2 24

مشرقیات

حضرت نمیر مدنی سے مروی ہے کہ خلیفہ منصور جب مدینہ منورہ میں آیا تو اس وقت سیدنا محمد بن عمران طلحی مدینہ منورہ میں عہدہ قضا پر فائز تھے ۔ آپ بہت عادل و جرأ ت مند قاضی تھے ۔ حق دار کو اس کا حق دلواتے ، اگر چہ مد مقابل کتنا ہی اثر و رسوخ والا ہو ، اپ اس معاملے میں بالکل رعایت نہ کرتے ۔
میں ان کا کاتب تھا ۔ جب خلیفہ منصور مدینہ منورہ میں حاضر ہوا تو کچھ لوگوں نے خلیفہ کے خلاف قاضی کی عدالت میں دعویٰ دائر کیا : ان غریب لوگوں کی فریاد سن کر سید نا محمد بن عمران طلحی نے مجھے حکم فرمایا : اے نمیر ! فوراً خلیفہ کی جانب پیغام لکھو : ”چند لوگوں نے آپ کے خلاف دعویٰ کیا ہے اور وہ انصاف چاہتے ہیں ، لہٰذا آپ پر لازم ہے کہ فوراً تشریف لائیں تاکہ فریقین کی موجود گی میں شرعی فیصلہ کیا جا سکے ۔ ” لہٰذا مجھے خلیفہ کے پاس جانا پڑا ۔ میںنے جا کر اسے قاضی صاحب کا خط دے دیا اور فوراً واپس چلا آیا ۔ حضرت محمد بن عمران طلحی عدالت میں بیٹھے تھے اور لوگوں کے مسائل حل فر ما رہے تھے ۔ اتنی دیر میں خلیفہ منصور کا مشیر خاص ربیع کمرہ عدالت میں آیا اور اس نے خلیفہ منصور کاپیغام سنایا : اے لوگو! خلیفہ نے آپ سب کو سلام بھیجا ہے اور کہا ہے کہ مجھے بطور مدعا علیہ عدالت میں طلب کیا گیا ہے ، لہٰذا مجھ پر عدالت میں حاضر ہونا لازم ہے ۔ تمام لوگوں کو تاکید ہے کہ جب میں آئو ں تو کوئی بھی میری تعظیم کے لئے کھڑا نہ ہو اور نہ ہی کوئی سلام کر نے کے لئے میری طرف بڑھے ۔ پھر خلیفہ منصور ، قاضی کی عدالت میں آیا ۔ جب حضرت محمد بن عمران طلحی نے خلیفہ کو دیکھا تو ذرہ برابر بھی مرعوب نہ ہوئے اور اپنی نشست پر بیٹھے رہے ۔ قاضی محمد بن عمران نے مقدمے کی کارروائی شروع کرتے ہوئے دونوں فریقوں کو اپنے سامنے بلا یا ۔ پھر مدعیوں سے پوچھا : ” تمہارا خلیفہ پر کیا دعویٰ ہے ؟ ” انہوں نے کہا : ” ہمارے اونٹو ں کو جبراً چھینا گیا ہے ۔ ” چنانچہ قاضی صاحب نے خلیفہ وقت کے خلاف ان لوگوں کے حق میں فیصلہ کردیا اور بالکل رورعایت سے کام نہ لیا ۔اس فیصلے کے بعد خلیفہ منصور اپنی قیام گاہ کی طرف روانہ ہو گیا ۔ قاضی صاحب لوگوں کے مسائل حل کرنے میں مشغول رہے اور خلیفہ کی طرف بالکل توجہ نہ دی ۔ پھر خلیفہ نے ربیع کو بلایااور کہا : ”جائو ، قاضی صاحب کو بلا کر لائو ۔چنانچہ ربیع ، قاضی محمد بن عمران کے پاس آیا اور انہیں خلیفہ منصور کا پیغام دے کر واپس آگیا ۔ قاضی صاحب لوگوں کے مسائل سنتے رہے اور فیصلے کرتے رہے ، جب سب لوگ چلے گئے ، اور مجلس برخاست ہوگئی ، تو آپ خلیفہ منصور کے پاس گئے ، اسے سلام کیا ۔ خلیفہ نے سلام کا جواب دیا اور قاضی صاحب سے یو ں مخاطب ہوا : اے مرد مجاہد ! اے جرأت مند قاضی ! خدا تجھے تیرے دین کی طرف سے تیری ذہانت ، جرأ ت مندی اور اچھا فیصلہ کرنے پر اچھا بدلہ عطا فرئے، خدا تیرے حسب و نسب میں برکتیں عطافرمائے ۔

مزید پڑھیں:  ''چائے کی پیالی کا طوفان ''