p613 187

لاتوں کے بھوت باتوں سے ماننے والے نہیں

وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ مافیا نے گٹھ جوڑ کر کے چینی کی قیمت بڑھائی، جو جائز منافع کمائے اسے ٹیکس بھی دینا چاہئے، جائز طریقے سے نفع کمائیں، چینی مافیا کی طرح منافع نہ کمائیں۔چینی مافیا نے نہ صرف ناجائز منافع کما یا بلکہ اب بھی بدستور ناجائز منافع کمارہی ہے۔ ملک کے وزیراعظم ہونے کے ناتے وزیراعظم کو تاجروں کو اس کی مثال دے کر ایسا نہ کرنے کی ترغیب اپنی جگہ درست سہی لیکن حکمران ہونے کے ناتے صرف ترغیب کا عمل کافی نہیں بلکہ اس کی روک تھام اور مافیا کو شکنجے میں کسنے کی ذمہ داری اولین عمل ہونا چاہئے جس میں نہ صرف حکومت کوناکامی کا سامنا ہے بلکہ مافیا کے افراد بدستور قانون کی گرفت سے دور ہیں اور ان کی ناجائز منافع خوری بلکہ لوٹ مار جاری ہے جس کا وزیراعظم کو تدارک کرنا چاہئے۔وزیراعظم اگرلاتوں کے بھوتوں کو باتوں سے سمجھانے کی کوشش کریں گے تو ان کو سوائے ناکامی اور عوامی تنقید کے سوا کچھ نہیں ملے گا۔
ناقابل عمل معاہدہ اپنی جگہ مگر انحراف کی گنجائش نہیں
وفاقی وزیر برائے مذہبی امور نورالحق قادری کا کہنا ہے کہ حکومتی مذاکراتی ٹیم اور تحریک لبیک پاکستان کے درمیان فیض آباد دھرنا ختم کروانے کے حوالے سے ہونے والے معاہدے کی کوئی قانونی حیثیت نہیں ہے۔ ایک سوال کے جواب میں وفاقی وزیر برائے مذہبی امور کا کہنا تھا کہ مذاکرات میں ملٹری اسٹیبلیشمنٹ کا کوئی نمائندہ تو موجود نہیں تھا البتہ ان کی طرف سے یہ رائے دی گئی تھی کہ اس احتجاج کو زیادہ دیر تک نہیں چلنا چاہیے اور اسے جلد ازجلد ختم کروایا جائے۔ وفاقی وزیر مذہبی امور کا تحریک لبیک کا دھرنا معاہدہ کرانے میں وزیراعظم سے شاباش وصول کرنے کے بعد معاہدے کی قانونی حیثیت نہ ہونے کا بیان نہ صرف قول وفعل کے تضاد ہی کا سوال نہیں بلکہ تحریری معاہدے کی عدم پابندی کا بھی عندیہ ہے۔ ایک ممتاز عالم دین ہونے کے ناتے اس سے بڑھ کر یہ کیسے معلوم ہوگا کہ اسلام میںمعاہدے کی پابندی کی کیا اہمیت ہے اور اس کی پابندی کاکیا حکم ہے، جس میں عہد کی پابندی نہیں اس کا ایمان نہیں۔ کفارمکہ اور مشرکین سے معاہدے اور اس کی سختی سے پابندی صلح حدیبیہ جیسے سخت مشکل معاہدوں کی پوری پوری پاسداری کوئی کہانی نہیں۔ دین میں عملی طور پر قول اور معاہدے کی پابندی لازمی ہے بطور عالم دین اور حکومتی نمائندے انہوں نے دوسرے علماء سے جو معاہدہ کیا ہے اس کی پابندی سے انکار کی گنجائش نہیں البتہ اس معاہدے پر عملدرآمد سے عالمی سطح پر پیچیدگیوں کے باعث مخالف فریق کو اس پرعملدرآمد پر زور نہ دینے پر آمادہ کرنے کا طریقہ کار اختیار کیا جا سکتا ہے، اگر وقتی طور پر مظاہرین کو ٹالنے کیلئے معاہدہ کرنے اور بعد میں ٹالنے اور معاہدے سے انکار کی ریت چل نکلے تو آئندہ کوئی بھی فریق حکومتی ٹیم پر اعتبار نہیں کرے گا۔ممکن ہے بین الاقوامی نشریاتی ادارے نے وزیر مذہبی امور کے جواب کو غلط رنگ دیا ہو اس کی گنجائش ہے، علاوہ ازیں معاہدہ درست ہوا ہے یا غلط اس پر عملدرآمد ممکن ہے یا ناممکن اس سے قطع نظر حکومتی ٹیم نے معاہدہ کیا ہے اور عہد کی پابندی ان پر لازم ہے۔ اگر بات قانونی ہونے کی ہے تو دیکھا جائے تو معاہدہ سراسر قانونی نہیں اور نہ ہی اس کی کوئی توجیہہ پیش کی جا سکتی ہے چونکہ یہ ایک حساس مذہبی معاملہ ہے جو صرف تحریک لبیک ہی کا نہیں سارے مسلمانوں کا مسئلہ ہے اور خود وفاقی وزیر مذہبی امور سچے عاشق رسولۖ ہیں اس لئے اس ضمن میں احتیاط کے تمام تر تقاضے ملحوظ خاطر رکھنے کی ضرورت ہے۔ جہاں تک اس معاہدے کیلئے کسی جانب سے زوردینے کے انکشاف کا سوال ہے اس کے بھی تذکرے کی ضرورت نہیں تھی اس طرح کے عوامل کے باعث ملک میں قانون اور سول بالادستی کا سوال اُٹھتا ہے اور خواہ مخواہ ناپسندیدہ تنقید کی نوبت آجاتی ہے۔ توقع کی جانی چاہیے کہ وفاقی وزیر کے بیان کی جلد وضاحت آجائے گی اور اس سے پیدا شدہ غلط فہمی کا ازالہ کیا جائے گا۔
زیادتی کے ملزم کو سزائ
معصوم بچوں سے زیادتی کرکے اس کی ویڈیو ڈارک ویب پر اپ لوڈکرنے والے ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج راولپنڈی کی عدالت سے تین بار سزائے موت کا حکم اور پانچ لاکھ جرمانے کی سزا عدالتی فیصلہ ہے جس پر تبصرہ تو مناسب نہیں لیکن یہ ایک ایسے معاملے پر عدالت کا فیصلہ ہے جس پر ہر شخص کو ایک گو نہ اطمینان ہونا فطری امر ہے۔ بچوں سے زیادتی کے واقعات میں اضافے کا تقاضا ہے کہ مختصر مدت میں مقدمہ چلا کر جتنا جلد ہوسکے مجرموں کو قرار واقعی سزا دی جائے تاکہ دوسروں کو عبرت ہو۔

مزید پڑھیں:  ایک اور پاکستانی کی ٹارگٹ کلنگ