قصص من الواقع نامی عربی کتاب میں ایک عبرت ناک واقعہ مذکور ہے کہ شام کے ایک شہر میں ایک کسان تھا جس کو اپنی قوت’ جسم اور بہادری پر بڑا غرور اور گھمنڈ تھا’ وہ رات کو اپنے گھر واپسی کے لئے مختصر راستے کی خاطر قبرستان سے گزر کر آتا تھا جبکہ عام راستہ جس پر باقی تمام شہر والے چلتے ذرا طویل مسافت پر تھا۔
کئی دفعہ بستی کے لوگوں نے اس کسان کو رات کو قبرستان سے گزر کر آنے سے منع کیا لیکن وہ کہتا تھا کہ آخر یہ طاقت اور مضبوط جسم کس کام کے؟ میرا حوصلہ بہت زیادہ ہے بلکہ وہ فخر سے بیان کرتا تھا کہ میں رات کو بھی اس راستے پر چلتا ہوں جس پر دن کو بھی لوگ چلنے سے کتراتے ہیں ۔ایک دفعہ ایک دوسری بستی کے کسان کو کہیں جانا پڑ گیا’رات ہو چکی تھی اور اسے جلدی اور ضروری جانا تھا’ اس نے بھی مختصر ہونے کی وجہ سے قبرستان سے گزرنے کا پروگرام بنا لیا اور چل پڑا۔
کافی دیر بعد جب قبرستان کے خاتمے پر لگے فانوس کی دور سے روشنی اسے نظر آئی تو وہ خوش ہوا کہ اب خطرناک راستہ ختم ہوا اس خوشی میں وہ تیز دوڑنے لگا’ اچانک کسی میت کے لئے تازہ کھودی گئی قبر میں جا گرا جو اسی دن کھودی گئی تھی’شاید کل اس میں میت کو دفن کیا جاناتھا۔اب یہ شخص گھبرا اٹھا’ اس نے بڑا شور مچایا’ آوازیں دینے لگا مگر سب بے فائدہ۔ اس نے از خود نکلنے کی بڑی کوششیں کیں مگر کامیاب نہ ہوسکا۔وہ تھک ہارکر خاموش ہوگیا اور سوچا کہ رات یہیں سو جاتا ہوں’ صبح جب لوگ آئیں گے تو مجھے نکال لیں گے اور پھر اس کی آنکھ لگ گئی اور وہ ایک کونے میں ٹیک لگا کر سوگیا۔ تھوڑی دیر بعد وہی گھمنڈی کسان بھی لوگوں کے منع کرنے کے باوجود قبرستان سے گزرنے لگا۔
چونکہ روزانہ اس راستہ سے چلنا اس کامعمول تھا اس لئے بے دھڑک بے سوچے اندھیرے میں چلتا جا رہا تھا کہ اچانک اس نئی قبر میں جا گرا۔ اب اسے تھوڑی پریشانی ہوئی مگر اس نے اپنی طاقت کے بل بوتے پر قبر سے نکلنے کی بھرپور کوشش شروع کردی مگر ناکام ہوگیا۔ اس دوران پہلا کسان بھی جاگ چکا تھا۔وہ اٹھا اور آہستہ سے اس گھمنڈی کسان کے کان میں کہنے لگا کہ آپ سے پہلے میں بھی بہت کوشش کر چکا ہوں مگر کامیاب نہیں ہوا۔ اب چھوڑو تم بھی یہیں بیٹھ جائو’ یہیں رات گزار لو’ اس نے ابھی اپنی بات پوری بھی نہ کی تھی کہ وہ گھمنڈی کسان سخت ڈر گیا کہ یہ تو مردہ اٹھ گیا ہے’ جو مجھ سے بات کر رہاہے۔ یہ سوچ کر اس کا دل ڈوب گیا اور وہ خوف کے عالم میں مر گیا۔ جب صبح لوگ میت کو دفن کرنے آئے تو دیکھا کہ اس میں ایک زندہ آدمی اور ایک لاش پڑی ہے۔غرور اور تکبر کرنے کا انجام کبھی بھی اچھا نہیں ہوتا۔ بلکہ جو عاجزی اور انکساری کرتا ہے’ اسے خدا پسند کرتے ہیں۔
(قصص من الواقع)
Load/Hide Comments