368535 1040191 updates

وزیرِ اعظم عمران خان نے سول سرونٹس کارکردگی اور نظم و ضبط قواعد2020کی منظوری دے دی

ویب ڈیسک: وزیرِ اعظم عمران خان نے سول سرونٹس کارکردگی اور نظم و ضبط قواعد2020کی منظوری دے دی

ان قوانین کا مقصد سول سرونٹس کی کارکردگی کو بہتر کرنا اور محکمانہ احتساب کے نظام کو شفاف اور موثر بنانا ہے۔
ان قواعد کے نمایاں خط و خال درج ذیل ہیں.

٭ محکمانہ احتساب کے عمل کو تیز بنانے کی خاطر افسر مجاز(اتھورائزڈ آفیسر) کا درجہ ختم کر دیا دیا گیا ہے لہذا اب صرف اتھارٹی اور انکوائری افسر/کمیٹی ہوں۔

٭ اس عمل کو دو درجات میں کرنے سے مجاز اتھارٹی کی منظوری کے بغیر نچلی سطح پر ہی افسر مجاز کی جانب سے معمولی سزا ئیں دیے جانے کا مسئلہ حل ہو جائے گا۔

٭ نئے قواعد میں ہر مرحلے کے لئے ٹائم لائنز مقرر کر دی گئی ہیں۔
٭ چارجز (الزام) کا جواب (دس سے چودہ دن)
٭ انکوائری کمیٹی /افسر کی جانب سے کاروائی مکمل کا وقت ساٹھ دن متعین کیا گیا ہے
٭ اتھارٹی کی جانب سے کیس کا فیصلہ تیس دنوں میں کیا جائے گا

مزید پڑھیں:  غزہ پر اسرائیلی جارحیت کا سلسلہ جاری، مزید 48 فلسطینی شہید

٭ انصاف کے تقاضوں کو یقینی بنانے اور الزام علیہ کو شخصی سماعت کا موقع اتھارٹی /سماعت کرنے والے افسر کی جانب سے فراہم کیا جائے گا۔

٭ پلی بارگین اور والینٹری ریٹرن کو بھی بدعنوانی (مس کنڈکٹ) کے زمرے میں شامل کیا گیا۔ اور ایسے افسران کے خلاف کاروائی عمل میں لائی جائے گی۔

٭ ریکارڈ کی فراہمی، محکمانہ نمائندے کی جانب سے تاخیر، معطلی، ڈیپوٹیشن/رخصت/سکالرشپ پر گئے افسران کے حوالے سے معاملات کو واضح طور پر وضع کر دیا گیا ہے.

مزید پڑھیں:  ایران کا پاکستان کے ساتھ تحارتی حجم بڑھانے کا عندیہ

٭ اسٹیبلشمنٹ ڈویژن کو ان قواعد کے حوالے حوالے سے ذیلی قواعد/وضاحت وضع کرنے کا اختیار دیا گیا ہے۔
٭ کسی ایسے کیس میں جہاں متعدد افسران پر الزام ہو، وہاں صرف ایک انکوائری افسر مقرر کیا جائے گا۔ اس اقدام کا مقصد شفافیت کو یقینی بنانا اور ایک ہی کیس میں مختلف انکوائری افسران کی جانب سے مختلف فیصلوں کی شکایت کو دور کرنا ہے۔

٭ پاکستان ایڈمنسٹریٹیو سروس اور پولیس کے افسران جو صوبوں میں تعینات ہوں گے ان کے حوالے سے چیف سیکرٹری صاحبان کودو ماہ میں فیکٹ فائنڈنگ رپورٹ پیش کرنا ہوگی بصورت دیگر اسٹیبلشمنٹ ڈویژن خود کاروائی کرے گا۔