بھارت جس کے بارے میں بلا شبّہ کہا جا سکتا ہے کہ وہ اپنے وجو د کے روز سے جنگی جنون میں مبتلاء ہے ، بھارت کو ہندوستا ن بھی کہا جا تا جبکہ تقسیم ہندوستان کے بعد یہ خطہ ہندوستان نہیں رہا بلکہ بھارت میں تبدیل ہو چکا ہے جس طرح جو پہلے پاکستان اور بنگلہ دیش ہندوستان کا حصہ تھے اب وہ جدا جدا ملک ہیں اسی طر ح تقسیم ہند کے بعد بھارت ایک حصہ کے طور پر وجو د میں آیا ،تب سے خطے کے امن میں اس کے حکمر انو ں پر جنگی جنو ں سوار ہے اب بھارت بالائی احاطت کے بھارت کے منصوبہ کے حصہ کے طور پر لداخ سیکٹر میں بھارتی فضائیہ اپنے رافیل لڑاکا جیٹ طیارے متعین کرنے کی سعی میں ہے تاکہ اس علاقہ میں اپنی فوجی تعیناتی کو مستحکم کیا جائے اور چینی سرحد پر بالا دستی حاصل کی جا سکے ۔ اس خطہ میں بھارت اور چینی افواج کے درمیان کشیدہ سرحدی محاذ آرائی ہے اور محاذ آرائی کا خاتمہ ایک چیلنج نما کارروائی ثابت ہوا ہے۔
یا د رہے کہ ایک زما نہ تھا کہ بھارتی یہ نعرہ لگاتے نہیں تھکتے تھے کہ ہند چینی بھائی بھائی مگر اب بھارت کا اس خطے میں کر دار مکمل طور پر الٹ گیا ہے کیو ں کہ بھارت کی چین سے دوری امریکا سے قربت کا ضامن ثابت ہو رہا ہے ، جب امریکی صدر ٹرمپ نے ما ضی قریب میں بھارت کا دورہ کیا تھا تب اپنے بیان میں اس خواہش کا اظہا ر کیا تھا کہ امریکا چاہتا ہے کہ بھارت کو سلا متی کونسل کا مستقل رکن بنائے اور بھارت جنوبی ایشیا میں ایک سپر طاقت کا کردار ادا کرے یہ وہ شے ہے جس سے بھارتی نینتاؤں کی نیت میں فتو ر پایا جا رہا ہے ، یا د رہے کہ چین اور بھارت کے درمیان مو جو دہ کشید گی ما ہ مئی میں اس وقت شروع ہوئی جب بھارتی فوجیں لداخ سیکڑ میں چین کے زیر کنڑول علاقے میں گھس گئی تھیں اور جو ن میں بھارت اور چین کی فوجو ں کے درمیان جھڑپیں ہوئی جس میں کئی بھارتی فوجی ما رے گئے تھے جبکہ بھارت نے صرف بیس کے لگ بھگ بھارتی فوجی ما رے جانے کا اعتراف کیا تھا ، فرانس کے رافیل طیا رو ں کی کھیپ کی اطلاع سے پہلے روان ما ہ کی دس جولائی کو ایک ویڈیو لنک کے ذریعے دونو ں ممالک نے کشید گی کم کرنے کے اقداما ت کا جائزہ لیا تھا اور بعد ازاں بھارتی وزیر خارجہ سبرامنیم جے شنکر نے کہا تھا کہ فوجیں پیچھے ہٹ رہی ہیں تاہم انھو ں نے کہا کہ ابھی اس عمل میں وقت لگے گا کیو ں کہ سرحد پر بھاری نفری اور اسلحہ وساما ن تعینا ت ہے ، چین بھارت کشید گی کے بارے میں کئی ماہر تجزیہ کاروں کی نظر میں چین اور بھارت کے ما بین یہ کشید گی واشنگٹن اور نئی دہلی کے لیے ایک موقع ہے ووڈروولسن انٹر