images 2 15

وزیراعظم کا غیر ملکی صنعت کاروں کو پاکستان میں سرمایہ کاری کی دعوت

ویب ڈیسک (اسلام آباد): سال 2020 کو صنعتکاری کا سال قرار دیتے ہوئے وزیراعظم عمران خان نے غیر ملکی صنعت کاروں کو پاکستان میں سرمایہ کاری کی دعوت دی، بالخصوص آٹو موبائل سیکٹر میں کیوں حکومت ملک میں کاروباری آسانیوں کے لیے مؤثر پالیسی پر عمل پیرا ہے، رپورٹ کے مطابق عالمی اقتصادی فورم میں کنٹری اسٹریٹیجک ڈائیلاگ سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم کا کہنا تھا کہ ہماری حکومت رکاوٹیں اور سرخ فیتے ختم کررہی ہے تاکہ سرمایہ کاروں کے لیے پاکستان میں منافع کمانا آسان ہوں کیوں کہ سال 2020 صنعتکاری کے ذریعے دولت کمانے کا سال ہے-

وزیراعظم نے امریکا طالبان مذاکرات کو امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی بڑی کامیابی قرار دیا اور 9 منتخب صدر جو بائیڈن پر زور دیا کہ مذاکراتی عمل کو الٹایا نہ جائے، پاک چین اقتصادی راہداری کے بارے میں بات کرتے ہوئے عمران خان نے کہا کہ اگر ایران سے پابندیاں اٹھالی جاتیں تو خصوصی اسٹریٹیجک حیثیت کے حامل پاکستان کے شمال سے جنوب اور مشرق سے مغرب تک رابطے ہوتے ہیں، انہوں نے کہا کہ 1960 کا پاکستان تیز صنعتکاری کی وجہ سے ترقی پذیر ممالک کے لیے ایک نمونہ تھا، لیکن 70 کی دہائی میں یہ سوشلسٹ بن گیا اور منافع کمانا تقریباً جرم ہوگیا۔

مزید پڑھیں:  ڈی آئی خان میں فائرنگ، 4کسٹم اہلکاروں سمیت6افراد جاں بحق

وزیراعظم نے کہا کہ 1960 کے بعد سے ان کی حکومت پاکستان میں پہلی حکومت ہے، جس نے لوگوں اور سرمایہ کاروں کے لیے منافع کمانے میں آسانیوں کے لیے کام کیا ہے، انہوں نے مزید کہا کہ 2020 کا پاکستان صنعتکاری کے ذریعے دولت کمانے اور پھر اس دولت سے لوگوں کی زندگیوں کو بہتر بنانے کے بارے میں ہے، وزیراعظم کا کہنا تھا کہ سی پیک صرف چین کے لیے مخصوص نہیں بلکہ دوسرا کوئی بھی ملک بھی اس کا حصہ بن سکتا ہے، ان کا کہنا تھا کہ سی پیک کا دوسرا مرحلہ علاقائی روابط سے بڑھ کر ہے اور اس میں خصوصی اقتصادی زونز، ذرعی اور ٹیکنالوجی انسٹیٹیوٹس شامل ہیں، جو معیشت کی ڈیجیٹلائزیشن میں معاون ہوگا، انہوں نے کہا کہ پاکستان کو جس سب سے بڑے مسئلے کا سامنا تھا وہ بہت مہنگی توانائی ہے

مزید پڑھیں:  اسلام آباد ہائیکورٹ، خطوط کے معاملے پر ججز سے تجاویز طلب

ماضی میں کیے گئے معاہدوں کی وجہ سے ملک بھارت اور بنگلہ دیش کے مقابلے
میں 25 فیصد مہنگی بجلی بنارہا تھا، وزیراعظم کا کہنا تھا کہ توانائی کی بلند قیمتوں نے صنعتکاری پر اثر ڈالا جس کے دولت کی پیداوار اور تخفیف غربت پر بہت برے اثرات مرتب ہوئے ہیں، انہوں نے کہا کہ اس لیے ہمارا سب سے بڑا چیلنج اپنی صنعت کو قابل استطاعت توانائی فراہم کرنا ہے۔