4 254

انسانی حقوق

دس دسمبر کا دن خاموشی سے آیا اور گزر گیا، بہت کم لوگوں کا خیال اس طرف گیا ہوگا کہ پاکستان سمیت دنیا بھر میں دس دسمبر کو انسانی حقوق کا عالمی دن منایا جاتا ہے۔ دس دسمبر کو اقوام متحدہ نے انسانی حقوق کا چارٹر پیش کیا تھا اور اس دن کو منانے کا مقصد انسانی حقوق کے شعور کو اُجاگر کرنا ہے۔آج انسانی حقوق کا غلغلہ چاردانگ عالم میں برپا ہے لیکن سوچنے کی بات یہ ہے کہ اس پر کتنا عمل کیا جارہا ہے کیا انسان کو اس کے حقوق دئیے جارہے ہیں یا پھر استحصال کا سلسلہ جاری ہے۔ مختلف حیلے بہانوں سے لوٹ کھسوٹ کا سلسلہ جاری ہے جس کی لاٹھی اس کی بھینس والی بات ہے۔ انسان آج بھی انصاف کے لیے دربدر بھٹک رہا ہے، فردواحد کو تو چھوڑئیے قوموں کے حقوق کو پامال کیا جارہا ہے۔ ذاتی مفادات کیلئے کتنی بیدردی سے انسان کو موت کے گھاٹ اُتارا جارہا ہے انسانی حقوق کے یہ نام نہاد علمبردار صرف اپنے مفادات کوسامنے رکھ کراپنی پالیسیاں ترتیب دیتے ہیں۔ انسانی حقوق کا سب سے بڑا چارٹر حضرت محمدۖ کا خطبہ حجتہ الوداع ہے جس پر آپۖ اور آپ کے صحابہ کرام نے اس پر عمل کرکے رہتی دنیا تک ایک ایسی مثال قائم کی جو قیامت تک مہذب انسانوں کیلئے قابل تقلید ہے۔ اس خطبے کی ہر سطر انسانی حقوق کی ادائیگی کا درس لیے ہوئے ہے۔ نبی پاکۖ نے فرمایا۔ اے لوگو! قیامت تک تمہارے خون اور اموال ایک دوسرے پر حرام ہیں جس طرح تمہارے اوپر آج کے دن اور اس مہینہ کی حرمت واجب ہے۔ تم عنقریب اپنے رب سے جا ملو گے جہاں وہ تمہارے اعمال کا محاسبہ کرے گا میں نے خدائی پیغام تم تک پہنچا دیا ہے جس کے پاس کسی کی امانت ہو تو اسے چاہیے کہ اسے صاحب امانت کو واپس کردے۔ آج سے ہر سود کالعدم قرار دے دیا گیا صرف تم اپنا اصل راس المال واپس لے سکتے ہو۔ نہ کسی پر ظلم کرو نہ تم پر ظلم کیا جائے۔ حق تعالیٰ نے فیصلہ فرمادیا ہے کہ اب سود کا کوئی وجود باقی نہیں رہا۔ اے لوگو!تمہارے تمہاری بیویوں پر کچھ حقوق ہیں اور اسی طرح تمہاری بیویوں کے تم پر کچھ حقوق ہیں ان کا کھانا لباس تم پر واجب ہے۔ تم اپنی بیویوں سے بہتر سلوک کرو کیونکہ وہ تمہا رے پاس ایک مستور امانت ہیں۔تم نے انہیں اللہ پاک کی امانت کے طور پر حاصل کیا ہے۔ اے لوگو! میری بات غور سے سنو اور خوب اچھی طرح سمجھ لو تم جان لو کہ ہر مسلمان دوسرے مسلمان کا بھائی ہے سب مسلمانان عالم باہم بھائی بھائی ہیں ۔پس کسی شخص کیلئے کسی بھائی کی کوئی چیز لینا جائز نہیں بجز اس کے جو اس نے اسے خوشدلی کیساتھ دی ہو۔ پس تم اپنے اوپر ظلم نہ کرو اورجو تمہارے خدمت گزار ہیں دیکھو ان کو بھی وہی کھلانا جو خود کھاتے ہو اور جو لباس تم پہنتے ہو ان کو بھی ویسا ہی لباس پہنانا اور اگر ان سے کوئی ایسی غلطی سرزد ہوجائے جو تم برداشت نہ کرسکو تو پھر ان سے علیحدہ ہو جائو۔ ان سے ظالمانہ سلوک نہ کرناکیونکہ وہ اللہ پاک کے غلام ہیں۔ یہ انسانی حقوق کا وہ چارٹر ہے جو ہمارے پیارے نبی حضرت محمدۖ نے بہت پہلے ہمیں دیدیا تھا۔ جس میں بیویوں کو ہمارے پاس اللہ پاک کی امانت قرار دیا گیا ہے، ان کا کھانا کپڑا اور دوسری ضروریا ت ہم پر واجب کردی گئی ہیں اور ہمیں ان سے بہتر سلوک کا حکم دیا گیا ہے۔ آج بہت سی اقوام عالم عورتوں کے حقوق کے حوالے سے بات کرتی ہیں لیکن وہاں ان سے نسوانیت چھین لی گئی ہے وہ کھانا لباس اور دوسری ضروریات زندگی کیلئے خود ہلکان ہو رہی ہیں ان کے پاس اپنے بچوں کیلئے وقت نہیں ہے اسے ایک کام کرنے والی ایسی مشین میں ڈھال دیا گیا ہے جو ہر وقت چلتی ہی رہتی ہے، وہاں جو حقوق ملازمین کو دئیے گئے ہیں ان سے ہم سب آشنا ہیں وہ صبح سے لے کر شام تک کام کرتے ہیں اور اتنا معاوضہ دیا جاتا ہے کہ وہ بمشکل زندگی کی گاڑی کھینچ رہے ہیں۔ سرمایہ دارانہ نظام میں ٹیکسوں کے بوجھ نے ان کی کمرتوڑ رکھی ہے۔ نبی پاکۖ نے اپنے آخری خطبے میں ملازمین کو اللہ پاک کا غلام قرار دے کر ہر قسم کی غلامی کا خاتمہ کر دیا اور بڑے واضح الفاظ میں فرما دیا کہ اگر ان کی غلطی تم سے برداشت نہیں ہوتی تو بجائے اس کے کہ تم ان پر ظلم کرو، زیادتی کرو، انہیں علیحدہ کردو۔ انسانی حقوق کی پاسداری ہمیں رسول پاکۖ کی عملی زندگی میں بھی نظر آتی ہے اسی طرح آپ کے تربیت یافتہ صحابہ کرام نے ہر وقت اور ہرجگہ انسانی حقوق کو اولیت دی لیکن دکھ اور افسوس کا مقام ہے کہ آج نبی پاکۖ کے نام لیوا اور ان کے امتی ان کے فرمان کو بھلا چکے ہیں۔ آج انسانی حقوق کے دن تو منائے جاتے ہیں لیکن کیا انسانی حقوق کا خیال بھی رکھا جاتا ہے، کشمیری مسلمانوںکے حقوق غصب کیے جارہے ہیں فلسطینی مسلمان اپنے حقوق کیلئے صدائے احتجاج بلند کررہے ہیں، عراق اور افغانستان کے عوام کس سے اپنے حقوق مانگیں؟ بوسنیا کے مسلمان اپنی اجتماعی قبروں کا حساب کس سے مانگیں گے؟ اقوام متحدہ نے انسانی حقوق کا چارٹر تو پیش کردیا ہے لیکن اصل بات تو اس پر عمل درآمد ہے۔ انسانی حقوق کی پاسداری ہے ہمیں اقوام عالم میں آج ایک ہی اصول کارفرما نظر آتا ہے اور وہ ہے جس کی لاٹھی اس کی بھینس، آپ انسانی حقوق کے دن بڑے شوق سے مناتے رہیے لیکن انسانی حقوق کا خیال بھی رکھئے۔

مزید پڑھیں:  ورلڈ بینک اور آئی ایم ایف کی حکمرانی