نیشنل سینٹر کے مائیکل گوگلمین کے مطابق چین اور بھارت کے درمیا ن حالیہ کشید گی امریکا اور بھارت کے تعلقات کے لیے نیک شگون کی حثیت کی حامل ہے ان کا کہنا ہے کہ پہلے بھارت کو امریکا سے قربت کا برملا اظہا ر کرنے میں ہچکچاہٹ ہو تی رہی ہے کیوںکہ بھارت کسی حد تک اس پالیسی پر رہا ہے کہ چین مکمل طور پر بھارت سے نا لا ں نہ رہے ، کیو ں کہ اس کے چین کے ساتھ اقتصادی و تجا رتی مفادات بہت زیا دہ ہیں ، لیکن موجودہ کشید گی یہ کہہ رہی ہے کہ اب بھارت کا اقتصادی وتجا رتی اور معاشی خوف جا تا رہا ہے ، ایک عالمی تحقیقی ادارے سے جو بھارتی پا لیسیو ں ، بھارت اور جنو بی ایشیا کے مستقبل پر تحقیق کرتا ہے ، جس کا نا م اسٹیٹیوٹس انیشی ایٹو و آن دا فیو چرآف انڈیا اینڈساؤتھ ایشیا ہے وابستہ اپارنا پانڈے کا کہنا ہے کہ، چین اور روایتی حریف پا کستان کے حوالے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی سخت گیر پالیسی سے بھارت خوش ہے ، اب دونو ں ممالک بھارت اور امریکا ماضی کے مقابلے میں کہیں زیا دہ قریب ہیں لیکن دیکھنا یہ ہے کہ آیا دونو ں ممالک باہمی تعلقات کواگلے مرحلے تک لے جا سکیںگے ۔ جب کہ حقیقت یہ ہے کہ بھارت کی آزادی کے بعد سے بھارتی خارجہ پالیسی بھارتی مفا د میں کا فی حدتک کا میا ب رہی ہے ۔
جب دنیا نیشنل ازم اور کیمونزم میں جکڑی ہو ئی تھی اس وقت بھارت نے سکولرازم کا روپ دھا رکر دائیں اور بائیں کے درمیان اپنے لیے ایک پل بنا لیا تھا چنانچہ بھارت سوویٹ یو نین کا ایک اسٹرئیجک پارٹنر ہو کر بھی امریکا کے لیے محبو ب بنار ہا اور پھر ایسا ہو ا کہ سوویٹ یو نین کے ڈھے جا نے کے بعد جہا ں بھارت نے بنیا گیر ی کی روایت برقرار رکھتے ہوئے روس کو ہری جھنڈی دکھائی وہاں اس نے سیکولر ازم کا لباد ہ بھی اتار پھینکااور بھارت کو ایک مذہبی ریا ست میں ڈھال کر رکھ دیا کیو ں کہ بھارت کی دوسری بڑی اکثریت مسلما ن ہے یا د رہے کہ بھارت میں مسلمان اقلیت نہیں ہیں بلکہ وہ دوسری بڑی اکثریت ہے اور جہا ں امریکا اور اس کے اتحادی ماضی میں کمیونزم اور سوشلزم سے خائف تھے اب ان دونوں کے مٹ جا نے کے بعد سے وہ اسلا م ازم سے اس سے بھی زیا دہ خائف ہیں کیو ں کہ کمیونز م او ر سوشلزم کی کوئی حقیقی جڑیں کبھی نہیں رہی تھیں ، جب کہ اسلا م ایک حقیقت ہے اور صہیونی اس کی حقیقت سے خائف ہیں کہ صہیونی ازم کے خوا ب کی تعبیر میں ایک ہی رکا وٹ ہے وہ اسلا م کی حقیقت ہے ، جب کہ سرمایہ داری اور قوم پرستی اور سوشلز م وکمیونزم کی کوئی سچائی نہیں ہے ۔
Load/Hide Comments