جائیں۔ آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کے ہمراہ این سی او سی کے دورہ کے موقع پر انہیں کمانڈ اینڈ کنٹرول سنٹرکی 100روزہ کارکردگی کی رپورٹ بھی پیش کی گئی، دریں اثناء انہوں نے این ڈی ایم اے کی بریفنگ میں بھی شرکت کی۔ وفاقی وزیراطلاعات سینیٹر شبلی فراز کا کہنا ہے کہ وزیراعظم کی مؤثر حکمت عملی سے کورونا وباء کی شدت میں کمی آئی، ادھر گزشتہ روز مزید 88افراد جان کی بازی ہار گئے جبکہ ملک میں کورونا مریضوں کی تعداد 2لاکھ 27ہزار سے تجاوز کر گئی۔ شفایات ہونے والے مریضوں کی کل تعداد 125094 ہے۔ وزیراعظم نے سمارٹ لاک ڈائون کے دوران مؤثر اقدامات اورشہریوں کے تعاون کو بھی سراہا۔ امر واقع یہ ہے کہ ابھی کورونا وباء کے پھیلائو کے خطرات ٹلے نہیں البتہ مؤثر اقدامات اور شہریوں کی بڑی تعداد کے احساس ذمہ داری کے مظاہرے سے اموات کی شرح کم ہوئی ہے لیکن مریضوں کی تعداد روزبروز بڑھ رہی ہے۔ خوش آئند امر یہ ہے کہ سوا لاکھ کے قریب مریض صحت یاب بھی ہوئے، عید قربان کے حوالے سے وزیراعظم کی ہدایات کو کسی بھی طور نظرانداز نہیں کیاجانا چاہئے۔ صوبائی حکومتوںکافرض ہے کہ وہ ایسی حکمت عملی اپنائیں جس سے بازاروں اور دیگر پبلک مقامات کیساتھ مویشی منڈیوں میں لوگوں کی بھیڑ نہ ہونے پائے اور ان مقامات پر موجود افراد حفظان صحت کے اصولوں پر عمل پیرا ہوں۔
ملک بھر میں غیر اعلانیہ لوڈشیڈنگ
توانائی کی وفاقی وزارت کے اس دعوے کے باوجود کہ ملک میں بجلی کی پیداوار روزمرہ ضرورت سے زیادہ ہے، پچھلے چند دنوں سے ملک بھر سے غیراعلانیہ لوڈشیڈنگ کی اطلاعات موصول ہو رہی ہیں۔ خبروں کے مطابق شہری علاقوں میں 3سے 5 گھنٹے اور دیہی علاقوں میں آٹھ آٹھ گھنٹے کی لوڈشیڈنگ ہو رہی ہے۔ یہ صورتحاگ گرمی اور حبس کے موسم میں یقینا افسوسناک ہے۔ خطے کے دوسرے ممالک کے مقابلہ میں مہنگی ترین بجلی خریدنے والے صارفین کی حیرانی بجاہے، وزیر اعظم کو اس صورتحال کا ذاتی طور پر نوٹس لیتے ہوئے وزارت توانائی و بجلی سے جواب طلب کرنا چاہئے تاکہ شہریوں کی دادرسی ہوسکے۔ یہاں اس امر کی نشاندہی بھی از بس ضروری ہے کہ وزیراعظم نے کورونا وباء کی وجہ سے بجلی کے بلوں میں اقساط کے حوالے سے صارفین کو جو ریلیف دیا تھا اس پر بھی سوفیصد عمل نہیں ہوا بلکہ بجلی سپلائی کرنے والی کمپنیوں نے تقریباً 90فیصد صارفین کو روٹین کے مطابق بل بھیجے اور جن 10فیصد کو ایک ماہ ریلیف دیا ان کے بقایاجات اگلے ماہ کے بلوں میں شامل کردئیے جبکہ وزیراعظم کی ہدایت یہ تھی کہ ریلیف کی رقم تین اقساط میں وصول کی جائے گی۔
پی آئی اے کا بحران
امر واقعہ یہ ہے کہ پی آئی اے کے مبینہ جعلی ڈگری ہولڈر پائلٹس کے حوالے سے وفاقی وزیر ہوا بازی کے قومی اسمبلی میں دئیے گئے بیان اور تواتر کیساتھ اپنے مؤقف کی تکرار نے پی آئی اے کو خوفناک بحران سے دوچار کردیا ہے۔ ہوا بازی کے شعبہ کے ماہرین خدشہ ظاہر کر رہے ہیں کہ صرف یورپی یونین کی پابندیوں سے 6ماہ کے دوران پی آئی اے کو 30ارب کا نقصان ہوگا۔ جعلی ڈگری ہولڈروں کیخلاف کارروائی پر دو آراء ہرگز نہیں، بنیادی بات یہ ہے کہ کسی ابتدائی تحقیقات کے نتائج اور کارروائی کاانتظار کئے بغیر وزیرہوا بازی کے بیان نے عجیب وغریب صورتحال پیدا کردی ہے، اس ضمن میں یہ بھی اہم بات ہے کہ ہوابازوں کا امتحان لینے والے ادارے کے ذمہ داروں کی بجائے پچھلی حکومتوں کو کوسا جا رہا ہے جبکہ اصولی طور پر اس معاملے میں سول ایوی ایشن اتھارٹی کے کردار کی چھان بین کو اولیت دی جانی چاہئے تھی۔

مزید پڑھیں:  شاہ خرچیوں سے پرہیز ضروری ہے!