p613 183

مشرقیات

ابو یعقوب یوسف پھٹے حالوں دمشق پہنچے۔اس حال میں کہ بخار میں تپ رہے تھے اجنبی لوگ کسی سے جان پہچان نہ تھی۔جیب خالی بھٹورٹھکانہ کوئی نہیں بازار یا مسجد میں پڑے رہتے کبھی دھوپ کبھی سایہ کبھی یہاں کبھی وہاں کچھ دن یونہی گزرے آخر بخار سے پنڈ چھوٹا۔اللہ نے شفا دی اور ذرا بدن میں قوت آئی تو شہر چھوڑ کر باہر نکل گئے۔لوگوں نے پوچھا کہاں جاتے ہیں آپ؟بولے شہر کے باہر کھیت ہیں باغ ہیں کہیں نہ کہیں کچھ نہ کچھ کام مل جائیگا۔روزگار کی تلاش میںجارہا ہوں۔ابو یعقوب یوسف تلاش روزگار میں نکلے تو اللہ نے ان کی مدد کی اور وہاں کے بادشاہ کے باغ میںانہیں بھی رکھ لیا گیا۔یہ چوراچکوں کی نگرانی کرتے پرندے اڑاتے ٹڈیوں کو بھگاتے درختوں کو پانی دیتے اور باغ کی حفاظت میں لگے رہتے۔کوئی چھ مہینے نوکری کوگزرے تھے کہ بادشاہ سیر کیلئے اپنے باغ میں آیا!تفریح کا پروگرام شروع ہوا تو باغ کے داروغہ نے بادشاہ سے عرض کیا کہ اناروں کی فصل تیار ہے حکم ہو تو کچھ انار پیش کروں!بادشاہ نے اجازت دیدی داروغہ نے فوراً ابو یعقوب یوسف کو بلایا اور حکم دیا کہ جائو اور جلدی جلدی کچھ انار توڑ لائو! بڑے بڑے خوش رنگ رسیلے انار!ابو یعقوب یوسف نے کچھ انار توڑے اور لاکر داروغہ کے حوالے کئے داروغہ نے انہیں بادشاہ اور درباریوں کے آگے چن دیا۔بادشاہ نے ایک انار چکھا اور رکھ دیا معلوم ہوا کٹھا ہے داروغہ سٹپٹایا۔۔ابو یعقوب کو بلایا اور حکم دیا اور انار لائو! ابو یعقوب گئے کچھ اور انار توڑ لائے یہ انار بھی بادشاہ کے آگے رکھ دیئے گئے۔بادشاہ نے ان میں سے بھی ایک انار اٹھایا اور پھینک دیا۔یہ بھی کھٹا نکلا۔اب تو داروغہ بڑا گھبرایا ایک طرف ہو کر اس نے ابو یعقوب کو ڈانٹا عجیب آدمی ہو چھ مہینے سے کام کر رہے ہو،یہ بھی پہچان نہیں کہ کھٹا انار کیسا ہوتا ہے اور میٹھا کیسا؟ ابو یعقوب نے جواب دیا آپ نے مجھے باغ کی رکھوالی کے لئے رکھا تھا نہ کہ انار چکھنے کیلئے میں کیا جانوں کہ کس درخت کے انار میٹھے ہوتے ہیں اور کس کے کٹھے۔داروغہ نے بادشاہ سے معذرت کی اور ابو یعقوب کا سارا ماجرا کہہ سنایا۔بادشاہ نورالدین زنگی تھا۔بڑے نیک اور بڑے منصف مزاج بادشاہوں میں اس کا شمار ہوتا ہے۔سلطان صلا الدین ایوبی اسی کا تربیت یافتہ اور درست گرفتہ تھا۔اس نے ابو یعقوب کو بلایا ان سے باتیں کی باتوں ہی باتوں میں تاڑ لیا کہ وہ کون ہے۔ابو یعقوب یوسف الجزائر اور مراکش کی طرف کے شہزادے تھے۔ابراہیم ادھم کی طرح انہوں نے بھی تخت وتاج چھوڑ کر درویشی اختیار کرلی تھی محنت کرتے کماتے کھاتے اور اللہ کا شکرادا کرتے۔

مزید پڑھیں:  پاکستان میں'' درآمد وبرآمد'' کا عجب کھیل