p613 71

بھارت کا بے نقاب چہرہ اوراقوام عالم کی ذمہ داری

اقوام متحدہ نے کہا ہے کہ پاکستان میں دہشت گردی افغانستان سے ہوتی ہے،کالعدم تحریک طالبان پاکستان اور جماعت الاحرار دہشت گردی میں ملوث ہیں۔عالمی ادارے کی رپورٹ کے مطابق کالعدم تحریک طالبان پاکستان کی قیادت افغانستان سے پاکستان میں دہشت گرد کارروائیاں کراتی ہیں۔ رپورٹ میں بھارت میں موجودہ دہشت گرد عناصر پر بھی تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ بھارت میں موجوددہشت گرد عناصر سے پڑوسی ممالک کو خطرہ ہے جبکہ اقوام متحدہ کی دہشت گردی سے متعلق ایک رپورٹ میں خبردار کیا گیا ہے کہ بھارتی ریاستوں کیرالہ اور کرناٹک میں داعش کے دہشت گردوں کی بڑی تعداد موجود ہے۔دریں اثناء اقوام متحدہ میں پاکستان کے مستقل مندوب منیر اکرم نے کہا ہے کہ افغانستان سے ہونے والی دہشت گردی میں بھارت ملوث ہے۔اقوام متحدہ میں پاکستان کے مستقل مندوب منیر اکرم نے بھارتی دہشت گردی سے متعلق گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان میں دہشت گردی افغانستان کی سرزمین سے ہورہی ہے۔انہوں نے کہا کہ اقوام متحدہ کی رپورٹ نے بھی واضح کردیا کہ افغانستان سے ہونے والی دہشت گردی میں بھارت ملوث ہے۔اگرچہ بھارت کا افغانستان کی سرزمین کو پاکستان کیخلاف استعمال کرنا کوئی راز کی بات نہیں، پاکستان میں مختلف ذرائع سے دہشت گردی وتخریب کاری اور امن کی صورتحال کو بگاڑنے میں بھارت کا کردار بھی کوئی پوشیدہ امر نہیں لیکن اقوام متحدہ کی رپورٹ میں پاکستان کے موقف کی تائید اور بھارت کو دہشت گردوں کا سرپرست ملک گرداننا اور بھارت میں ان کے مراکز کی موجودگی اور پاکستان سمیت دیگر پڑوسی ممالک کو اس سے خدشات کی تصدیق کیساتھ ساتھ افغانستان میں دہشت گرد تنظیموں کی موجودگی اور کام کرنے کے حوالے سے رپورٹ نہایت اہم ہے جس کے بعد جہاں پاکستان الزامات کی فہرست سے نکل آیا اب ڈومور قسم کے فرمائیشوں اور پاکستان پر دبائو ڈالنے کیلئے بلاوجہ کے الزامات کو دہرانے کا تدارک ہونا چاہئے۔ اس رپورٹ سے عالمی اداروں کی آنکھیں کھل جانی چاہئیں، بھارت کا اب تک کا موقف چور مچائے شور کے مصداق رہا اب جبکہ حقیقت طشت ازبام ہوچکی یہ عالمی اداروں کی ذمہ داری ہے کہ وہ بے بنیاد اطلاعات اور پروپیگنڈے پر جس طرح ہر لحاظ سے پاکستان کے گرد گھیرا تنگ کرنے کا اقدام کیا کرتی تھیں اب انہیں چاہئے کہ وہ مصدقہ رپورٹ کی روشنی میں بھارت کیخلاف کارروائی کریں اور ان پر دبائو ڈالا جائے کہ وہ دہشت گردوں کی سرپرستی اور اپنے سرزمین سے دہشت گردی کے اڈے ختم کرے۔ افغانستان کے حوالے سے بھی پاکستانی موقف کی اب پوری طرح تصدیق ہوگئی ہے، افغانستان کو چاہئے کہ اب وہ پاکستان کی سرحد پر واقع صوبوں سے بھارت کے تمام قونصل خانے ختم کرے جن کو غیر ضروری طورپر کام کرنے کی اجازت دی گئی ہے، یہ قونصل خانے پاکستان کیخلاف کارروائیوں کا مرکز ہیں۔ انہی قونصل خانوں میں ناراض بلوچوں کو بھی پاکستان کیخلاف استعمال کرنے ان کی تربیت اور مالی مدد کی جاتی ہے۔ بھارت کا اصل چہرہ سامنے آنے کے بعد دنیا کو اب کسی مصلحت کا مزید شکار نہیں ہونا چاہئے اور جنوبی ایشیاء میں مستقل امن واستحکام کیلئے اقدامات اُٹھائے جائیں۔افغانستان میں استحکام اور قیام امن کیلئے بھی ضرورت اس امر کی ہے کہ کابل کو بھارتی چنگل سے نکالا جائے اس کے بغیر افغانستان اور پاکستان کے درمیان غلط فہمیوں کے امکانات اور وجوہات کا خاتمہ نہیں ہوسکتا جو خطے کے مستقل امن کیلئے ضروری ہیں۔ بھارت کا اصل چہرہ سامنے آنا دنیا کی اب تک کی دوعملی صرف نظر اور پاکستان کو بلاوجہ مطعون کونے کو غلط ثابت کرنے کیلئے کافی ہے، ماضی میں کیا ہوتا رہا اس کا ازالہ تو ممکن نہیں مستقبل میں خطے میں قیام امن کیلئے اب اقوام عالم کو درست سمت اختیار کرنی چاہئے اور یہی ماضی کا کفارہ بھی ہوگا۔

مزید پڑھیں:  قول وفعل کا تضاد