ذیابیطس یعنی شوگر کا مرض اس وقت دنیا بھر میں وباء بن جانے والی بیماری ہے جو دیگر جان لیوا امراض کا بھی سبب بن جاتی ہے، اس مرض کے شکار افراد میں بلڈ شوگر بڑھنے یا کم ہونے کی شکایت بھی بہت عام ہوتی ہے۔ایسی صورتحال میں آپ کو کیا کرنا چاہیئے؟ اور کیسے اندازہ لگانا چاہیے کہ شوگر میں اچانک اضافہ ہوا ہے یا اس میں انتہائی کمی واقع ہوئی ہے؟
درحقیقت یہ تو برسوں یا دہائیوں سے ذیابیطس کے شکار اکثر افراد کے لیے بھی بتانا مشکل ہوتا ہے تاہم ایسی کچھ علامات ہیں جن سے آپ کافی حد تک اندازہ لگا سکتے ہیں کہ بلڈ شوگر کم ہوئی ہے یا بڑھ گئی ہے اور ان حالات میں کیا کرنا چاہیئے۔
لو بلڈ شوگر کی علامات
ایسا اس وقت ہوتا ہے جب بلڈ شوگر کا انسولین توازن بگڑ جائے اور اس کی علامات درج ذیل ہیں:
کمزوری اور کپکپاہٹ محسوس ہونا۔
دل کی دھڑکن کی رفتار اچانک بڑھ جانا۔
چڑچڑاہٹ، الجھن اور خراب رویے کا مظاہرہ۔
مریض کا ہوش و حواس کھو دینا یا بے ہوش ہوجانا۔
جلد زرد پڑ جانا اور ٹھنڈ سمیت چپچپاہٹ محسوس ہونا۔
اگر ذیابیطس کا کوئی مریض کم بلڈ شوگر کا شکار ہو اور چینی دینے پر بھی اس کی حالت بگڑنے لگے تو فوری طور پر ہسپتال لے کر جایا جائے۔
کوئی ایسا شخص جس میں حال ہی میں ذیابیطس کی تشخیص ہوئی ہو اس میں بلڈ شوگر کی سطح اچانک گر جانے کا امکان زیادہ ہوتا ہے۔
فوری طور پر کرنے والے اقدامات :
چینی دیں : اگر مریض مکمل طور پر ہوش و حواس میں اور الرٹ ہو تو اسے کوئی میٹھا مشروب جیسے فروٹ جوس یا کوئی گلوکوز ٹیبلیٹس دیں۔ ذیابیطس کے شکار افراد اکثر اپنے ساتھ گلوکوز کی ڈوز یا کوئی میٹھی چیز رکھتے ہیں، جس کا ڈاکٹر بھی مشورہ دیتے ہیں۔
مریض کو بٹھا دیں: اگر مریض اپنی حالت غیر محسوس کررہا ہو یا چکر آرہے ہو تو اسے کسی کرسی یا فرش پر بیٹھنے میں مدد کریں۔
ردعمل چیک کریں : اگر مریض کچھ کھانے یا پینے کے بعد فوری طور پر حالت میں بہتری محسوس کرنے لگے تو اسے ایسی غذا دیں جو آہستگی سے کاربوہائیڈریٹ ریلیز کرتی ہو جیسے سینڈوچ، پھل کا ایک ٹکڑا، بسکٹ اور دودھ وغیرہ۔
ادویات تلاش کریں : مریض کو ادویات ڈھونڈنے میں مدد دیں، گھر میں مشین ہو تو اس کا گلوکوز لیول چیک کریں اور ضرورت پڑنے پر انسولین دیں۔ مریض کے ساتھ اس وقت تک رہیں جب تک اس کی حالت ٹھیک نہ ہوجائے۔ یہ بات ذہن میں رکھیں کہ اگر حالت زیادہ خراب ہونے لگے تو سب کچھ چھوڑ کر ڈاکٹر سے رجوع کریں۔