2 56

مشرقیات

حضرت موسیٰ کی ایک شخص خدمت کیاکرتا تھا۔ وہ لوگوں سے بیان کرتا تھا کہ مجھے حضرت موسیٰ صفی اللہ نے یہ بات بتائی’ کبھی کہتا کہ مجھے حضرت موسیٰ کلیم اللہ نے یہ بات سکھائی اور کبھی کہتا کہ مجھے حضرت موسیٰ نجی اللہ نے یہ خبر دی۔
اس طرح لوگوں کو دینی مسائل وہ ان سے معاوضہ لیاکرتا تھا’ کچھ ہی عرصے بعد اس نے خوب مال و دولت جمع کرلی۔
حضرت موسیٰ علیہ السلام نے ایک دفعہ اس کو مفقود پایا اور لوگوں سے اس کے بارے میں پوچھنا شروع کیا مگر اس کی کچھ خبر نہ ملی۔ پھر اچانک ایک دن ایک شخص آپ کی خدمت میں حاضر ہوا اور اس کے ہاتھ میں خنزیر تھا اور خنزیر کے گلے میں کالی رسی بندھی ہوئی تھی۔ حضرت موسیٰ علیہ السلام نے اس آنے والے سے شخص کے بارے میں پوچھا جو بہت دنوں سے نظر نہیں آرہا تھا کہ فلاں کو تم جانتے ہو کہ وہ کہاں ہے؟ اس نے کہا: اے حضرت! یہ خنزیر وہی شخص ہے۔ حضرت موسیٰ نے اللہ سے عرض کیا کہ یا الٰہی! اس کو اپنی اصلی حالت پر لوٹا دے تاکہ میں اس سے اس کے مسخ ہوجانے کی وجہ دریافت کرلوں؟ اللہ تعالیٰ نے فرمایا: اے موسیٰ! اگر تم مجھے ان تمام ناموں سے پکارتے جن سے آدم اور ان کے بعد انبیاء نے مجھے پکارا تب بھی میں یہ دعا قبول نہ کرتا لیکن میں اس کی وجہ بتا دیتا ہوںکہ میں نے اس کو مسخ کیوں کیا ہے؟ پھر اللہ تعالیٰ نے آپ کو بتایا کہ اس کی وجہ یہ ہے کہ یہ شخص دین کے ذریعے دنیا طلب کیا کرتا تھا۔ (حیرت انگیز واقعات)علماء حق کبھی بھی دنیا سے رغبت نہیں رکھتے وہ اللہ کی رضا کی خاطر ہی دین کی خدمت میں مصروف ہوتے ہیں ۔
طبقات ناصری میں یہ لکھا ہے کہ سلطان محمود کو اس مشہور حدیث ”العلماء ورثة الانبیایٔ”کی صحت پر پورا یقین نہ تھا۔
اسے قیامت کے آنے کے بارے میں بھی شبہ تھا۔ اس کے علاوہ اسے اس میں بھی شبہ تھا کہ وہ خود سبکتگین کا بیٹا ہے یا نہیں۔ ایک رات کا واقعہ ہے کہ سلطان محمود اپنی قیام گاہ سے نکل کر پیدل ہی کسی طرف چل رہا تھا۔ فراش سونے کا شمع دان لے کر اس کے آگے آگے چل رہا تھا۔ راستے میں اسے ایک ایسا دینی طالب علم ملا جو اپنا سبق یادکر رہا تھا۔ اس طالب علم کے پاس جلانے کے لئے روغن نہ تھا کہ کتاب کو پڑھ لیتا۔
محمود کو اس نادار طالب علم کی حالت پر بڑا رحم آیا اور اس نے وہ شمع دان جو فراش نے اٹھا رکھا تھا اس طالب علم کو دے دیا۔
جس رات کا یہ واقعہ ہے اسی رات کو خواب میں محمودکو نبی کریمۖ کی زیارت نصیب ہوئی۔ آپۖ نے محمود سے فرمایا: ” اے ناصر الدین سبکتگین کے فرزند ارجمند خداوند تعالیٰ تجھ کو ویسی ہی عزت دے جیسی تو نے میرے ایک وارث کی قدر کی ہے۔ ” آپۖ کے اس فرمان سے سلطان محمود کے دل میں مذکورہ بالا تینوں شکوک دور ہوگئے۔

مزید پڑھیں:  بیرونی سرمایہ کاری ۔ مثبت پیشرفت