2 26

مشرقیات

ابن محمد عبید روایت کرتے ہیں کہ وہیب بن الورد نے فرمایا : ہمیں یہ خبر ملی کہ ایک مرتبہ ابلیس خبیث حضرت یحییٰ بن زکریا کے سامنے ظاہر ہوا اور کہا : میں آپ کو نصیحت کرنا چاہتا ہو ں ۔ حضرت یحییٰ نے فرمایا : تو جھوٹ بولتا ہے ، تو مجھے نصیحت (خیر خواہی کی بات ) نہیں کرے گا ، لیکن مجھے بنی آدم کے بارے میں کچھ بتا ! ابلیس نے کہا: ہمارے (شیطانوں ) کے نزدیک ابن آدم کی تین قسمیں ہیں ۔ ایک وہ قسم جو سب سے زیادہ شدید اور سخت ہے ، جب ہم ان لوگوں سے ملتے ہیں تو انہیں فتنے میں مبتلا کر نے کی کوشش کرتے ہیں اور پھرہم اپنی کوششوں میں کامیاب بھی ہو جاتے ہیں ، لیکن پھر یہ لوگ وہ عمل سر زد ہونے کے فوراً بعد خدا سے توبہ و استغفار کرتے ہیں اور اس طرح ہماری وہ محنت بے کار چلی جاتی ہے ، جو ہم نے انہیں (عارضی طو پر ) بہکا کر کی تھی ، مگر ہم ان پر دوبارہ لوٹتے ہیں ۔ پس وہ پھر غلطی کرتے ہیں ۔ ہم ان سے مایوس نہیں ہوتے ، ہمیں اپنا مقصد بھی ان سے حاصل نہیں ہوتا ۔ (کہ وہ توبہ کرنے والے ہیں ) جبکہ دوسری قسم ان لوگوں کی ہے ، جو ہمارے ہاتھوں میں گیند کی طرح ہے کہ جس طرح تم انسانوں کے بچے گیند سے کھیلتے ہیں اور اس کے ساتھ جس طرح چاہتے ہیں ، سلوک کرتے ہیں ۔ اسی طرح ہم ان سے کرتے ہیں کہ انہوں نے مکمل طور پر خود کو ہمارے حوالے کردیا ہے اور تیسری اور آخری قسم آپ (یحییٰ ) جیسے معصوم لوگوں کی ہے ، جن پر ہمیں کوئی دستر س حاصل نہیں ہوتی ۔ حضرت یحییٰ نے فرمایا : اس ضمن میں کیا کبھی تم نے مجھے ورغلاکر اپنی مراد حاصل کی ہے ؟ ۔ابلیس نے کہا : نہیں سوائے ایک مرتبہ ایسا ہوا ہے کہ آپ کے سامنے کھانا لایا گیا تو میں اس کھانے کی لذت اور آپ میں اس کی رغبت بڑھاتا رہا ۔ یہاں تک کہ آپ نے جتنی ضرورت تھی ، اس سے زیادہ کھانا کھا لیا ، پس آپ اس رات میں سوئے تو رات نماز (تہجد) کیلئے بیدار نہیں ہو سکے ، جیسا کہ آپ کا معمول تھا ۔ حضرت یحییٰ نے فرمایا : ہر گز میں آئندہ کبھی سیر ہو کر کھانا نہیں کھائوں گا ۔ ابلیس نے کہا : میں بھی ہر گز کبھی کسی آدم کو آپ کے بعد نصیحت نہیں کروں گا ۔
ابی ابن الدنیا اپنی سند سے ابن خیبق کے ساتھ روایت کرتے ہیں ،ایک مرتبہ حضرت یحییٰ بن ذکریا کا ابلیس سے آمنا سامنا ہوا ۔ آپ نے اس سے کہا اے ابلیس ! مجھے بتائو تمہارے نزدیک انسانوں کی سب سے پیاری بات اور سب سے زیادہ طیش میں لانے والی بات کیا ہے ؟ ۔ابلیس نے کہا : انسانوں میں سب سے زیادہ محبوب مجھے بخیل مومن ہے اور سب سے زیادہ طیش میں لانے والا فاسق سخی ہے ۔ حضرت یحییٰ نے کہا : ایسا کیوں ہے ؟ ابلیس نے جواب دیا : اس لئے کہ بخیل انسان کا بخل ہی میرے لئے کافی ہے اور فاسق سخی کے بارے میں مجھے خوف ہے کہ اس کی سخاوت کے سبب حق تعالیٰ اس کی جانب متوجہ نہ ہوجائے اور پھر ا س کا یہ عمل قبول فرمالے ۔ یہ کہتے ہوئے ابلیس وہاں سے کھسک گیا کہ اگر آپ یحییٰ نہ ہوتے تو میں آپ کو یہ بات نہ بتا تا ۔ (آکام المرجان :ص212)

مزید پڑھیں:  پولیس کی بروقت کارروائی اور تشدد